Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاکھوں ریال دیت ، جرم کی حوصلہ افزائی ہے ، مفتی اعلیٰ

جدہ ۔۔۔سعودی عرب کے مفتی اعلیٰ اور ممتاز علماء بورڈ کے سربراہ شیخ عبدالعزیز آل الشیخ نے دیت میں لاکھوں ریال طلب کرنے کوجرم کی حوصلہ افزائی قرار دیدیا۔
مفتی اعلیٰ نے عکاظ اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بات کا بڑا ڈر ہے کہ دیت میں لاکھوں ریال طلب کرنے سے جرائم پیشہ عناصر خود کی اصلاح کی بجائے برائی کے راستے پر چلنے لگے اور اسے اپنا وتیرہ بنالیں ۔
مفتی اعلیٰ نے بتایا کہ قتل سے متعلق 3حقوق مقرر ہیں ۔ ایک تو مقتول کا حق ہے دوسرا اس کے وارثوں کا حق ہے اور تیسرا اللہ (سلطانی)حق ہوتا ہے ۔مقتول کے وارثوں کو حق ہوتا ہے کہ یا تو وہ دیت لے لیں یا جان کے بدلے جان کی سزا پر عمل درآمد کرالیں۔مقتول کا حق یہ ہے کہ وہ قیامت کے دن اللہ کے دربار میں کھڑے ہوکر صدا لگائے گا کہ اے پروردگار تو اپنے فلاں بندے سے یہ پوچھ کہ اس نے مجھے کیوں قتل کیا تھا ۔ 
مفتی اعلیٰ نے خبردار کیا کہ جو لوگ 30،40ملین ریال تک دیت کے طور پر وصول کر رہے ہیں ان کی دولت میں کبھی برکت نہیں ہو سکتی ۔ 
سعودی عرب میں اسلامی قانون کے بموجب جان کے بدلے جان (قصاص)کی سزا دی جاتی ہے ۔ البتہ مقتول کے ورثا کو یہ اختیار حاصل ہوتا ہے کہ وہ قاتل سے خون بہا(دیت) لیکراسے موت کی سزا سے چھٹکارا دلا دیں ۔
سعودی عرب کے تمام 13صوبوں میں سماجی مصالحت کی کمیٹیاں بنی ہوئی ہیں ۔ ان کے ارباب ، مقتول کے وارثوں سے رابطے کر کے انہیں سزائے موت پر اصرار کے بجائے دیت قبول کرنے پر راضی کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ متعلقہ صوبے کا گورنر بھی ازراہ انسانیت دیت قبول کرنے کی سفارش کرتا ہے ۔ دیت کیلئے کسی کو مجبور نہیں کیا جاتا ۔ 
مقتول کے وارث یہ دیکھ کر کہ قاتل حریف خاندان کا قبیلے کا ہے اسے گرد چاٹنے پر مجبور کرنے کیلئے اول تو دیت قبول کرنے سے منع کرتے ہیں اور دیت پر راضی ہونے کی صورت میں بھاری رقم کا مطالبہ کر دیتے ہیں ۔ کبھی کبھی رقم کے ساتھ ساتھ یہ شرط بھی عائد کر دیتے ہیں کہ قاتل رہائی کے بعد اس علاقے کا رخ نہیں کرے گا جہاں اس نے قتل کی واردات کی ہوتی ہے ۔ 
دیت کی رقم جمع کرنے کیلئے قانون پابندی کے باوجود سوشل میڈیا پر مہم چلائی جاتی ہے ۔ علاوہ ازیں قبائل کے اجتماع بھی ہوتے ہیں ۔ 
جان بوجھ کر قتل کرنے کی صورت میں ہی قصاص کی سزا دی جاتی ہے ۔ مقتول کے وارثوں کو اختیار ہوتا ہے کہ وہ موت کی سزا یا دیت میں سے کسی ایک کا انتخاب کر لیں ۔ 
ٹریفک حادثات میں قصاص کی سزا نہیں دی جاتی ۔ اس میں صرف دیت ہی دی اور لی جاتی ہے۔
سعودی عرب میں سرکاری  اور عوامی سطح پر دیت کی رقم کے سلسلے میںمبالغہ آرائی کے خلاف باقاعدہ مہم چلائی جا رہی ہے ۔ اس سلسلے میں ذرائع ابلاغ بھی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں ۔ 
 

شیئر: