Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

6 گھنٹوں میں 240 پروازیں منسوخ، 8 ہوائی اڈے معطل

مشرق وسط میں پیر اور منگل کی درمیانی شب ایران، اسرائیل اور امریک کے درمیان عسکری کشیدگی ایسے مرحلے تک پہنچ گئی جس نے علاقائی فضائی آمد و رفت کو مفلوج کر دیا۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق شام 7 بجے کے قریب خلیجی ممالک نے یکے بعد دیگرے فضائی حدود بند کرنا شروع کیں جن میں قطر، متحدہ عرب امارات، بحرین اور کویت شامل تھے۔
عالمی پروازوں کی نگرانی کرنے والی ویب سائٹ ’Flightradar24‘ نے کہا ہے کہ خطے کے 8 ہوائی اڈوں پر کام معطل ہوگیا اور فضائی نقل و حمل مکمل طور پر مفلوج ہوگئی۔
کچھ طیارے فضا میں ہی تھے جب فضائی حدود بند کرنے کے احکامات جاری ہوئے۔
اگرچہ یہ بندش 10 گھنٹوں سے زیادہ نہ چلی لیکن ابتدائی 6 گھنٹوں کے دوران اس کے بڑے اثرات مرتب ہوئے۔
 243 بین الاقوامی پروازیں منسوخ ہوئیں جبکہ سینکڑوں دیگر کو خلیج یا انڈیا کے متبادل ہوائی اڈوں پر موڑ دیا گیا۔
 صرف دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر 26 سے زائد پروازیں منسوخ کی گئیں جبکہ ایئر انڈیا نے پیر کے روز دبئی جانے والی 25 پروازیں منسوخ کرنے کا اعلان کیا۔
احتیاطی تدبیر کے طور پر 40 سے زائد ایئرلائنز نے خطے کے لیے اپنی پروازیں عارضی طور پر معطل کر دیں۔
ان میں نمایاں امارات ایئرلائن، اتحاد ایئرویز، قطر ایئرویز، مصر ایئر، ترکیش ایئرلائنز، اور دیگر یورپی و ایشیائی ایئرلائنز جیسے سنگاپور ایئر، برٹش ایئرویز، فن ایئر، انڈیگو اور ایئر انڈیاشامل ہیں۔
کچھ ایئرلائنز نے غیر معمولی ہنگامی اقدامات کئے، مثلاً انڈیگو اور ایئر انڈیا نے اپنی پروازوں کا رخ متبادل ہوائی اڈوں جیسے مسقط، ابہا اور ممبئی کی طرف موڑ دیا۔
 قنتاس اور ورجن نے دوحہ اور ابوظبی کے لیے اپنی پروازیں منسوخ کر دیں اور مسافروں کی خدمت کے زمینی مراکز بھی عارضی طور پر بند کر دیئے۔
منگل کی صبح ہوتے ہی فضائی حدود بتدریج کھلنے لگیں، سب سے پہلے قطر نے صبح 3 بجے فضائی سرگرمی بحال کی، پھر متحدہ عرب امارات، بحرین اور کویت نے بھی اسی روش پر عمل کیا۔
ایئرلائنز نے بھی آہستہ آہستہ اپنا کام دوبارہ شروع کیا جبکہ پروازوں میں تاخیر اور پھنسے ہوئے مسافروں کے مسائل سے نمٹنے کے لیے بڑے پیمانے پر انتظامات کئے گئے۔
دبئی اور دوحہ کے ہوائی اڈوں نے اطمینان دلانے والے بیانات جاری کئےجن میں کہا گیا کہ ہنگامی منصوبہ نافذ کر دیا گیا ہے اور مسافروں کی رہنمائی کے لیے معاون ٹیمیں تعینات کر دی گئی ہیں۔
 متعلقہ حکام نے مسافروں کو مشورہ دیا کہ وہ پروازوں کی تازہ ترین معلومات، بکنگ اور ویزوں کی تبدیلیوں کے لیے براہِ راست اپنی ایئرلائنز سے رابطہ کریں۔
یہ غیرمعمولی واقعہ عارضی طور پر خطے کے فضائی نقشے کو از سرِ نو ترتیب دینے کا سبب بنا اور یہ واضح کر دیا کہ ہوابازی کا شعبہ جیوپولیٹیکل تبدیلیوں کے لیے کس قدر حساس ہے، خصوصاً دنیا کے اس حصے میں جو مشرق اور مغرب کو جوڑنے والا سب سے اہم مرکز مانا جاتا ہے۔

شیئر: