Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صحت کی آڑ میں احتساب نہیں رکے گا،فواد چوہدری

لاہور...وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے نواز شریف کو علاج معالجے کی بہترین سہولت فراہم کی گئی لیکن وہ صرف لندن جانے کےلئے بضد ہیں ۔حکومت نے نواز شریف کو علاج کی سہو لتوں کیلئے غیر معمولی اقداما ت اٹھائے اور اس سے زیادہ ممکن نہیں۔اگر نواز شریف باہر ہی جا کر علاج کرانا چاہتے ہیں تو ان کے پاس پلی بار گین کاآپشن موجود ہے۔حکومت کو اس وقت کوئی سیاسی چیلنج نہیں۔ اگر (ن) لیگ نواز شریف کی صحت پر سیاست سیاست کھیلنا چاہتی ہے تو یہ اسکی اپنی مرضی ہے ۔ نواز شریف کی صحت سے متعلق صوبائی وزراءڈاکٹر یاسمین راشد ، میاں اسلم اقبال،وزیر اعلیٰ کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل ، پی آئی سی اور جناح کے پروفیسروں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ڈاکٹروںنے اسپتال میں نواز شریف کا چیک اپ کیا اور مختلف ٹیسٹ لئے ۔ ڈاکٹروں کی سفارشا ت تھیں کہ ان کے پی آئی سی میں ٹیسٹ کئے جائیںجس کےلئے انہیں22جنوری کو پی آئی سی منتقل کیا گیا۔پی آئی سی میں ان کی ایکو گرافی اور تھیلیم سکین کیا گیا اور اسی دن وہ دوبارہ جیل چلے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی بیماریوں کی ہسٹری ہے۔ 2001اور 2017میں ان کی اینجیو پلاسٹی ہوئی۔2016ءمیں بائی پاس ہو ا۔ نواز شریف اور انکی فیملی چاہتے ہیں کہ انہیں علاج کے لئے لندن بھیجا جائے ۔یہاں کے ڈاکٹروں کی وجہ سے نواز شریف کے مرض میں کوئی پیچیدگی نہیں آئی بلکہ انہوں نے لندن میں جن ڈاکٹروں سے علاج کرایا ان کی وجہ سے پیچیدگی پیدا ہوئی ۔ میڈیکل بورڈ کی سفارشات پر انہیں سروسز اسپتال منتقل کیا گیا۔نواز شریف کو دل کے عارضے کے ساتھ گردوں اور شوگر کا بھی مرض ہے۔ پنجاب حکومت نے نیک نیتی کے ساتھ یہ فیصلہ کیا انہیں اس اسپتال میں منتقل کیا جائے جہاں تمام امراض کا علاج ہو۔پی آئی سی اور سروسز کا ایک ہی کمپاونڈ بنتا ہے جس میں صرف ایک دیوار کا فاصلہ ہے ۔نواز شریف کئی روز اسپتال میں رہے لیکن عدالت سے ضمانت کی در خواست مسترد ہونے کے اگلے دن کہا میں جیل جانا چاہتا ہوں۔شاید وہ ضمانت کی درخواست مسترد ہونے پر عدالت سے ناراض ہو گئے ۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور نواز شریف کو بشمول اتفاق اور شریف میڈیکل سٹی کے کسی بھی اسپتال پر اعتبار نہیں جہاں سے وہ اپنا علاج کرائیںاور یہ ایک المیہ ہے۔ عمران خان اور شریف برادران کے رویوںمیں یہی واضح فرق ہے کہ عمران خان عوام کے لئے سوچتے ہیں۔آج عمران خان کہاں کھڑے ہیں جبکہ یہ کہاں پہنچ گئے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو پیشکش کی گئی کہ وہ پاکستان میں جس اسپتال سے چاہیں اپنا علاج کر اسکتے ہیں لیکن انہوں نے سارے معاملے کو مسترد کر دیا اور کہا کہ مجھے علاج کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے اینجیو گرافی کی بھی اجازت نہیں دی ۔نواز شریف لندن میں موجود اپنے ڈاکٹروں کو بھی پاکستان بلا سکتے ہیں ۔ پنجاب حکومت نے ان کےلئے منی کارڈیک یونٹ جیل کے باہر کھڑا کر دیا ۔ 3 کارڈیک ڈاکٹر اور ٹیکنیشن 24 گھنٹے موجود ہوتے ہیں۔یہ غیر معمولی اقدام ہے۔ اس سے آگے بڑھ کر ممکن نہیں۔ نواز شریف او ران کی جماعت صرف یہی مقصد ہے کہ ان کی ضمانت کی درخواست عدالت میں ہے۔ ان کی صحت کے حوالے سے شور شرابہ رہے۔ (ن) لیگ میں ایک طبقہ ہے جو نواز شریف کی صحت پر سیاست کرنا چارہا ہے لیکن ہمارا مقصد صحت کے معاملے پر سیاست کرنا نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف یہ سمجھتے ہیں کہ صحت کی آڑ میں احتساب رک جائے گا تو ایسا نہیں ہوگا ۔ شریف خاندان نے جو پیسہ لوٹا ہے وہ ہمارا ، عدلیہ یا نیب کا نہیں بلکہ عوام کا پیسہ ہے۔ یہ انہیں ہر صورت واپس کرنا ہوگا ۔عوام کا پیسہ واپس آنا چاہیے۔ پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ نواز شریف کے پاس پلی بار گین کا آپشن موجود ہے وہ اس کے لئے درخواست دیں تاکہ کارروائی آگے بڑھے ۔ 

شیئر: