Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وائٹ ہاؤس کی سیکیورٹی کلئیرنس میں ’سنگین خلاف ورزیوں‘ کا انکشاف

امریکی کانگریس کو بتایا گیا کہ صدر ٹرمپ کے مشیروں سمیت وائٹ ہاؤس کے اہلکاروں کو  سیکیورٹی کلئیرنس ا سٹاف کی سفارشات کے برعکس سیکیورٹی کلئیرنس دی گئی۔
 وائٹ ہاؤس کی اوورسائٹ کمیٹی کے  چیئرمین ایلیجاہ کمنگس نے ایک خط میں کہا ہے کہ وائٹ ہاوس کے 25 اہلکاروں بشمول صدر ٹرمپ کے مشیروں کو  سیکیورٹی کلئیرنس متعلقہ ا سٹاف کی سفارشات کے برعکس دی گئی۔
کمنگس نے اپنے خط لکھا ہے کہ وائٹ ہاؤس کے سیکیورٹی آفیشل ٹریسیا نیوبولڈ نے ٹرمپ ایڈمنسٹریشن کی  جانب سے اعلی سطح پر ’نیشنل سیکیورٹی کی سنگین خلاف ورزیوں‘ کے بارے میں ان کی کمیٹی کو آگاہ کیا۔
اگرچہ کمنگس نے اپنے خط میں کلئیرنس د ئیے جانے والوں میں سے کسی کا نام نہیں لکھا ہے لیکن انہوں نے وائٹ ہاؤس کے کونسل پیٹ سیپولون کو لکھے گئے خط میں ٹرمپ کے قومتی سلامتی کے مشیر جان بولٹن، سابق نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر مائیکل فلائن، ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ اور ان کے داماد جیرڈ کشنر اور کئی دوسرے اعلی سکیورٹی اہلکاروں کی سیکیورٹی کلئیرنس کے حوالے سے تفصیلات طلب کی ہے۔
وائٹ ہائوس کی اوورسا ئٹ کمیٹی کے چیئرمین نے اپنے خط میں کہا ہے کہ وہ وائٹ ہائوس کے پرسنل  سیکیورٹی آفس میں نیوبولڈ کے سابق انچارچ کارل کلائن سمیت دوسرے اہلکاروں کو کمیٹی میں گواہی کے  لئے بلائیں گے۔
کمنگس کا کہنا ہے کہ نیوبولڈ نے کمیٹی کو بتایا کہ پرسنل سیکیورٹی آفس نے 25 لوگوں کی سکیورٹی کلئیرنس کی مخالفت کی۔  سیکیورٹی کلئیرنس نے ان افراد کو انتہائی حفیہ فواد تک رسائی دیں۔ان میں سے2 قومی سلامتی کے اعلی اہلکار تھے۔
نیوبولڈ نے کمیٹی کو بتایا کہ سیکیورٹی کلئیرنس نہ دینے کی سفارشات کئی عوامل مثلا بیرونی اثر، مفادات کا تصادم، ذاتی رو ئیے کے ایشوز، مالیاتی مسائل، ڈرگس کا استعمال، اور مجرمانہ افعال کی بنیاد پر کی گئی۔
لیکن وائٹ ہائوس میں 18 سال سے کام کرنے والے نیوبولڈ کے مطابق انہیں اپنے سفارشات کو تبدیل کرنے پر مجبور کیا گیا اور بعض  مرتبہ ان کے سفارشات کو ان کے انچارجز کلائن اور دوسروں نے مسترد کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی سفارشات پراصرار کیا تو ان کے خلاف کارروائی کی گئی اور فروری میں انہیں2 ہفتے کے لئے معطل کیا گیا جس کے دوران ان کو تنخواہ  نہیں ملی۔  
خیال رہے جب سے ٹرمپ نے بطور صدر عہدہ سنبھالا ہے تب سے سیکیورٹی کلئیرنس کے حوالے سے سوالات اٹھتے رہے ہیں۔
جب اس وقت کے قومی سلامتی کے مشیر فلائن کے روس کے واشنگٹن میں سفیر کے ساتھ پرائیویٹ گفتگو اور دوسرے کاروباری معاہدوں کے بارے میں سوالات اٹھیں تو انہیں ہفتوں کے اندر اپنے عہدے سے استعفی دینا پڑا۔
کشنر، جن کو ان کی بیگم کے ساتھ صدر کا مشیر بنایا گیا ہے'  کے بیرون ملک کاروبارکے معاملات اور قرض کے معاملوں  پر بھی بہت سنجیدہ سوالات اٹھتے رہے ہیں۔

شیئر: