Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مکی آرتھر کو فرنچائز کا کوچ نہیں ہونا چاہئے،قومی ٹیم کیلئے نقصان ہے

 
لندن:پاکستانی ٹیم کے سابق کپتان آصف اقبال نے کہا ہے کہ بیٹنگ اور بولنگ کی ناکامی پر ہمیشہ کھلاڑیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ ان کے کوچز کو کبھی نہیں پوچھا جاتا کہ انہوں نے اپنی ذمہ داری کس حد تک پوری کی ہے ۔ انہوں نے سرفراز احمد کو ٹیسٹ ٹیم کا کپتان بنائے رکھنے کی بھی مخالفت کی۔ سابق کپتان نے کہا کہ ہم نے نہ صرف ایک ہیڈ کوچ رکھا ہوا ہے بلکہ بیٹنگ اور بولنگ کوچ بھی موجود ہیں ان سے بھی ان کی کارکردگی کے بارے میں سوال ہونا چاہئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ گراونڈ میں کھلاڑیوں نے خود کھیلنا ہوتا ہے لیکن کوچ کا یہ کام ہے کہ وہ ایسا مائنڈ سیٹ تیار کرے کہ بیٹسمین اور بولرز اپنی قابلیت کے لحاظ سے کارکردگی دکھائیں۔ اگر ہم اپنی ہی کنڈیشنز میں معمولی ہدف کو حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے یا ہدف کا دفاع نہیں کر سکتے تو پھر اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ تکنیک کا نہیں بلکہ مائنڈ سیٹ کا معاملہ ہے جس کا جواب دہ کوچ کو ہونا چاہئے۔ آصف اقبال کا کہنا تھا کہ سرفراز احمد نے محدود اوورز کی کرکٹ میں نہ صرف اچھی کپتانی کی ہے بلکہ ان کی اپنی کارکردگی بھی اچھی رہی ہے۔ دوسری جانب ٹیسٹ کرکٹ میں جب سرفراز اچھی کارکردگی نہیں دکھا پاتے اور ٹیم بھی ہارجاتی ہے تو سارا ملبہ کپتان کے سر جاتا ہے اور لوگ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں ان کی اچھی کارکردگی بھول کر تنقید شروع کر دیتے ہیں۔آصف اقبال کے مطابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو کسی فرنچائز کا کوچ نہیں ہونا چاہئے اس سے قومی ٹیم کی پریکٹس پر اثر پڑتا ہے ، ہیڈ کوچ صرف پاکستانی ٹیم تک محدود رہیں تو بہتر ہوگا۔پاکستان کے سوا کسی اور ملک میں ایسی مثال نہیں ملتی کہ قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ کسی ٹی ٹوئنٹی لیگ میں بھی فرنچائز ٹیم کی کوچنگ کررہا ہو۔
کھیلوں کی مزید خبریں اور تجزیئے پڑھنے کیلئے واٹس ایپ گروپ"اردو نیوزاسپورٹس"جوائن کریں

شیئر: