Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہشتگردی سے متعلق ہمارا موقف

اتوار 17مارچ 2019ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ’’ الریاض“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
نیوزی لینڈ میں دہشتگردی کی صدائے باز گشت مسلسل سنی جارہی ہے۔ یہ واقعہ دہشتگردی سے آزاد ریاست میں ہوا۔اس غیر متوقع واقعہ نے پوری دنیا کو صدمے سے دوچار کردیا۔ دہشتگردوں نے نیوزی لینڈ کو بھی نہیں بخشا۔ یہ واقعہ ہر لحاظ سے بھیانک ہے۔
سعودی عرب نے ہمیشہ خبردار کیا کہ دہشتگردی کے خطرات سے کوئی بھی ملک محفوظ نہیں۔مملکت نے دہشتگردی کے خطرات سے انتباہ پر ہی اکتفا نہیں کیابلکہ بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کی لامحدود مدد کی صورت میں عملی اقدام بھی کیا۔ سعودی عرب نے انسداد دہشتگردی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے مشن کی مدد کیلئے 100ملین ڈالر سے زیادہ پیش کئے۔ مملکت نے دہشتگردی کے انسداد اور ترقی کیلئے افریقی ساحلی ممالک کے گروپ کو 100ملین یورو پیش کئے۔ اس سے قبل مملکت نے دہشتگردی کے انسداد کیلئے اسلامی اتحا د تشکیل دیا۔ مملکت نے 2005ءمیں انسداد دہشتگردی کی عالمی کانفرنس کی میزبانی کی اور انسداد دہشتگردی کے عالمی مرکز کے قیام کی اپیل بھی کی۔ سعودی عرب کے یہ سارے عملی اقدامات بین الاقوامی دہشتگردی کے انسداد کے حوالے سے انتہائی اہمیت رکھتے ہیں۔ انکی بدولت دہشتگردی کے رواج میں توجہ طلب حد تک کمی واقع ہوئی تاہم یہ بھی سچ ہے کہ دہشتگردی کے خلاف عالمی تعاون توقعات سے کم تر رہا۔ 
خاد م حرمین شریفین شاہ سلمان نے نفرت اور دہشتگردی کے بیانیے کے حوالے سے عالمی برادری کی ذمہ داری کو دو ٹوک الفاظ میں اجاگر کیا۔ یہ دراصل ہر طرح کی دہشتگردی کے خلاف سعودی عرب کے غیر متزلزل موقف کا اظہار ہے۔ 
سعودی عرب علاقائی اور بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر انتہا پسندی اور دہشتگردی کے خلاف جو کردارادا کررہا ہے، وہ مملکت کی اس پختہ سوچ کا آئینہ دار ہے کہ دہشتگردی کسی علاقے یا کسی ریاست تک محدود نہیں۔ یہ بین الاقوامی آفت ہے لہذا مملکت اسی تناظر میں انتہا پسندی اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں کی مدد پر کمر بستہ ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: