Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گرین ایکسپریس میں کھٹملوں کا حملہ: ریلوے انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالات اٹھ گئے

پاکستان ریلوے ایک جانب ٹرینوں کی تزئین و آرائش اور سٹیشنز کی بہتری کے دعوے کر رہا ہے، مگر دوسری جانب گرین ایکسپریس میں کھٹملوں کی موجودگی نے ایک بار پھر بنیادی انتظامی مسائل کو بے نقاب کر دیا ہے۔
کراچی سے اسلام آباد تک کے سفر میں مسافروں کی جانب سے سامنے آنے والی ویڈیوز اور شکایات نہ صرف مسافروں کی پریشانی کو ظاہر کرتی ہیں بلکہ ریلوے کی صفائی اور نگرانی کے نظام پر نئے سوالات بھی کھڑے کر رہی ہیں۔
معاملہ کچھ یوں ہے کہ پاکستان ریلوے کی گرین ایکسپریس، جو ایک روز قبل کراچی سے اسلام آباد (مارگلہ سٹیشن) کے لیے روانہ ہوئی تھی، اس میں مسافروں نے کھٹملوں کی موجودگی کی شکایات کی ہیں۔
اس حوالے سے سامنے آنے والی ویڈیوز میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ گرین ایکسپریس میں کھٹمل بیٹھنے اور لیٹنے کی جگہ پر رینگ رہے ہیں اور مسافر ان سے خاصے پریشان ہیں۔
اتوار کی شام کراچی سے مارگلہ سٹیشن تک چلنے والی گرین ایکسپریس میں سفر کرنے والے مسافر محمد حسین (فرضی نام ) نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’وہ بوگی نمبر پانچ میں سفر کر رہے تھے کہ رات کو کھٹملوں نے انہیں پریشان کرنا شروع کر دیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں نے اس حوالے سے ٹرین منیجر کو متعدد بار شکایات درج کروائیں لیکن کوئی فوری ایکشن نہیں ہوا۔ بعد ازاں پرائیویٹ کمپنی کے عملے نے چادریں تبدیل کیں، مگر کھٹمل کم نہ ہو سکے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’کیبن میں سپرے بھی کیا گیا مگر کھٹملوں کی تعداد میں کمی کے بجائے اضافہ ہو گیا۔ کیبنز میں بھی جگہ جگہ کھٹملوں کے نشانات ہیں اور ہر طرف ان کی بدبو تھی۔‘
اسی ٹرین میں سوار ایک مسافر زاہد کاظمی (فرضی نام) نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’میں تقریباً ساڑھے 10 ہزار روپے کا ٹکٹ لینے کے بعد کراچی سے لاہور کا سفر کر رہا ہوں، لیکن انتظامات ایسے ہیں کہ رات کو سویا نہیں جا رہا، کیونکہ کھٹمل کاٹ کر جگا دیتے ہیں۔‘

بابر رضا کے مطابق، جس مخصوص بوگی کی ویڈیو سامنے آئی، اس میں مسافروں نے کراچی سے روانگی کے بعد حیدرآباد کے مقام پر سپرے کروایا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اس معاملے پر پاکستان ریلویز کا مؤقف جاننے کے لیے اردو نیوز نے پاکستان ریلویز کے ترجمان بابر رضا سے رابطہ کیا۔
انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ٹرین روانہ ہونے سے پہلے بوگیوں میں باقاعدہ سپرے کیا جاتا ہے تاکہ کھٹمل یا اسی طرح کے کیڑے مسافروں کے لیے پریشانی کا باعث نہ بنیں۔ تاہم، اگر دورانِ سفر اچانک دوبارہ سپرے کیا جائے تو مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔‘
بابر رضا کے مطابق، جس مخصوص بوگی کی ویڈیو سامنے آئی، اس میں مسافروں نے کراچی سے روانگی کے بعد حیدرآباد کے مقام پر سپرے کروایا، جس کے نتیجے میں چھپے ہوئے کھٹمل اچانک باہر آگئے۔ مسافروں کو خود سے سپرے نہیں کروانا چاہیے تھا، بلکہ یہ معاملہ ٹرین منیجر کے سپرد ہونا چاہیے تھا۔‘
تاہم، متعلقہ مسافروں نے اردو نیوز کو بتایا کہ وہ بار بار ٹرین منیجر کو آگاہ کرتے رہے، لیکن ان کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
جب ترجمان سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان ریلوے کو کھٹملوں کی موجودگی سے متعلق شکایات اکثر موصول ہوتی ہیں، تو انہوں نے کہا کہ ’روزانہ اگر اس طرح کی شکایات ہوتی ہوں تو ہر روز ایسی ویڈیوز سامنے آتیں۔ اس نوعیت کے واقعات شاذ و نادر ہی ہوتے ہیں اور تازہ واقعہ بھی صرف ایک مخصوص بوگی تک محدود ہے، باقی بوگیوں سے اس نوعیت کی شکایات نہیں ملیں۔‘
’ہر سفر سے قبل تقریباً تین گھنٹے تک بوگیوں کی صفائی کی جاتی ہے اور منظم انداز میں یہ یقینی بنایا جاتا ہے کہ بوگیاں مکمل طور پر صاف ہوں۔‘
اُنہوں نے اپنی گفتگو کے آخر میں بتایا کہ ’جب بھی اس طرح کا کوئی واقعہ سامنے آتا ہے تو ریلوے اس کی انکوائری کرتی ہے اور متعلقہ منیجر کو کارروائی کرنے کی ہدایت دی جاتی ہے۔‘
پاکستان ریلویز سے متعلقہ امور پر کام کا تجربہ رکھنے والے ماہرین سمجھتے ہیں کہ کھٹملوں کی موجودگی اور دیگر انتظامی امور کے حوالے سے مسافروں کی شکایات میں وزن ہے۔ اگرچہ پاکستان ریلوے نے حالیہ عرصے میں بہتری کے لیے اقدامات کیے ہیں، تاہم ایسے مسائل اب بھی موجود ہیں اور انتظامیہ کو انہیں مستقل بنیادوں پر حل کرنا چاہیے۔

شیئر: