Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب، خواتین وکالت کے میدان میں نمایاں ہونے لگیں

سعودی عرب میں رجسٹرڈ خواتین وکیلوں کی تعداد  487 تک پہنچ گئی ۔ وزارت عدل میں رجسٹرڈ وکلا کی تعداد 6270 ہے جن میں خواتین وکیل شامل ہیں ۔ مملکت میں خواتین مختلف سیکٹرز میں خدمات انجام دے رہی ہیں اور وکالت کے شعبے میں بھی نمایاں ہیں ۔ 
گذشتہ برس2018 میں وزارت عدل نے وکالت کے 774 لائسنس جاری کئے، ان میں سے 619 مرد اور 155 خواتین تھیں۔ وزرات انصاف کا کہنا ہے کہ وکیلوں کو عملی تربیت دینے کےلئے وزارت کی جانب سے مختلف شہروں میں ورکشاپس منعقد کرائی جاتی ہیں اور ان ورکشاپس کا انعقاد عملی تریبت کے لیے کافی موثر رہا، ان کی بدولت وکیلوں کو عملی میدان میں آگے بڑھنے کے لیے رہنمائی ملتی ہے۔
وکلا کو عملی تربیت فراہم کرنے کےلئے وزارت نے شارٹ کورسز کا بھی اہتمام کیا ہے، جس میں اندراج کرانے کےلئے وزارت کی ویب سائٹ پر لنک فراہم کیا گیا ہے۔
 معروف قانونی مشیر رنا الدکنان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب مثالی اصلاحات کے دور سے گزر رہا ہے جس کے تحت خواتین کو اپنی صلاحیتوں کو منوانے کے مواقع بھی مل رہے ہیں ۔ وکالت ایسا شعبہ تھا جو مکمل طور پر مردوں کے مخصوص تھا خواتین کے لئے یہ شعبہ گویا شجر ممنوعہ ہی تھا اور وہ اس پیشے سے کافی دور تھیں ۔
ایک اور خاتون وکیل کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ پیشہ کافی دشوارہے ۔ برسوں سے اس شعبے میں مرد ہی رہے اس کے باوجود انتہائی مختصر وقت میں خواتین وکلا کی کارکردگی متاثر کن ہے، اس اعتبار سے خواتین وکیلوں کی تعداد کو کم نہیں کہا جا سکتا ۔ 
وکالت کے شعبہ میں سعودی خواتین کی تعداد روز بہ روز بڑھتی جارہی ہے جو اس امر کی واضح دلیل ہے کہ اب خواتین اس پیشے میں دلچسپی لینے لگی ہیں ۔ خواتین کا اس شعبے میں آنا معاشرے کے لئے مفید ثابت ہو گا خواتین گھریلو مسائل کی باریکیوں کو بخوبی سمجھتی ہیں اور خانگی مقدمات کی پیروی میں کافی کامیاب رہتی ہیں ۔ 
 
 

شیئر: