Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں اسلامی کلینڈر ’ام القری‘ کے 100 سال، تاریخ کیا ہے؟

بانی مملکت کنگ عبدالعزیز کے عہد میں ادارہ قائم کیا گیا تھا۔ (فوٹو اخبار 24)
سعودی عرب کے سرکاری کلینڈر’ام القری‘ کو قائم ہوئے رواں سال ہجری سو برس مکمل ہوجائیں گے۔
کیلنڈر جو کہ ہجری تاریخوں کے اعتبار سے تیار کیا گیا ہے، نمازوں کے اوقات اور ماہ وسال کے دیگر امور کا تعین کرتا ہے۔
اخبار 24 نے کنگ عبدالعزیز سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سٹی میں کلینڈر تیار کرنے کے مراحل کا جائزہ لیا ہے۔
کلینڈر تیار کرنے والی کمیٹی کے نگران اور ماہر فلکیات ڈاکٹر زکی المصطفی نے بتایا سال 1347 ہجری میں بانی مملکت کنگ عبدالعزیز بن عبدالرحمان کے عہد میں ادارہ قائم کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر زکی نے کلینڈر کے مختلف مراحل کے حوالے سے بتایا کہ ’ابتدا میں گرین وچ ٹائم  پر انحصار کیا جاتا تھا بعدازاں خانہ کعبہ کو مرکز بنایا گیا اس طرح یہ پہلا کیلنڈر تیار کیاگیا۔
 ام القری کلینڈر پر کام کا آغاز سال ہجری کے شروع ہونے سے ایک برس قبل کردیا جاتا ہے۔ جید علما اور ماہرین پر مشتمل مخصوص کمیٹی موجود ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ام القری کیلنڈر کے تحت اذان گھڑی بھی ہے جو عام طور پر تمام مساجد میں موجود ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ’صلواتی‘ ایپ اور ڈیجیٹل کلینڈر شامل ہے۔
تقویم ام القریٰ ویب کے مطابق ام القریٰ قمری کیلنڈر ہے۔ اس کے تحت مہینوں کا تعین چاند کی گردش کے حساب سے کیا جاتا ہے۔ اس کیلنڈر میں سال کے موسموں کا تعین بھی سورج کی گردش کے حساب سے کیا جاتا ہے۔ 
پہلی مرتبہ ام القریٰ کیلنڈر 1927کومکہ میں سرکاری پریس نے جاری کیا، پھر 1979سے اس کی اشاعت ریاض سرکاری پریس سے کی جانے لگی۔
ام القریٰ کیلنڈر کو بہتر بنانے کا عمل جاری رہا۔ اس سلسلے میں اہم ترین اقدام یہ کیا گیا کہ کنگ عبدالعزیز سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سٹی کے سربراہ کی نگرانی میں ام القری کیلنڈر کی تیاری کے لیے نگراں کمیٹی تشکیل دی گئی۔
یہ کمیٹی ایک طرف تو اسلامی امور کے ماہرین پر مشتمل تھی۔ اس میں علم الفلک کے ماہرین کو شامل کیا گیا۔

 

شیئر: