Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بابری مسجد کیس: ثالثی کے ذریعے مصالحت پر سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ

نئی دہلی۔۔۔اجودھیامیں بابری مسجد اور رام جنم بھومی تنازع کیس کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ متنازعہ اراضی کیس میں ثالثی کی گنجائش اب بھی نظر آرہی ہے۔چیف جسٹس رنجن گگوئی کی زیر صدارت5 رکنی  بنچ نے تمام فریقوں کے دلائل سننے کے بعدعدالت کی نگرانی میں فریقین کے درمیان مصالحت پر فیصلہ محفوظ رکھا۔سماعت کے دوران جسٹس بوبڈے نے کہا کہ اس معاملہ میں صرف ایک ثالث نہیں بلکہ ایک پینل تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔ ہندو مہا سبھا نے ثالثی کی مخالفت کی  جبکہ نرموہی اکھاڑا اور سنی وقف بورڈ نے رضامندی کا اظہار کیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ معاملہ صرف زمین کے تنازع کا نہیں بلکہ جذبات اورعقیدت کا ہے۔ اس سلسلے میں فیصلے کا اثر عوام کے جذبات اور سیاست پر پڑ سکتا ہے۔ جسٹس چندرچوڑ  نے کہا کہ پر امن بات چیت کے ذریعہ مسئلے کا حل نکالا جاسکتا ہے۔سپریم کورٹ کی آئینی بنچ کے سامنے ہندو مہاسبھا کے وکیل ہری شنکر جین نے بحث کا آغاز کیا۔ بحث کے دوران ہندو مہاسبھا نے کہا کہ عوام ثالثی کیلئے تیار نہیں ہوں گے۔سپریم کورٹ نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ثالثی عمل میں پیشرفت کے دوران میڈیا رپورٹنگ پرمکمل پابندی ہونی چاہئے۔بابری مسجد کیس کی سماعت کے دوران جسٹس بوبڈے نے کہا کہ بابر،راجا، مندر،مسجد یہ سب تاریخی باتیں ہیں۔ جو کچھ ماضی میں ہوچکا ،اس پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں۔ اب اصل تنازع پر بات کی جارہی ہے لہذا عدالت چاہتی ہے کہ آپسی بات چیت سے مسئلے کا حل نکالا جائے۔واضح ہو کہ آئینی بنچ میں جسٹس گگوئی کے علاوہ، جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑاور جسٹس ایس عبد النظیر شامل تھے۔
 
مزید پڑھیں:- - - -ایشوریہ کی شادی تیج پرتاپ سے کرادی جائے، رکن اسمبلی کا مشورہ

 

شیئر: