Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی خواتین میں غوطہ خوری کا رجحان

سعودی عرب میں گذشتہ سال سے خواتین کے حقوق اور اختیارات پر عائد پابندیوں میں نرمی دیکھنے میں آئی ہے اور کئی شعبے میں خواتین کو اپنی صلاحیت کا لوہا منوانے کیلئے مواقع فراہم کیے جارہے ہیں۔ گذشتہ سال خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دی گئی جبکہ کچھ روز قبل ہی تاریخ میں پہلی بار سعودی خواتین نے ہوائی ٹریفک کا نظام سنبھالا ہے۔ اور اب خواتین کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے سعودی حکومت نے غوطہ خوری کی باقائدہ ٹریننگ دینے کافیصلہ کیاہے اور اس مقصد کیلئے کئی اداروں کو لائسنس بھی جاری کردیئے گئے ہیں۔ اس سے پہلے سعودی خواتین غوطہ خوری کا شوق پورا کرنے کے لئے مصر ، دبئی یا دیگر ممالک کا رُخ کرتی تھیں۔ غوطہ خوروں کا کہنا ہے کہ بحیرہ احمر غوطہ خوری کے لئے دنیا کے بہترین سمندروں میں سے ایک ہے،یہی وجہ ہے کہ جدہ میں بھی اب خواتین کو غوطہ خوری سکھانے کے ادارے قائم ہوچکے ہیں۔

  • ’ 10سعودی خواتین کے پاس انٹرنیشنل لائسنس ہے‘
غوطہ خوری کے معاون ٹرینر ریاب آل عباس کا کہنا ہے کہ ’مشرقی ریجن میں خواتین میں غوطہ خوری کا شوق فروغ پارہا ہے،لیکن یہاں غوطہ خوری کی تربیت دینے والی خواتین کی تعدادنہ ہونے کے برابر ہیں۔ صرف ایک خاتون ہیں اور میں ان کے معاون کے طور پر کام کررہا ہوں۔‘
 انہوں نے مزید بتایا کہ’ مشرقی ریجن میں ایک اہم مسئلہ یہ ہے کہ یہ تیل کا علاقہ مانا جاتا ہے۔ یہاں غوطہ خوری کے ایسے مقامات بہت کم ہیں جو گہرے ہوں۔ دمام میں’’ہاف مون ‘‘ کی گہرائی صرف10میٹر ہے جبکہ غوطہ خوری کی ٹریننگ کیلئے 18میٹر گہرا سمندر ہونا ضروری ہے۔‘

معروف سعودی غوطہ خور اور ٹرینر خاتون مریم المعلم کا کہنا ہے کہ غوطہ خوری بھی دیگر کھیلوں کی طرح  ایک کھیل ہے جسے خواتین بھی کھیل سکتی ہیں۔ شروع میں یہ کھیل صرف مردوں تک محدود تھا لیکن اب زمانہ بدل رہا ہے۔ اس وقت سعودی عرب میں 10خواتین ایسی ہیں جن کے پاس غوطہ خوری کا انٹر نیشنل لائسنس ہے اور وہ دنیا کے کسی بھی سمندر میں یہ شوق پورا کرسکتی ہیں۔
مریم المعلم نے بتایا کہ ’بہت جلد سعودی خواتین کی ایک ٹیم تشکیل دی جائے گی جو بین الاقوامی سطح پر غوطہ خوری کی تقریبات میں شرکت کرے گی‘۔

 سعودی خاتون عائشہ الحجاج ،جو پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں اور ان چند سعودی خواتین میں سے ایک ہیں جن کے پاس غوطہ خوری کا انٹرنیشنل لائسنس ہے،کہتی ہیں کہ انہوں نے دنیا کے بیشتر سمندروں میں غوطہ خوری کی لیکن جدہ بحیرہ احمرکی مثال کہیں نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیم نہ صرف غوطہ خوری کا شوق پورا کرتی ہے بلکہ رضاکارانہ طور پر سمندر کی تہہ میں جمع ہونے والا کوڑا بھی صاف کرتی ہیں۔اس کوڑے کی وجہ سے سمندری ماحول متاثر ہوتا ہے اور سمندری حیات کو بھی خطرات لاحق ہوتے ہیں۔‘
  • غوطہ خوری کیلئے لائسنس کیسے حاصل کیاجائے؟

سعودی عرب سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں غوطہ خوری کے لئے لائسنس کا حصول ضروری ہے،سعودی شہریوں کی طرح غیر ملکی بھی غوطہ خوری کا لائسنس حاصل کرسکتے ہیں۔ اس کا طریقہ کار بہت سادہ ہے ۔ اقامہ کی کاپی، ذاتی تصویر، میڈیکل رپورٹ اور کفیل کا تعارفی خط وزارت ماحولیات، پانی اور زراعت میں جمع کروایا جاتا ہے۔
دمام کے معروف ادارے کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ غوطہ خوری سیکھنے کے 5مراحل ہیں۔ پہلے مرحلے کے لئے 8گھنٹے کی ٹریننگ درکار ہوتے ہیں،اس کے بعد دوسرے مرحلے میں میں 5ہفتہ کی تربیت حاصل کرنا ہوتی ہے، جس کے بعد کھلے سمندر میں غوطہ خوری کا لائسنس مل جاتا ہے اور ایڈوانس کورس کرایا جاتا ہے۔

 

شیئر: