Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پلوامہ حملہ پاکستان نے ہند کو آئینہ دکھادیا

ہند نے کشمیر میں جو حفاظتی قلعہ بنا رکھا ہے اس میں کسی کا غیر قانو نی طور پر داخل ہو نا  او ر سیکڑوں کلو گرام بارود لے جانا تو معجزہ ہی ہو گا
سید شکیل احمد
     
         ہند نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے پلوامہ حملے کی تحقیقات اور مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کر دیا  ۔ ہندوستا نی وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ممبئی حملے اور پٹھان کوٹ حملے کے بھی ثبوت دے چکے ہیں لیکن ان میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی حالانکہ ان دونو ں واقعات میں ہند نے خود تعاون نہیں کیا ۔ہندوستانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم نے "نیا پاکستان"اور نئی سوچ کی بات کی۔ کیا یہی نیا پاکستان ہے کہ نئی حکومت کے وزرا ء اقوام متحدہ کے ممنوعہ حافظ سعید جیسے دہشت گرد کے ساتھ پلیٹ فارم شیئر کرتے ہیں"۔ عمران خان کی جانب سے بات چیت کی پیشکش پر ہند نے کہا کہ وہ صرف اس ماحول میں بات کرے گا جب فضا پوری طرح دہشت گردی اور تشدد سے پاک ہو،پاکستان کی جانب سے ثبوت مانگنا عذر تراشنا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ افسوسناک ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم نے دہشتگردانہ حملے کے بارے ہندوستانی حکومت کے سخت موقف کو آئندہ پارلیمانی انتخابات کے پیرائے میں دیکھنے کی کوشش کی ہے۔بیان میں پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی برادری کو گمراہ کرنے کے بجائے پلوامہ کے دہشت گردوں اور پاکستان میں سرگرم دوسری دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کرے۔ہند نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو معلوم ہے کہ پاکستان دہشت گردی کا محور ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے اس حملے کو دہشت گردانہ حملہ بھی نہیں مانا اور نہ ہی اس کے متاثرین کے لیے کوئی ہمدردی ظاہر کی۔اس بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے پلوامہ کے حملے کا ارتکاب کرنیوالے دہشتگرد اور جیش محمد کے دعوے کو نظر انداز کر دیا جنہوں نے اس حملے کی ذمے داری قبول کی ہے ۔یہ سبھی کو پتہ ہے کہ جیش محمد اور اس کے سربراہ پاکستان میں ہیں۔ پاکستان کے لیے ان کیخلاف کارروائی کرنے کے لیے یہی ثبوت کافی ہے۔
           ہند کی جانب سے پاکستان پر بود ے الزاما ت کی بوچھا ڑ کی گئی ہے اس کے علا وہ کچھ نہیں ۔ وزیر اعظم پا کستان عمر ان خان نے اگر چہ دیر سے بیا ن دیا اور دوسرے ان کی جانب سے یہ کمی رہی کہ انھو ں نے تحریراًتقریر نہیں کی۔ ایسے مواقع پر جہا ں پا لیسی بیا ن دینا ہو تا ہے تو لکھی ہو ئی تقریر کی جا تی ہے لیکن انھو ں نے نپے تلے الفاظ استعمال کیے اور ان کی تقریر کے بارے یہ کہا جا سکتا ہے کہ عمر ان خان کو ہند سے خوش آئند تعلقات قائم کر نے کی بڑی خوشی ہے کہ اس فضاء میں بھی انھو ں نے مشترکہ تحقیقات کی پیش کش کردی ۔بات یہ ہے کہ پلو امہ کے واقعہ کی فوری طور پر دنیا نے مذمت کر دی ، مگر عمر انی حکومت کی جانب سے نا تجربہ کاری کی بناء پر تاخیر ہوئی جبکہ اس پر فوری ردعمل دینے کی ضرورت تھی ۔ہمیشہ ایسا ہی ہو تا ہے ، ان کی تقریر کے بارے میں ان کی سابقہ اہلیہ نے ایک مثبت تبصرہ کیا ہے ۔
     عمران خان کی سابق بیوی رِیحام خان نے کہا کہ اسے بڑا تعجب کہہ لیجئے یا کچھ اور،وزیراعظم پاکستان عمران خان‘ پلوامہ دہشت گرد حملہ پر ریڈیو بیان دینے ’’ہدایتوں کا انتظار‘‘ کررہے تھے۔ ریحام خان نے انڈیا ٹوڈے ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران کی تقریر کافی نپی تلی تھی۔ اس میں وہی کہا گیا جو کہنے کی ضرورت تھی۔ یہ کافی متوازن تھی۔ سفارت کاری کے تمام پیمانوں پر کھری اتری تاہم میرے لحاظ سے اس میں کچھ تاخیر ہوئی۔ رِحا م نے کہا کہ میری نجی رائے ہے لیکن کسی ملک میں چاہے وہ ہندوستان ہو یا کوئی اور ملک‘ ایسا بڑا واقعہ ہوتا ہے تو وزیراعظم پاکستان کو فوری اس کی مذمت کرنی چاہئے تھی۔ رِحا م نے کہا کہ ایران کے واقعہ پر بھی کوئی ٹویٹ نہیں جبکہ عمران سرمائی بارش پر تک ٹویٹ کردیتے ہیں۔
     رِیحا م خان کو معلو م ہو نا چاہیے کہ جب خدا حسن دیتا ہے تو نزاکت آہی جاتی ہے ، کوئی فکر نہیں، حکمر ان کو وقت کے ساتھ ساتھ تجر بہ ہو جا ئے گا ۔ انھیں معلو م ہو نا چاہیے کہ پا کستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی جو ایک منجھے ہوئی سیا ست دان ہیں، انھو ں نے سفارتی آداب کے عین مطابق جو اب دیا اور ہند کو اس کا چہر ہ بھی دکھا دیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ہندوستانی وزارت برائے امور خارجہ کے بیان پر ردعمل میںکہا کہ پاکستان کے لیے ہندوستان کا ردعمل غیر متوقع نہیں۔ ملتان میں وائس آف امریکہ کو خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی وزیر اعظم کے خطاب پر ہندوستانی وزارت خارجہ کا ردعمل غیر متوقع نہیں۔ یہ ہندوستان کی ضرورت ہے۔ الیکشن کے ماحول میں پاکستان کی معقول آفر انہیں ہرگز پسند نہیں۔ اگر آپ کے پاس ٹھوس شواہد ہیں تو ہم سے شیئر کریں، ہم آپ سے تعاون کریں گے اور اگر حملہ ہوا تو دفاع کا حق رکھتے ہیں اور جواب دیں گے۔انہوں نے کہا ہندوستان کا یہ کہنا کہ پاکستان کے وزیر اعظم نے مذمت نہیں کی درست نہیں، میں نے کم سے کم6 انٹرویوز میں اس واقعہ کی مذمت کی اور تعزیت بھی۔ میں وزیر اعظم کا نمائندہ ہوں، پاکستان کا وزیر خارجہ ہوں، پاکستان کا ترجمان ہوں اور جو کہا وہ وزیر اعظم کی مرضی اور منشا پر کہا۔ہندوستان کی طرف سے پلوامہ واقعہ میں جیش محمد کے ملوث ہونے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں کہا کہ: جیش محمد نے ابھی تک اس حملے کو تسلیم نہیں کیا اور نہ یہ کہا کہ وہ اس حملے میں ملوث ہے۔ میری نظر سے ایسا کوئی بیان نہیں گزرا۔ ابھی تک ایسا نہیں ۔ خودکش حملہ آور ہندوستانی تھا۔ہندوستانی کشمیر کا رہنے والا تھا۔ اس گاؤں کا تھا جہاں 20 افراد مارے گئے، اس کی تذلیل کی گئی، ناک رگڑ وائے  گئے۔ یہ سب طاقت کے بے جا استعمال کا ردعمل ہے، یہ ہمارا واضح موقف ہے اور پالیسی ہے کہ ہم اپنی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
      پاکستان کی جانب سے بار بار مشترکہ تحقیقات کی پیش کش کی تجو یز سمجھ سے باہر ہے کیو نکہ ہند سمیت کسی ملک نے پا کستان کے ملو ث ہو نے کے بارے میں دعویٰ نہیں کیا ، صرف ہند نے حسب معمول پا کستان پر الزام لگایا ہے کہ ایسے واقعات میں پا کستان کی سرزمین استعمال کی جا تی ہے ، یہ الزام بھی بے ثبوت   ہو تا ہے ۔ پلو امہ کا واقعہ ڈھکا چھپا نہیں ۔جس شخص نے خود کش حملہ کیا اس کے والدین کے بیا ن آچکے ہیں ۔ علاوہ ازیں ہند نے کشمیر میں سیکیو رٹی کا جو قلعہ بنا رکھا ہے اس میں پا کستان سے کسی کے غیر قانو نی طور پر داخل ہو نے کے امکا نا ت بھی نہیں اور منو ں کے حساب سے بارود لے جا تا تو معجزہ کی بات ہی ہو سکتی ہے ، چنا نچہ شاہ محمو د قریشی کے بیانیہ کو ہی عالمی برادری کے سامنے پیش کیا جا ئے تاکہ ہند کی اِن اوچھی حرکا ت سے دنیا واقف رہے ۔
 
مزید پڑھیں:- - - -عمران خان کی پہلی کامیاب سفارتکاری

شیئر:

متعلقہ خبریں