Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں میک اپ کا رجحان، 7ارب ریال کی درآمدات

سعودی عرب کا شمار میک اپ کا سامان درآمد کرنے والے انتہائی اہم ممالک میں ہونے لگا ہے۔ یہاں ہر سال میک اپ کی طلب بڑھتی چلی جارہی ہے۔2015ء میں 2.3ارب ریال کا میک اپ سامان درآمد کیا گیا تھا۔2018ء میں تقریباً7ارب ریال مالیت کا میک اپ سامان درآمد کیا گیا۔ اس سے محکمہ کسٹم کی آمدنی بڑھ رہی ہے۔ سعودی خواتین میں آرائش کا رجحان روز بروز بڑھتا جارہا ہے۔
 محکمہ کسٹم نے تازہ ترین اعدادوشمار جاری کرکے بتایا ہے کہ سعودی عرب سب سے زیادہ فرانس، امارات، جرمنی، امریکہ ، برطانیہ ، اٹلی، ہندوستان، اسپین ، مصر ، سوئٹزرلینڈ، چین، تھائی لینڈ، ترکی، پولینڈ، بحرین ، آسٹریلیا، فلپائن، لبنان اور جنوبی کوریا سے میک اپ کا سامان درآمد کررہا ہے۔ 

  • بجٹ پر اضافہ بوجھ:
سعودی بیوٹیشن تغرید الجندل نے مقامی اخبار الوطن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میک اپ کی دنیا میں جو کچھ نیا آتا ہے، اسکی طلب اسی تناسب سے بڑھ جاتی ہے۔ آرائشی اخراجات کا بوجھ سعودی خاندانوں پر روز افزوں ہے۔ اس سے ایک طرف تو سعودی خاندانو ںکا بجٹ متاثر ہورہا ہے تاہم دوسری جانب اس کی بدولت سرمایہ کاروں کی چاندی ہورہی ہے۔
  • 12برس کی لڑکیاں پیش پیش:
آرائشی امور کی ماہر عبیر الوردہ نے ایک بات یہ بتائی کہ سعودی خواتین اپنی خامیوں کو چھپانے اور جلد کو نقصان سے بچانے کے لئے اعلیٰ درجے کے میک میں دلچسپی لیتی ہیں۔ انہیں پتہ ہے کہ میک اپ کے غلط اور بے جا استعمال سے انکے چہرے کی رنگت متاثر ہوسکتی ہے اسی لئے وہ عمدہ میک اپ ذخیرہ بھی کرلیتی ہیں۔ سب سے زیادہ 12برس کی لڑکیاں سوشل ویب سائٹس پر رائج  میک اپ حاصل کرنے کے چکر میں پڑی رہتی ہیں۔ اسکا اندازہ مندرجہ ذیل اعدادوشمار سے لگایا جاسکتا ہے:  
مملکت نے 2015ء کے دوران 44.6ملین کلو گرام میک اپ کا سامان 2.3ارب ریال میں درآمد کیا۔
 2016ء میں 117ملین کلو گرام میک اپ کا سامان 4ارب ریال میں درآمد کیا گیا۔
2017ء کے دوران 43ملین کلو گرام میک اپ کا سامان 2ارب ریال میں لایا گیا۔
2018ء کے دوران مذکورہ میک اپ کا سامان 69کروڑ96لاکھ39ہزار266ریال میں حاصل کیا گیا۔
2019ء میں سال کے شروع سے 16مارچ تک مبینہ سامان ایک کھرب47کروڑ5لاکھ7ہزار676ریال میں درآمد کیا گیا۔
  • نفسیاتی اسباب:
سعودی عرب میں میک اپ کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ بتاتے ہوئے سماجی امور کے ماہر سعید الغامدی نے کہا ہے کہ اس کی بنیادی وجہ سوشل میڈیا ذرائع کے علاوہ میڈیا ہے۔ سوشل میڈیا کے ہیروز بھی اس میں کردار ادا کر رہے ہیں۔ انسٹاگرام اور اسنیپ چیٹ میں معروف خواتین میک اپ کے سامان کی تشہیر میں پیش پیش ہیں۔ نو عمر لڑکیاں ان کی اندھی تقلید کر رہی ہیں۔ ایک نفسیاتی مسئلہ یہ بھی رہا ہے کہ نو عمر لڑکیوں میں نقص کا حساس ہے۔ اس کمی کو دور کرنے کے لئے وہ میک اپ کا سہارا لیتی ہیں۔

  • اصلی اور نقلی سامان:
گزشتہ 4برسوں کے دوران میک اپ کے سامان کی طلب بڑھنے کی واحد وجہ یہی ہے کہ سعودی خواتین میں اپنی آرائش و زیبائش سے دلچسپی بڑھ گئی ہے۔ اسکی بدولت میک اپ کے کاروبار کے مواقع میں بھی اضافہ ہوا۔ سعودی مارکیٹ کے دروازے میک اپ کے سامان کے حوالے سے چوپٹ کھل گئے۔ 
 بعض لوگ میک اپ کے سامان کی بڑھتی ہوئی مقبولیت دیکھ کر راتوں رات مالدار بننے کے چکر میں پڑ گئے ہیں۔ انہوں نے سعودی مارکیٹ میں جعلی اور نقلی میک اپ سامان فروخت کرکے دولت سمیٹنا شروع کردی ہے۔اس سلسلے میں سعودیوں کے نام سے کاروبار کرنے والے غیر ملکی نیز غیر قانونی تارکین کافی آگے بڑھ گئے ہیں اور جعلی و نقلی میک اپ کی بڑی مارکیٹ انہی کے قبضے میں ہے۔
 وزارت تجارت و سرمایہ کاری  نیز بلدیاتی و دیہی امو رکی وزارت اور تحفظ صارفین کی انجمنیں اس صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے کافی ہاتھ پیر مار رہی ہیں تاہم ریاض کے العطایف علاقے کی ایک بڑی مارکیٹ کا فیلڈ سروے ظاہر کررہا ہے کہ مذکورہ تمام ادارے فیل ہیں ۔ غیر قانونی تارکین انتہائی راز داری کے ساتھ اپنا کاروبار بڑھائے چلے جارہے ہیں۔ مثلاً وزارت تجارت کا دعویٰ ہے کہ اس نے 2018ء کی پہلی سہ ماہی  کے دوران میک اپ کے غیر قانونی 4لاکھ ڈبے ضبط کئے۔

میک اپ کا سامان فروخت کرنے والے ایک  تجارتی مرکز کے مالک عادل التمیمی نے بتایا کہ ہماری مارکیٹ میں نقلی او رجعلی میک اپ کا سامان 20تا 30فیصد بھرا ہوا ہے۔ یہ سامان بڑی مقدار میں اندرون مملکت تیار ہورہا ہے۔ یہ سارا کام غیر ملکی کررہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ تہواروں اور تعطیلات کے زمانے میں میک اپ کی طلب30فیصد تک بڑھ جاتی ہے۔ 
  • نقلی میک اپ کے نقصانات:
مارکیٹ میں میک اپ کے ایک تجارتی مرکز کے مالک سیف الہاجری نے بتایا کہ جعلی اور نقلی میک اپ صحت کیلئے بھی مضر ہے اور معیشت کے لئے بھی آفت کا باعث ہے۔
میک اپ کی ماہر دالین عبدالالٰہ کا کہناہے کہ نقلی اور جعلی میک اپ سے جلد میں سوزش پید ا ہوجاتی ہے۔ اس سے چہرہ مستقل بنیادوں پر بدشکل ہوسکتا ہے۔

 جلدی امراض کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر مانع الحربی کا کہناہے کہ بہت ساری خواتین  اپنے چہرے کی کمی چھپانے کیلئے میک اپ کا سہارا لیتی ہیں ۔ انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ میک اپ دو دھاری تلوار ہے۔ اس سے عارضی طور پر تو چہرہ تروتازہ نظر آنے لگتا ہے لیکن بسا اوقات یہ بیحد نقصان دہ بن جاتا ہے۔الحربی نے یہ بھی بتایا کہ انٹرنیٹ نے میک اپ کو رواج دینے میں بڑا خطرناک کردارادا کیا ہے، خاص طور پر نقلی اور جعلی میک اپ سستے نرخوں پر فروخت کرنے کی باتیں ناتجربہ کار بچیوں کیلئے پرکشش بن جاتی ہیں۔
 

شیئر: