Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سحروافطارکے وقت توپ کا گولہ داغنےکی تین روایات

مسلم دنیا میں سحری و افطاری کے وقت سرکاری یا غیر سرکاری طور پر توپ کا گولہ داغ کر اطلاع دینے کی روایت پائی جاتی تھی اورعوام بھی اس میں گہری دلچسپی لیتے تھے۔تاہم اب بیشترعرب اور دیگر مسلم ممالک میں یہ رواج ختم ہو گیا ہےاور اب بس کہیں کہیں یہ سلسلہ جاری ہے۔

 

سب سے پہلے توپ کس نے استعمال کی؟
اسلام کے آغاز میں افطار یا سحر کا اعلان اذان کے ذریعے ہی کیا جاتا تھا ۔ اس زمانے میں فجر سے قبل دو اذانیں دی جاتی تھیں ۔ پہلی سحری کا وقت بتانے اور دوسری اذان سحری کا وقت ختم ہونے کے لیے دی جاتی تھی ۔ آبادی محدود ہوتی تھی اس لیے اذان کے سوا کسی اور ذریعے سے افطار و سحر سے آگاہ کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی تھی ۔ آبادی میں اضافہ ہوا تو افطار و سحر کے وقت سے مطلع کرنے کے لیے توپ داغنے کی ضرورت محسوس ہوئی۔
اس بات پر مورخین کا اتفاق ہے کہ سب سے پہلے افطار و سحر کا وقت بتانے کے لیے توپ کا گولہ داغنے کی شروعات مصر کے دارالحکومت قاہرہ سے ہوئی ۔ اس حوالے سے تین کہانیاں بیان کی جاتی ہیں ۔
 خلاصہ یہ ہے کہ سب سے پہلے افطار و سحر کے وقت توپ سے گولہ داغنےکی روایت کا آغاز خوش قدم اخشیدی نے 1444ْ-865ھ میں  کیا پھر اس کا سلسلہ بند ہو گیا ۔ سنہ 1805 کے دوران مصر کے معروف حکمران محمد علی الکبیر کے زمانے میں اس کا احیا ہوا۔ رفتہ رفتہ اس کا رواج پھر ختم ہو گیا۔ پھر مصر کے ایک اور حکمران خدیوی اسماعیل نے اپنی بیٹی فاطمہ کی درخواست پر توپ سے گولے داغ کر افطار و سحر کا وقت بتانے کا سلسلہ بحال کیا۔ اس کا سلسلہ 18جنوری 1863ء سے لے کر 26جون 1879ء تک برقرار رہا۔
اس بات کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ 19 ویں صدی کے وسط میں 1853 کے دوران عباس حلمی اول کے زمانے میں قاہرہ میں افطار کے لیے دو توپوں سے گولے داغے جاتے تھے ۔ ایک توپ قلعے پر نصب تھی اور دوسری العباسیہ میں عباس باشا اول کے محل میں رکھی ہوئی تھی ۔ وقت گزرتا رہا اس کا سلسلہ بھی بند ہو گیا۔ خدیوی اسماعیل کے زمانے میں علما اور عمائدین نے ملاقات کر کے رمضان میں توپ سے گولے داغ کر افطار و سحر کی اطلاع دینے کا رواج بحال کرایا ۔
کچھ سال بعد پھر یہ سلسلہ بند ہو گیا۔ مصر کے ایک وزیر احمد رشدی نے قلعے پر توپ نصب کراکر اس روایت کو زندہ کیا۔ ان کے زمانے میں رمضان بھر گولے داغ کر افطار و سحر کی اطلاع دی جاتی رہی ۔ عید الفطر پر بھی گولے داغے جاتے تھے تاہم مصری محکمہ آثار قدیمہ نے قلعے پر توپ نصب کرنے پر اعتراض کیا تو وزارت داخلہ نے وہاں سے توپ جبل المقطم منتقل کر دی یہ قاہرہ کا اونچا علاقہ تھا ۔ اس کی وجہ سے قاہرہ شہر کے تمام باشندے توپ کے گولے داغے جانے پر افطار و سحر کا اہتمام کرنے لگے ۔ رفتہ رفتہ یہ روایت مصر کے بہت سارے علاقوں میں منتقل ہو گئی۔
عرب ممالک میں توپ کا رواج
مصر سے توپ کا رواج بیت المقدس ، شام اور عراق منتقل ہوا۔ اس کی شروعات 19ویں صدی کے آخر میں ہوئی، پھر شیخ مبارک الصباح کے زمانے میں 1907 میں توپ کا رواج کویت میں قائم ہوا۔ کویت سے یمن ، سوڈان ، مغربی افریقہ کے ممالک چاڈ ، نائیجر ، مالی اور مشرقی و وسطی ایشیا کے ممالک میں منتقل ہوا ۔ خلیجی ممالک میں بھی توپ کا رواج کویت سے آیا ۔ انڈونیشیا میں اس کا رواج 1944 میں آیا۔

  • مکہ
سعودی عرب کے مختلف شہروں کی طرح مکہ میں بھی رمضان کے دوران توپ سے گولے داغ کر افطار و سحر کا اعلان کرنے کا رواج موجود ہے۔ مکہ کے لوگ ایک طرف تو اذان سن کر افطار و سحر کرتے ہیں اور دوسری جانب توپ کے گولے کی آواز پر بھی کان لگائے رکھتے ہیں ۔
سعودی ٹی وی ہر روز توپ سے گولے داغنے کی آواز ناظرین کو سناتا اور دکھاتا ہے ۔ مکہ میں توپ کا رواج 50 برس تک برقرار رہا۔ دو برس قبل اس کا سلسلہ بند ہو گیا ۔ اس کے بعد صوتی توپوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ مکہ میں رمضان کی شروعات کا اعلان سات صوتی گولے داغ کر کیا جاتا ہے ۔ رمضان کی آمد سے قبل اس کی باقاعدہ تیاری ہوتی ہے ۔ افطار و سحر کے وقت  کا اعلان ایک ایک صوتی گولے اور سحر کے ختم ہونے کا اعلان دو صوتی گولے داغ کر کیا جاتا ہے ۔ عید کا چاند نظر آنے پر متعدد صوتی گولے داغے جاتے ہیں۔
مکہ میں جس پہاڑ سے افطار و سحر کے لیے توپ سے گولے داغے جاتے ہیں اسے جبل المدافع یعنی  توپوں کا پہاڑ کہا جاتا ہے۔
  • متحدہ عرب امارات
امارات کے باشندے گذشتہ صدی کے تیسرے عشرے کے شروع میں رمضان توپ سے متعارف ہوئے۔ اماراتی اسے ’’الراویہ ‘‘کے نام سے جانتے ہیں ۔ الراویہ کے معنی سیراب کرنے والی کے ہیں چونکہ توپ سے گولے داغے جانے پر روزے دار افطار کر کے سیراب ہوتے ہیں ۔ اسی وجہ سے اسے الروایہ کہتے ہیں۔
زمانے کی تبدیلیوں کے باوجود شارجہ، دبئی اور ابوظبی میں توپ سے گولے داغ کر افطار و سحر کی اطلاع کا رواج آج بھی قائم ہے ۔

  • بحرین
بحرین میں توپ کا رواج گذشتہ صدی کے تیسرے عشرے میں آیا ۔ یہاں عیدین کی اطلاع بھی 12 ,12گولے داغ کر دی جاتی ہے ۔ مغرب کے وقت متعدد بحرینی اور تارکین وطن افطار کے گولے داغنے کا منظر دیکھنے کے لیے جمع ہو جاتے ہیں ۔ بچوں کو بھی ہمراہ لاتے ہیں ۔
توپ کے رواج کا خاتمہ
متعدد عرب ممالک میں توپ سے گولے داغ کر افطار و سحر کی اطلاع کا رواج دہشت گردی کی لہر کے باعث بند کر دیا گیا۔ ان میں عمان ، تیونس ،عراق ، شام اور یمن شامل ہیں ۔

شیئر: