Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنگلہ دیش کا مزید روہنگیا پناہ گزینوں کو قبول کرنے سے انکار

بنگلہ دیش نے کہا ہے وہ اپنے ملک میں روہنگیا پناہ گزینوں کو مزید ٹھہرانے کی حالت میں نہیں ہیں۔ جمعرات کو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بنگلہ دیش کے سیکرٹری خارجہ شاہدالحق نے کہا کہ بنگلہ دیش مزید پناہ گزینوں کو اپنے ملک میں ٹھہرانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ’میانمار کی حکومت روہنگیا پناہ گزینوں کو واپس لینے کے حوالے سے کھوکھلے وعدے کر رہی ہے اور رکاوٹی تدابیر اپنا ری رہی ہے۔ خیال رہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کا سلسلہ اٹھارہ ماہ پہلے شروع ہوا تھا جس کے نتیجے میں اب تک سات لاکھ سے زائد مسلمان میانمار چھوڑ چکے ہیں۔ روہنگیا کے خلاف فوجی کاروائی کا سلسہ اس وقت شروع ہوا تھا جب روہنگیا عسکریت پسندوں نے میانمار کی ریاست رخائن میں متعدد پولیس چوکیوں پر حملے کیے تھے۔ اقوام متحدہ، امریکا، برطانیہ، اور دیگر ممالک نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری فوجی کارروائی کو نسل کشی قرار دیا ہے جس کی میانمار حکومت نے ہمیشہ تردید کی ہے۔ سیکرٹری خارجہ شاہد الحق کا کہنا تھا کہ رخا ئن ریاست میں سازگار ماحول نہ ہونے کے باعث کوئی ایک روہنگیا بھی رضاکارانہ طور پرواپس نہیں جانا چاہتا۔ میانمار حکومت کا کہنا  ہے کہ وہ اس سال جنوری سے پناہ گزینوں کو واپس ملک میں قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔ لیکن دوسری طرف اقوام متحدہ نے پناہ گزینوں کی میانمار واپسی کے لیے حالات کو ناسازگار قرار دیا ہے۔روہنگیا پناہ گزینوںکا مطالبہ ہے کہ ان کی واپسی سے پہلے ان کی حفاظت کے حوالے سے ضمانت دی جائے اور ان کو میانمار کا شہری بھی تسلیم کیا جائے۔اجلاس کے دوران مغربی طاقتوں نے میانمر حکومت کی جانب سے ٹھوس اقدامات نہ کرنے  پر افسوس کا اظہار کیا۔ اقوام متحدہ میں تعینات برطانوی سفیر نے کونسل کو بتایا کہ میانمار کی جانب سے پناہ گزینوںکو واپس لینے کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں اور نہ ہی ان کی واپسی کے لیے سازگار حالات پیدا کیے جا رہے ہیں۔ کائونسل ممبران نے روہنگیامہاجرین کی واپسی کو محفوظ،  رضاکارانہ اور  باوقار بنانے پر زور دیا۔
 

شیئر: