Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مملکت، یورپ کی تشہیری فہرست کاجواب سیاسی اور قانونی ذرائع سے دیگا، ماہرین

ابہا ۔۔۔ ماہر ین اقتصاد نے بتایا ہے کہ سعودی عرب یورپ کی تشہیری فہرست کا جواب سیاسی اور قانونی ذرائع سے دے گا۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ سعودی عرب دہشت گردی کی فنڈنگ اور منی لانڈرنگ کے انسداد والے قوانین و ضوابط سب سے زیادہ نافذ کرنے والے گنتی کے ممالک میں سے ایک ہے۔ ماہر اقتصاد فضل بن سعد البو عینین نے عاجل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے تو میں یہ بات واضح کرنا چاہوں گا کہ میں یورپی کمشنری نے سعودی عرب سے متعلق جو تعبیر استعمال کی ہے اسے غلط انداز میں پیش کیاگیا ہے۔ بنیادی طور پر یورپی کمشنری نے دہشت گردی کی فنڈنگ اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے انتہائی پرخطر ممالک کی ایک فہرست تجویز کی ہے اس کی حیثیت ابھی تجویز کی ہے حتمی فیصلے کی نہیں۔ یہ متعلقہ ممالک کے حوالے سے بلیک لسٹ نہیں ہے بعض ذرائع ابلاغ نے اس سلسلے میں جو زبان استعمال کی ہے وہ حقیقت کے منافی ہے۔ البوعینین نے توجہ دلائی کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنڈنگ کے امور کی نشاندہی کرنے والا بین الاقوامی ادارہ ہی معتبر ہے وہی دہشت گردی کی فنڈنگ اور منی لانڈرنگ کے انسداد کیلئے قوانین بناتا ہے۔ سعودی عرب اس ادارے " ایف اے ٹی ایف" کے ساتھ بہت زیادہ تعاون کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب اس کے مطلوبہ تقاضے پورے کررہا ہے۔ ایف اے ٹی ایف خود گواہی دے چکا ہے کہ سعودی عرب اس حوالے سے عالمی پیمانوں پر مشتمل تمام تقاضے پورے کرنے میں کامیاب ہوچکا ہے۔ اس تناظر میں یورپ کی مجوزہ فہرست میں سعودی عرب کے نام کا اعلان زمینی حقیقت کے منافی اور حیرت انگیز ہے۔ وجہ یہ ہے کہ سعودی عرب ایف اے ٹی ایف کی مکمل پابندی کررہا ہے۔ البوعینین کا کہنا ہے کہ ممکن ہے یورپی کمشنری کی جانب سے فہرست کے اجراء کا تعلق نئے پیمانوں سے ہو۔ یہ پیمانے رائج الوقت عالمی رواج سے مختلف ہوں۔ گورنر ساما کا یہی خیال ہے۔ سب سے زیادہ اچنبھا اس بات پر ہوا کہ یورپی کمشنری نے اپنے فہرست سعودی عرب سمیت تما م متعلقہ ممالک کے ساتھ بات چیت کئے بغیر جلدی میں جاری کردی۔ کسی کو بھی اپنا نقطہ نظر بیان کرنے اور ممکنہ اعتراضات کا جواب دینے کا موقع نہیں دیاگیا۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ سعودی عرب سیاسی اور اقتصادی محاذوں پر یورپی کمشنری کی فہرست پر اپنا ردعمل ظاہر کرے۔ مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دے۔ یہ گروپ ساما ، وزارت خزانہ ، مارکیٹ اتھارٹی اور وزارت انصاف وغیرہ اداروں کے نمائندوں پر مشتمل ہو۔ سعودی اقتصادی سوسائٹی کے رکن ڈاکٹر عبداللہ المغلوث نے کہا کہ یورپی کمشنری کی فہرست افسوسناک ہے۔ سعودی عرب میں ایسے قوانین و ضوابط و تدابیر اور طور طریقے موجود ہیں جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنڈنگ کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ سعودی عرب عالمی اتحاد کے ساتھ معاہدے کئے ہوئے ہے تاکہ کسی طرح کی منی لانڈرنگ کی کوئی گنجائش نہ رہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب اسلامی ہدایات کا پابند ہے اور اسلام کسی کو بھی نقصان پہنچانے یا اس سلسلے میں تعاون کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ 
 

شیئر: