آسٹریلین نژاد پاکستانی فنکار توصیف احمد ہفتۂ رواں میں جدہ پہنچے جہاں انھوں نے انتہائی پیچیدہ انداز میں کاغذوں کے مختلف رنگوں کے ٹکڑوں کے ذریعے قرآنی آیات کو نمایاں کیا۔
احمد نے، جو سنہ 2006 سے آسٹریلیا میں رہ رہے ہیں، لیلٰی ڈیزائن گیلری میں گفتگو کی اور اسلامی فن کے شیدائیوں کے سامنے اپنا کام رکھا۔
گزشتہ 12 برس کے دوران احمد نے قرانی آیات کی نمائندگی کرنے والے کاغذوں کے 500 ٹکڑوں کی عالمی سطح پر نمائش کی ہے اور اس کام پر ان کی بہت تعریف ہوئی ہے۔ وہ فن کی اس صورت کو ’قرآن پر غور کی دعوت‘ قرار دیتے ہیں۔
ان کا یہ سفر اتفاق سے اس وقت شروع ہوا جب ان کی پانچ برس کی بیٹی نے کہا ’بابا، میں بور ہو رہی ہوں۔‘
مزید پڑھیں
-
دمام میں عربی خطاطی کی شاندار نمائش کا انعقاد
Node ID: 884619 -
ریاض بک فیئر کے دوران عربی خطاطی مقابلے کا اعلان
Node ID: 893825
بچی کی بوریت دور کرنے کے لیے احمد نے کاغذ کی ایک شِیٹ دوہری کی اور اس کاٹ کر سورج مکھی کے پھول کی شکل میں تبدیل کر دیا۔ یوں وہ فنکارانہ سفر کے ایک ایسے راستے پر چل پڑے جہاں ان کے عقیدے اور خطاطی، جیومیٹری اور داستان گوئی میں دلچسپی کو یکجا ہوجانا تھا۔
عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے مزید کہا ’میرا مقصد قرآن کے روحانی اور فنی حُسن کو سعودی عرب میں نجی طور پر بصری ملاحظے کے ذریعے لوگوں تک پہنچانا اور انھیں باہم ملانا ہے‘۔
انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا کام، تہہ در تہہ نمونوں اور روشنی کے ذریعے قرآن کے پیغام کی گہرائی کی نمائندگی کرتا ہے۔
’فن کا ہر ٹکڑا، روایت اور جدید اظہار کے درمیان پُل کا کام کرتا ہے اور مسلمانوں اور غیر مسلم دونوں کو اسلامی فن کے روحانی جوہر سے جوڑ دیتا ہے‘۔
وہ کہتے ہیں کہ ’میرا کام حُسن کو دوسروں تک پہنچانا، انھیں باہم ملانا اور دنیا میں ایک مثبت نشان چھوڑنا ہے‘۔
’ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مسجد پر حملے میں جہاں کئی مسلمانوں کی جان گئی، مجھے لگا کہ مجھ پر بھاری ذمہ داری ہے کہ میں لوگوں میں سمجھ بوجھ اور امن کے فروغ کے لیے کام کروں‘۔
احمد کے مطابق ’ بین المذاہب ہم آہنگی کی خاطر کیتھولک چرچ میں کاغذوں کے ٹکڑوں کو استعمال میں لا کر اسلامی فن کی نمائش کی۔ الحمد اللہ، میرے کام کو دنیا بھر میں سراہا گیا اور بہت سے لوگوں نے اسے اتحاد اور احترام کی ایک علامت قرار دیا‘۔

احمد عربی زبان نہیں جانتے لیکن انھوں نے عربی سیکھنی شروع کی ہے اور قرآن کا زیادہ گہرائی سے مطالعہ شروع کیا ہے۔
’ مجھے بہت شوق ہے کہ میں قرآن کی ہر آیت میں موجود پیغام کو سمجھوں۔ پس منظر سے واقفیت کے لیے میں سکالرز کے لیکچر بھی سنتا ہوں اور عربی زبان سیکھنے کی کلاسسز میں بھی جاتا ہوں‘۔
آجکل احمد جدہ اور ریاض میں فن سے وابستہ اور ثقافتی تنظیموں سے رابطے میں ہیں تاکہ سعودی عرب میں اپنے کام کی سولو نمائشں کر سکیں۔
ان کہا کہنا ہے ’سولو نمائش ایک بڑا موقع ہوگا جہاں میں اپنا کام لوگوں کے سامنے رکھوں گا اور سعودی عرب میں وسیع ناظرین اور سامعین تک اپنی بات پہنچا سکوں گا‘۔