Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پانچواں ڈپلومیٹک کنیکٹ: ڈیجیٹل استحکام اور امن کے لائحہ عمل پر گفتگو

پروگرام کی میزبانی ڈیجیٹل تعاون تنظیم اور کویت کے سفارت خانے نے کی (فوٹو، عرب نیوز)
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہونے والے پانچویں ’ڈپلومیٹک کنیکٹ‘ میں سفارت کاروں، پالیسی سازوں اور ٹیکنالوجی رہنماؤں نے شرکت کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اس ایونٹ کی میزبانی مشترکہ طور پر ڈیجیٹل تعاون تنظیم اور کویت کے سفارت خانے کی طرف سے کی گئی۔
 ایونٹ کا عنوان ’ری بلڈنگ تھرُو ٹیکنالوجی‘ تھا جس میں ڈیجیٹل کامیابی اور امن کے خاکے پر بات ہوئی۔ اس فورم نے ٹیکنالوجی سے متعلق سفارت کاری پر مکالمے کے لیے پلیٹ فارم مہیا کیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اس وقت دنیا بھر میں 122 ملین افراد جنگ یا بحرانوں کی وجہ سے بے گھر ہیں اور ڈیجٹیل لحاظ سے ابھرنے کی عملی صلاحیت کی ضرورت جتنی اب ہے پہلے نہیں تھی۔
گفتگو کے دوران حقیقی دنیا سے مثالیں پیش کی گئیں جو نتائج پیدا کر رہی ہیں۔
یوکرین میں ’دِیا‘ کے پلیٹ فارم (موبائل فون کی ایک ایپلیکیشن) نے 20 ملین شہریوں کو ڈیجٹل طریقے سے سو سے زیادہ عوامی خدمات تک رسائی فراہم کی ہے اور یوں جنگ کے زمانے میں بھی خدمات کی فراہمی کے تسلسل کو منقطع نہیں ہونے دیا۔
اردن میں ’بلاک چین‘ پر مبنی ’موبائل والِٹس‘  نے شفافیت کے ساتھ اور عمدہ کارکردگی دکھاتے ہوئے  تین لاکھ سے زیادہ پناہ گزینوں میں امداد تقسیم کی ہے۔
شام میں یونیسیف کی مدد سے ڈیجیٹل کلاس رومز بے گھر ہونے والے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کر رہے ہیں جبکہ روانڈا میں ڈیجیٹل تبدیلی نے خدمات پر بھروسے کو پھر سے زندہ کیا ہے جس سے ترقی کرتے ہوئے ٹیکنالوجی کے اس شعبے کو اکثر افریقہ کا ’ٹیک‘ مرکز کہا جاتا ہے۔
ڈیجیٹل تعاون تنظیم کی سیکٹری جنرل الیحیٰی نے اس موقع پر کہا کہ یہ تجربات نہیں بلکہ ثبوت ہیں کہ ٹیکنالوجی وقار، اعتماد اور امید کو بحال کرتی ہے خواہ حالات کتنے ہی تاریک کیوں نہ ہوں۔

فورم نے ٹیکنالوجی سے متعلق سفارت کاری پر مکالمے کے لیے پلیٹ فارم مہیا کیا(فوٹو، عرب نیوز)

انھوں نے شرکا سے اپنے خطاب میں کہا ’آج ہم جن موضوعات پر بات کررہے ہیں یہ وقت کی عین ضرورت ہے۔ جنگیں اور بحران اداروں کو تباہ کر دیتے ہیں، بھروسے کا خاتمہ اور خاندانوں کو بے گھر اور معیشت کو کنارے پر لا کھڑا کرتے ہیں۔ لیکن انتشار کےانہی لمحات میں بے مثال مواقع بھی آتے ہیں جہاں نہ صرف تعمیرِ نو کا امکان ہوتا ہے بلکہ نئے سرے سے شروعات اور نظام کو پھر سے مرتب کرنے کا موقع بھی مل جاتا ہے جو پہلے سے زیادہ بہتر انداز میں لوگوں کی خدمت کر سکتا ہے۔
کلیدی مقرر لارڈ ویزی نے کہا ’معاشرے تعمیر کرنے کے لیے ٹیکنالوجی دنیا کے بہترین آلات میں سے ایک ہے۔لازمی خدمات کی بحالی سے لے کر نوجوانوں کے لیے کاروباری مواقع پیدا کرنے تک، ڈیجیٹل اختراع کی مدد سے ہم انتہائی کمزور و ناتواں حالات میں بھی امید کا دِیا جلا سکتے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ میں ریاض میں ہونے والی اس بحث میں شریک ہوں اور یہ بات کر رہا ہوں کہ بین الاقوامی تعاون کس طرح وعدے کو حقیقت میں بدل سکتا ہے۔
ان کے خطاب میں زیادہ تر توجہ ڈیجیٹل تعاون، گِر کر سنبھلنے کی صلاحیت اور بحرانوں میں معاشروں کو مضبوط بنانے کے لیے شمولیت کی ضرورت پر رہی۔ انھوں نے کہا کہ حکومتوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اوپن ڈیٹا اور خدمات کو سادہ بنائیں اور ایسے فریم ورک کو تخلیق کریں جو جِدت ختم کرنے کے بجائے اسے پروان چڑھائے۔

 

 

شیئر: