Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرائسٹ چرچ حملہ : ’ ’کیاکہا، مضبوط رہو!“

انعم تسنیم قریشی 
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں2 مساجد میں فائرنگ کے واقعہ کے بعد دنیا بھر کے ممالک کی جانب سے حملے کی مذمت کی جارہی ہے۔ مین اسٹریم کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی لوگ واقعہ پر افسوس اور سانحے میں ہلاک ہوجانے والوں کے لواحقین سے ہمدردی کااظہار کررہے ہیں۔ 
مائیکروبلاگنگ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر نیوزی لینڈ کے صارفین کی جانب سے ’کیا کہا‘ کہ ہیش ٹیگ سے ٹرینڈ استعمال کیا جا رہا ہے۔ 
جیمی کیوری نامی صارف نے ٹویٹ میں لکھا کہ ’ ’کہنے کے لئے کچھ بھی نہیں، کرائسٹ چرچ میں جو ہوا اس پر صدمے میں ہوں،میری دعائیں اس حملے کے متاثرین کے ساتھ ہیں ۔ کیاکہا۔“
ڈاکٹر مائیکل وارن نامی صارف نے لکھا کہ’ ’کرائسٹ چرچ سے ہولناک مناظر سامنے آرہے ہیں ، ہمیں اس وقت متحد ہونے اور حملے کے ذمہ داروں کے خلاف ڈٹ جانے کی ضرورت ہے۔ کیاکہا، مضبوط رہو!“
واضح رہے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں جمعہ کو 2مساجد میں فائرنگ سے 49افراد کو ہلاک ہوگئے۔ حملے میں نماز جمعہ کی ادائیگی کےلئے مسجد آنے والی بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم بال بال بچ گئی۔ 
https://twitter.com/warrenmich1/status/1106395267593461760
آنٹس فٹرزکے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ’ ’بحیثیت نیوزی لینڈ ر،ہم نے ہمیشہ دوسرے لوگوں اور ان کے عقائد پر اپنے تحمل مزاج ہونے پر فخر کیا ہے، یہ ہم نہیں ہیں، ہمارے دل ٹوٹے ہوئے، خوفزدہ اور صدمے میں ہیں۔ ہم اپنی اسلامی کمیونٹی کے ساتھ ہیں اورہمیشہ رہیں گے۔ “کیاکہا کرائسٹ چرچ!‘۔
سارہ نامی صارف نے لکھا کہ ’ ’میرا د ل کرائسٹ چرچ اور مسلم کمیونٹی کیلئے بہت دکھی ہے۔ہمارے ملک میںایسا احمقانہ ظلم انتہائی گھناونا ہے۔ آج رات ہم بھی آپ کے ساتھ روئیں گے۔ یہ میرا نیوزی لینڈ نہیں ہے،کیاکہا،ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ “
https://twitter.com/sazzledazzle9/status/1106524699356467200
کیا کہا کیا ہے؟
”کیا کہا ‘ ‘نیوزی لینڈ میں استعمال ہونے والایک محاورہ ہے جو کسی کومشکل حالات میں بہادراور حوصلہ مند رہنے کی تلقین کےلئے بولاجاتا ہے۔ کیا کہا بنیادی طور پرماوری زبان کا محاورہ ہے جو ایک مشرقی پولنیشیائی زبان ہے جو نیوزی لینڈ میں بولی جاتی ہے۔ 
جب نیوزی لینڈ کے شہر کراسٹ چرچ میں4 ستمبر2010ءمیں 6.3شدت کا ہولناک زلزلہ آیا ، اس وقت زلزلے کے متاثرین سے اظہار ہمدردی کےلئے یہ محاورہ کافی مقبول ہوا۔ 
 مختلف سیاق و سباق کے ساتھ اس محاورے کو استعمال کیاجاتا ہے۔ عموماًکسی کو حوصلہ یا تسلّی دینے کے لئے، اور بعض اوقات کسی پیغام کے آخر میں الوداعی کلمات کے طور پر بھی اسے استعمال کیاجاتا ہے۔

شیئر: