Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#لورالائی_حملہ‎

‏بلوچستان کے شہر لورالائی میں ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پولیس کمپلیکس پر خود کش حملہ آوروں کی فائرنگ اور دھماکے کے نتیجے میں اہلکاروں اور ایک شہری سمیت 9 افراد شہید اور 21 افراد زخمی ہوگئے۔ ٹویٹر صارفین بھی سانحے پر افسردہ نظر آئے اور شہداء کے درجات کی بلندی کی دعا کے ساتھ پولیس کی بہادری اور جرات کو داد دی۔
قاسم خان سوری نے لکھا ہے : ‏ڈی آئی جی آفس لورالائی پر دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے کی شدید مذمّت کرتا ہوں۔ قیمتی جانوں کے ضیاع اور زخمی جوانوں کا گہرا دکھ اور افسوس ہے۔ دہشتگرد ہمیں اس طرح کی بزدلانہ کارروائیوں سے کمزور نہیں کر سکتے۔ انتظامیہ اس طرح کے اقدامات کی روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات کرے۔ 
عامر سہیل خان نے ٹویٹ کیا : ‏لورالائی میں ڈی آئی جی آفس پر دہشت گردوں کے حملے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر ہمیں نہایت افسوس ہے غم کے اس گھڑی میں پوری قوم اپ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
ثناء جمال نے لکھا : ‏9 لوگوں کی شہادت ہوئی لیکن آج پاکستان ایک بڑے سانحے سے بچ گیا. سیکورٹی فورسز کی بروقت کارروائی نے دہشت گردی کے بڑے منصوبےکو ناکام بنا دیا. حملےکے وقت لورالائی پولیس کمپلیکس میں ٹیسٹ کیلیے 800 امیدوار موجود تھے جن کو  پاک فوج اور پولیس نے بحفاظت نکال لیا۔
نزاکت خان نے لکھا : ‏اللہ تعالی لورالائی میں شھید ھونے والوں کوجنت الفردوس نصیب کرے ۔اور زخمیوں کو شفاکاملہ عطا فرمائے ۔اور شہداء کے لواحقین کو صبرجمیل عطا فرمائے۔
میر صادق عمرانی نے ٹویٹ کیا : ‏لورالائی حملے کے شہدا کے لواحقین کے ساتھ تعزیت کا اظہار۔ پوری قوم دہشتگردی کے خلاف متحدہ ہے۔دہشتگردی کسی بھی شکل میں قابل قبول نہیں ہے۔ دہشتگردوں سے لڑ  کر جام شہادت نوش کرنے والے قوم کے ہیرو ہیں۔موجودہ حکومت کی اولین ترجیح دہشتگردی کا نہیں سیاسی مخالفین کا خاتمہ ہے۔
ساول بہزاد نے کہا : ‏لورالائی دہشت گردی قابل مذمت ہے۔ سہولت کاروں کو عبرت کا نشان بنایا جائے۔ 

شیئر:

متعلقہ خبریں