Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین چیف جسٹس پر ماتحت خاتون کو ہراساں کرنے کا الزام

انڈیا میں سپریم کورٹ کی ایک سابق اہلکار خاتون نے ملک کے موجودہ چیف جسٹس رنجن گوگوئی پر دوران ملازمت جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 35 سالہ خاتون نے اپنے ایک بیان حلفی میں لکھا ہے کہ رنجن گوگوئی نے گزشتہ برس اکتوبر میں بطور چیف جسٹس عہدہ سنبھالنے کے بعد انہیں 10 اور 11 اکتوبر کو دو مرتبہ اس وقت جنسی طور پر ہراساں کیا جب وہ ان کی رہائش گاہ پر قائم دفتر میں تھیں۔
تاہم انڈین چیف جسٹس نے ان الزامات کو 'جھوٹے اور توہین آمیز' قرار دیتے ہوئے کہا ہے 'یہ الزامات ناقابلِ یقین ہیں، ان کے ذریعے مجھے اہم کیسوں کی سماعت سے روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔'
خاتون نے یہ بھی الزام لگایا کہ انکار کرنے پر ناصرف انہیں نوکری سے نکال دیا گیا بلکہ ان کے خاندان کو بھی ہراساں کیا گیا۔
ان الزامات سے متعلق رنجن گوگوئی نے یہ بھی کہا 'جتنے گھٹیا یہ الزامات ہیں، میں اتنا نہیں گر سکتا ۔ان کے پیچھے یقیناً بڑی قوتیں ہیں۔آپ کے خیال میں کوئی جج کیوں بنتا ہے، جج کے لیے اس کا کردار ہی سب کچھ ہوتا ہے لیکن اگر اس پر بھی حملہ کیا جائے تو پھر بچتا ہی کیا ہے۔'
خیال رہے کہ انڈین چیف جسٹس ایک سال اپنے عہدے پر رہنے کے بعد رواں سال نومبر میں ریٹائر ہو جائیں گے اور اُن کے بقول تب تک وہ اپنا کام بغیر کسی خوف کے جاری رکھیں گے۔
چیف جسٹس نے اپنے اوپر الزامات لگانے والی خاتون کو جرائم پیشہ قرار دیتے ہوئے میڈیا کو 'ذمہ دار رپورٹنگ' کرنے کا بھی کہا ہے جبکہ خاتون نے ان الزامات کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ سے ایک الگ کمیٹی بنانے کی اپیل کی ہے۔
واضح رہے کہ انڈیا میں 'می ٹو' کی مہم کے دوران اب تک بالی وڈ کے کئی مشہور اداکاروں، ڈائریکٹروں اور صحافیوں پر جنسی ہراسگی کے الزامات لگ چُکے ہیں۔
ایسے ہی الزامات لگنے پر گزشتہ برس انڈیا میں ایک جونئیر وزیر کو استعفی دینے پر مجبور کر دیا گیا تھا اور اب چیف جسٹس پر الزامات لگنے کے بعد خواتین کے حقوق کی معروف کارکن کاویتا کرشنن نے کہا ہے 'عدلیہ کو اپنے اوپر لگنے والے سنگین الزامات کی صفائی پیش کرنی چاہیے۔'   
 

شیئر: