Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایک ٹویٹ پر عراق اور بحرین میں سفارتی کشیدگی‘

بحرین کے وزیر خارجہ کے عراقی مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر کے بارے میں ایک ٹویٹ کے بعد دونوں ملکوں میں سفارتی کشیدگی پیدا ہوگئی ہے،  جس کے بعد دونوں ملکوں کی خارجہ وزارتوں نے اپنے اپنے بیانات میں ایک دوسرے سے احتجاج کیا ہے۔ 
اتوار کو عراقی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں بحرین کے وزیر خارجہ خالد بن احمد کے عراقی رہنما مقتدی الصدر کے بارے میں کی گئی ٹویٹ کی مذمت کرتے ہوئے ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ 
عراقی دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق 'بحرین کے وزیر خارجہ نے توہین آمیز الفاظ استعمال کیے جس سے مقتدی الصدر کی تضحیک مقصود تھی۔ ایسے الفاظ سفارتی معاملات میں ناقابل قبول ہیں۔'
بیان میں کہا گیا ہے کہ بحرین کے وزیر خارجہ خالد بن احمد نے 'عراق کو ایران سے کنٹرول کیے جانے کی بات کرکے عراقی خودمختاری اور آزادی کو نقصان پہنچایا ہے۔'
اس سے قبل سنیچر کو بحرین کے وزیر خارجہ خالد بن احمد نے ایک ٹویٹ میں عراق کے مذہبی رہنما پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'مقتدی نے عراق میں بڑھتی بیرونی مداخلت کا ذکر کرتے ہوئے اپنے ملک کے زخموں کے اصل ذمہ دار ایران کی طرف اشارہ نہ کیا جو عراق کو کنٹرول کرتا ہے مگر آسان ہدف بحرین کو بنایا۔ خدا ان جیسوں سے عراق کو محفوظ رکھے۔'
پہلے ٹویٹ کے کچھ دیر بعد بحرینی وزیر خارجہ نے ایک عربی شعر ٹویٹ  کیا جس میں ایک تضحیک آمیز لفظ بھی شامل تھا۔ اس شعر کے ساتھ انہوں نے مقتدی کا ہیش ٹیگ لگایا ۔ 
سنیچر کو بحرین کے خارجہ امور کی وزارت کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ عراقی سفارتخانے کے ناظم الامور نیہاد رجب اسکر کو طلب کر کے ان سے مقتدی الصدر کے بیان پر احتجاج کیا گیا ہے۔ 
بیان کے مطابق بحرین کے علاقائی اور خلیج تعاون کونسل امورکے انڈر سیکریٹری وحید مبارک سیار نے' عراقی نائب ناظم الامور سے مقتدی الصدر کے بحرین کے بارے میں بیان پر احتجاج کرتے ہوئے اس کو بحرین کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے۔'
بحرین کی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مقتدی الصدر کا بیان  بحرین کے داخلی امور میں ناقابل قبول مداخلت ہے اور یہ عالمی قانون کے اصولوں کے بھی خلاف ہے ۔ 'اس سے بحرین اور عراق کے تعلقات متاثر ہوتے ہیں۔'
بیان کے مطابق وحید سیار نے عراقی ناظم الامور سے کہا کہ اگر دونوں ملکوں کے دوطرفہ تعلقات خراب ہوئے تو اس کے لیے عراقی حکومت ذمہ دار ہوگی جو اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ بیانات کی اجازت دیتی ہے جس سے علاقائی امن وسلامتی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں ۔ 
بحرین کے انڈر سیکریٹری نے عراقی نائب ناظم الامور سے کہا کہ عراق میں بحرین کے سفارتخانے اور نجف شہر میں قونصل خانے کی جنیوا کنونشن کے مطابق سکیورٹی یقینی بنائی جائے ۔ 
انہوں نے عراق سے مطالبہ کیا کہ بحرین کے خلاف دیے گئے ایسے تمام سرکاری و غیر سرکاری بیانات کو روکا جائے جن کا مقصد 'مملکت اور خطے' کو عدم استحکام کا شکار کرنا ہو۔ 

شیئر: