Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دنیا کی جنت ’دلمون‘ کے بارے میں نئے انکشاف‎

تاریخی کھدائیوں سے آئے دن نت نئے انکشافات ہوتے رہتے ہیں ان ہی میں سے دلمون نامی ایک افسانوی ریاست بھی ہے جسے مورخین دنیا کی جنت کا نام بھی دیتے ہیں۔

یہ افسانوی ریاست عظیم الشان تمدن کی حامل تھی جو پانچ ہزار برس قبل بحرین کے جزائر، سعودی عرب کے علاقے ’تاروت‘ اور کویت کے جزیرے’ فیلکا‘ میں پوری شان و شوکت کے ساتھ قائم تھی۔

سب سے پہلے کویت نے دلمون کے تمدن اور ریاست کا انکشاف فیلکا جزیرے میں تاریخی کھدائیوں سے کیا تھا۔

ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق فیلکا جزیرے سے غلغامیش کی تاریخی جنگ کی دستاویزات بھی ملی ہیں۔ جن میں بتایا گیا ہے کہ بلاد مابین النھرین میں زبردست سیلاب نے ریاست کو الٹ پلٹ کر دیا تھا۔

دلمون ریاست کا علاقہ شیریں چشموں کے لیے مشہور تھا اسی وجہ سے اسے حقیقی جنت کے نام سے جانا جاتا تھا۔

دلمون ریاست کا افسانہ

قدیم زمانے میں دلمون سلطنت کو مقدس مانا جاتا تھا۔ قدیم سامرائی افسانے کے مطابق بابل کی دیواروں پر تحریر تھا کہ یہ پاک سر زمین ہے، یہاں امراض کا گزر ہے اور نہ کوئی کسی پر حملہ آور ہوتا ہے۔

یہاں درندے بھی ایک دوسرے پر حملہ نہیں کرتے۔ یہ ہر عیب اور برائی سے پاک سرزمین ہے۔

تاریخ کا سب سے بڑا قبرستان

دلمون سلطنت میں تاریخ کا سب سے بڑا قبرستان ’عالی‘ دریافت ہوا ہے۔ یہاں ٹیلوں پر عبادت گاہیں ہوا کرتی تھیں، ان میں باربارہ عبادت گاہ قابل ذکر ہے۔  عبادت گاہوں اور قبرستانوں کی دیواروں پر انسانوں، جانوروں اور مختلف اشیا کے نقوش کندہ ہیں ۔ اس افسانوی ریاست سے مٹی کے برتن بھی ملے ہیں۔

تجارتی لین دین

دلمون ریاست کے لوگ لہسن اور کھجور کے بڑے تاجر تھے ۔ اس ریاست کو ڈیوٹی فری شاپ جیسی سلطنت کی حیثیت حاصل تھی ۔ دنیا بھر کے لوگ یہاں آتے اور مختلف قسم کے سامان کا لین دین کرتے۔

یہ سلطنت بحری بیڑے کی مالک تھی۔ سامان کی ترسیل کے لیے جہاز کرائے پر فراہم کیا کرتی تھی۔

سلطنت دلمون کا فنِ تعمیر

دلمون نامی افسانوی سلطنت کے مکانات بہت خوب صورت ہوتے تھے۔

یہاں انزاک عبادت گاہ کا طرز تعمیر بڑا عمدہ تھا۔ یہ دلمون کی بڑی دیوی کی عبادت گاہ تھی۔ اسی طرح البرجی عبادت گاہ، الخضر بندرگاہ ، حاکم اعلیٰ کا محل اور العوازم کا مرکز بھی دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے ۔

کویت کے ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر الدویش کا کہنا ہے کہ سلطنت دلمون سے 650 مہریں ملی ہیں ۔ بیش تر کی شکل دائرہ نما ہے ۔ یہ مہریں نجی املاک کی شناخت کے لیے استعمال ہوتی تھیں ۔

ان میں سے ایک مہر کا تعلق قیمتی اشیا سے تھا۔ یہ مہر قیمتی اشیا پر اس لیے لگائی جاتی تھی تاکہ چوری ہونے کی صورت میں اس کی نشان دہی ہو سکے۔

تجارتی سامان اور لین دین کی دستاویزات کے لیے الگ مہر ہوتی تھی۔ مہروں پرانواع و اقسام کے پھول بوٹے بھی بنے ہوتے۔ بعض مہریں سادہ بھی ہوتی تھیں۔

سلطنت دلمون سے انسانوں اور جانوروں کے نقش و نگار کے علاوہ موتی اورزیورات بھی ملے ہیں ۔ جانوروں اور ہڈیوں کے ڈھانچے بھی دریافت ہوئے ہیں۔

ڈاکٹر الدویش بتاتے ہیں کہ عمارتوں کے اندر یا ان کے قریب مٹی کے برتن بھی ملے ہیں ۔ ایک ایسی عمارت بھی دریافت ہوئی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک ہی جگہ مختلف اوقات میں اوپر نیچے متعدد مکانات تعمیر کئے گئے تھے۔

فلکیاتی علوم میں حیرت انگیز ترقی

سعودی سکالر نبیل الشیخ کا کہنا ہے کہ دلمون سلطنت میں فلکیاتی رسد گاہ بھی دریافت ہوئی ہے۔  وہاں کے ماہرین فلکیات نے شمسی کیلنڈر تیار کئے ہوئے تھے۔

دلمون سلطنت کے نجومیوں نے وقت کا حساب جدید طریقے پر استوار کر رکھا تھا ۔ انہوں نے سال کو 365 دنوں میں تقسیم کیا تھا ۔ قدیم دنیا میں شمسی کیلنڈر سب سے پہلے المونی ریاست میں استعمال ہوا تھا۔

 

شیئر: