Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراؤن پرنس کیمل ریس میں سعودی خواتین شُتر بانوں کی بڑی کامیابی

کراؤن پرنس کیمل فیسٹیول سےعرب کی مستند ثقافت کو دنیا میں وسعت ملی(فوٹو، ایس پی اے)
سعودی خواتین شُتر بانوں نے طائف میں ہونے والی ساتویں کراؤن پرنس کیمل ریس میں تاریخ رقم کرتے ہوئے ٹرافیاں جیتی ہیں اور اس ٹورنامنٹ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ نئے ریکارڈ قائم کیے ۔
عرب نیوز کے مطابق پہلے بڑے راؤنڈ میں ریما الشوائی نے ابشر نامی اونٹ کے ساتھ ٹائٹل اپنے نام کیا جبکہ حدیل الشریف نے مبشر نامی اونٹ کے ساتھ دوسرے راؤنڈ میں فتح حاصل کی۔
ان مقابلوں کے سربراہ مروان الجھنی جو سعودی کیمل ریس فیڈریشن کے رجسٹری مینیجر بھی ہیں نے کہا کہ ٹورنامنٹ کے نتائج سے صاف ظاہر ہے کہ خواتین میں اس کھیل کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔
انھوں نے کہا ’اونٹوں کی ریس میں یہ ایک اور پیشرفت ہے اور ہماری یہی خواہش تھی کہ ان مقابلوں میں خواتین شتر بانوں کی پرفارمینس کو بڑھایا جائے‘۔
انھوں نے سعودی کیمل فیڈریشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین شہزادہ فہد بن جلوی بن عبدالعزیز کے تعاون کو نئی پیشرفت کا جذبۂ محرکہ قرار دیا جس کی وجہ سے خواتین شتر بانوں کی حوصلہ افزائی ہوئی اور مقابلوں میں دلچسپی بڑھ گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اس ٹورنامنٹ میں جو ریکارڈ بنتے دیکھے ہیں وہ اس بات کا ثبوت ہیں۔‘
یہ مقابلے طائف کے تاریخی کیمل سکوائر میں ہوئے جس میں اونٹوں کی 249 دوڑیں ہوئیں جن میں آٹھ ممالک سے 78 مرد و خواتین شتربانوں نے حصہ لیا۔ انعام کی رقم 50 ملین سعودی ریال تک تھی۔
جن ملکوں کے شتربانوں نے مقابلوں میں حصہ لیا ان میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اومان، کویت، یمن، بحرین، الجیریا اور برطانیہ شامل ہیں۔

اونٹ ریس میں 8 ممالک کے مرد وخواتین شتربانوں نے حصہ لیا(فوٹو، ایس پی اے)

سعودی کیمل سپورٹس کے ترجمان نے کہا کہ طائف کے ایونٹ نے اونٹوں کی دوڑ کا مرتبہ کھیل سے بلند کر دیا ہے۔
کراؤن پرنس کیمل فیسٹیول نے عرب کی مستند ثقافت کو دنیا تک وسعت دے دی ہے جس میں سعودی عرب، خلیجی ریاستوں اور عرب دنیا کی متنوع ثقافتوں کا ملاپ ہو گیا ہے۔ اب یہ فیسٹیول صرف ایک کھیل تک محدود نہیں رہا بلکہ ایک معاشی، سماجی اور ثقافتی تحریک کی شکل اختیار کر گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق فیسٹیول نے طائف کی وہ تاریخی اور ثقافتی یاد بحال کر دی ہے جو کہیں کھو گئی تھی۔
اپنے آغاز سے اب تک، اس فیسٹیول کو ریکارڈ ٹوٹنے کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ اس فیسٹیول کی پہلی چھ دوڑوں میں 90 ہزار سے زیادہ اونٹوں نے حصہ لیا جبکہ ساتویں دوڑ میں اونٹوں کی تعداد بڑھ کر ایک لاکھ تک جا پہنچی۔ گنیز بُک آف ورلڈ ریکارڈ میں اس فیسٹیول کے کئی ریکارڈ درج ہو چکے ہیں۔

 

 

شیئر: