Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرکٹ گپ شپ: ہائیڈروجن بم یا شاداب کی گُگلی؟ 

شاداب خان پی ایس ایل کا بہترین تحفہ ہیں
پاکستان کو یہ ورلڈ کپ جیتنا چاہیے 
اس جملے کے بعد بے ساختہ قہقہہ نکلتا ہے اور شاعر نے اسی موقع کے لیے کہا تھا:’میری سادگی دیکھ، میں کیا چاہتا ہوں‘ 
میں نے زندگی میں بہت غلط فیصلے کیے ہیں، لیکن پاکستانی ٹیم کو سپورٹ کرنا میری سب سے بڑی غلطی ہے۔ ایک سیریز کے دوران مجھے لگا کہ میرے پھیپھڑے ضائع ہو جائیں گے کیونکہ ٹیم جیتتے جیتتے ہارنے میں ماہر ہے۔
لیکن انٹرٹینمنٹ کے لیے ترسی ہوئی پاکستانی قوم اپنی ای سی جی تباہ کروانے بیٹھ جاتی ہے۔ سنہ 1992 کے ورلڈ کپ کے بعد سے الحمد اللہ پاکستانی ٹیم نے کوشش کی ہے کہ ورلڈ کپ نہ ہی جیتے اور ماشااللّہ اس کوشش کو کافی عروج بھی حاصل ہوا ہے۔ کامیابی ہمیں ورلڈ کپ میں چھو کر نہیں گزری۔ موہالی کا سیمی فائنل میں رفع دفع کر رہی ہوں ورنہ لکھتے لکھتے ہارٹ اٹیک سے مر جاؤں گی۔ 
خیر اس بار انگلینڈ میں ورلڈ کپ کے لیے ہماری کافی جوان ٹیم جا رہی ہے۔ سب کو دیکھ کر ’ماں صدقے جائے‘ ہی منہ سے نکلتا ہے ۔ کچھ پرانے چہرے بھی ہیں جیسے شعیب ملک اور محمد حفیظ۔ 

سرفراز احمد

ٹیم کو لیڈ کریں گے سرفراز، جن کی کپتانی میں ہم نے چیمپئنز ٹرافی جیت کر انڈیا کے دانت کھٹّے کر دیے۔ ہم نے سب ہاری ہوئی جنگوں کا بدلہ چیمپئنز ٹرافی میں لیا۔ انہوں نے ہمیں ٹی 20 میں دنیا کی نمبر ون ٹیم بنا دیا ہے۔ اس ورلڈ کپ میں امید ہے کہ وہ رنز بھی اتنی تیزی سے بنائیں گے جتنا وہ تیزی سے بولتے ہیں لیکن موجودہ صورتِ حال میں ہماری حالیہ ٹیم میں جن کی کوئی جگہ نہیں ہے، وہ سرفراز احمد ہیں اور وہی ہمارے  کپتان ہیں۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نیٹ پریکٹس کرتے ہوئے

تقدیر کا یہ مذاق ہم سہنے پر مجبور ہیں۔ حالیہ سیریز جو پاکستان انگلینڈ کے خلاف کھیل رہا ہے اس میں سرفراز نے پوری کوشش کی ہے کہ وہ کچھ نہ کریں بلکہ چیمپئنز ٹرافی  کے بعد سے وہ اپنی پرفارمنس سے خود ہی اکتا گئے ہیں۔ کہتے ہیں کپتان کی پرفارمنس سے کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھتا ہے۔ فی الحال تو کھلاڑیوں کا ’بی پی‘ ہی بڑھ رہا ہے۔

فخر زمان

’گڈّی چلّے نہ چلّے سپیڈ اک سو نبّے‘، یہی حال ہے۔ میچ کی اہمیت کو جانے بوجھے بغیر فخر بیٹ گھما دیتے ہیں لائٹ آف سپیڈ کی طرح اننگز ختم کر جاتے ہیں، آؤٹ ہو کر 53 سے اوپر کی اوسط اور 100 کا سٹرائیک ریٹ بتاتا ہے کہ ٹاپ آرڈر میں فخرہر ٹیم کے لیے زحمت بن سکتے ہیں۔ 

امام الحق

’آج آ پ نے کھانے میں کیا کھایا‘ 
امام: جی میری ایورج 55 ہے۔ 
جی ہاں امام کو کوئی ہاتھ نہیں لگا سکتا کیونکہ لڑکے نے گیم چُک دی ہے۔ اپنے پہلے ہی میچ میں سنچری بنا کر انہوں نے لفظ پرچی کو ہرا دیا۔ 55 کی اوسط پر کھیلتے ہوئے پہلی بار اتنے بڑے سٹیج پر پرفارم کریں گے۔ جنوبی افریقہ کے خلاف ون ڈے سیریز میں امام نے ٹاپ آرڈر پر 271 رنز بنائے جو ان کی پرفارمنس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ 

بابر اعظم

میرا سعید انور کا دکھ اگر کسی نے ختم کیا ہے تو وہ بابر اعظم ہیں جن کی شاٹس دیکھ کر دل کرتا ہے ان کی شاٹس سے ہی شادی کر لیں۔ مطلب واہ بہت ہی خوبصورت، بابر اعظم ون ڈے انٹرنیشنل میں دنیا کے دس بہترین بیٹسمِن میں شمار ہوتے ہیں، ٹیم میں تیسری پوزیشن پر کھلینے والے بابر اعظم جب سٹرائیک روٹیٹ کرتے ہیں تو ہمارا دل بھی ساتھ ہی روٹیٹ ہو جاتا ہے۔ سنچری کرنے سے کافی گھبراہٹ محسوس کرتے ہیں لیکن امید ہے ورلڈ کپ میں یہ عوام کو خوش کر سکتے ہیں۔ 

سپنر شاداب خان وکٹ حاصل کرنے کے بعد خوشی مناتے ہوئے

آصف علی  

چُن کے بہترین کھلاڑی کو ٹیم سے باہر رکھنے والی ٹیم کو پاکستان کہتے ہیں۔ جی ہاں کچھ یہی حال ہوا آصف علی کے ساتھ۔، پی ایس ایل میں  پرفارم کرنے والے آصف کو سکواڈ سے باہر رکھا گیا لیکن انگلینڈ کے خلاف ان کی بہترین پرفارمنس دیکھ کر انھیں سکواڈ میں شامل کر لیا گیا ہے۔ دیرآئد، درست آئد۔ بیٹنگ کا وہ خلا جو سرفراز نہیں بھر سکتے اور نہ بھرنے کے موڈ میں ہیں، اب آصف کی مدد سے بھر سکتا ہے۔

محمد  عامر

وہ کہتے ہیں نا، ’رُل تے گئے آں۔۔۔ پرعقل فائنلی آئی اے‘
ہمارے بولنگ اٹیک کا وہی حال ہو رہا ہے  جو پاکستان کی کرنسی کا ڈالر کے مقابلے میں حال ہے۔ اب یہ بولنگ اٹیک کم اور کسی ناکام عاشق کی آہ و بکا ضرور لگتی ہے جو چیخ چیخ کہ کہہ رہا ہے باس میں نے کہا کیا ہے! اس دردِ بولنگ کا حل تلاش کیا محمد عامر میں، اور وہ ہو گئے ہیں ٹیم میں شامل۔ پرفارمنس ان کی بھی کچھ خاص نہیں رہی اگرماضی قریب میں دیکھا جائے لیکن جہاں اتنے  سارے  ناکام بولرز ہیں، وہاں ایک اور سہی۔

عابد علی 

عمر بے شک 31 سال ہے لیکن عابد بھائی بہت تجربہ لے کر شامل ہوئے ہیں ٹیم میں، انٹرنیشنل ون ڈے میں تو آغاز ہی سِنچری سے کیا آسٹریلیا کے خلاف لیکن اس سنچری کا جنازہ ہماری ٹیم نے اپنی محنت سے کیا اورمیچ ہار گئے لیکن لوگ عابد علی سے متاثر ہو گئے۔ عابد علی نے ڈومیسٹک کرکٹ میں 7006 رنز بنا ئے ہیں جس میں 17 سنچریز بھی شامل ہیں۔ لسٹ اے کرکٹ میں بھی عابد علی نے 3500 سے زیادہ رنز بنائے ہیں۔ 

شاہین آفریدی

مجھے لگتا ہے اس ملک کو جس انقلاب کی ضرورت ہے وہ صرف شاہین شاہ آفریدی ہی لا سکتے ہیں کیونکہ ان کی ون ڈے انٹرنیشنل بولنگ کی ایورج 20 سے بھی کم ہے۔ شاہین جتنے ٹیلینٹڈ ہیں اتنے ہی کیوٹ بھی ہیں۔  شاہین ہر طرح کی چوٹ سے محفوظ رہیں کیونکہ وہ ہماری ٹیم کے لیے بہت ضروری ہیں۔ 

حسن علی 

حسن علی بہترین بولر ہیں پرمیرا دھیان ان کے وکٹ گرانے کے بعد کے ایکشن پر زیادہ ہے جو ہر سیریز میں بدلتا ہے۔ پیسر ہیں اور دو سال پہلے بھی انگلینڈ میں تباہی مچا چکے ہیں۔ 13 وکٹوں کے ساتھ حسن علی چیمپیئنز ٹرافی میں بھی مین آف دی سیریز رہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ سرفراز حسن علی کو کیسے استعمال کرتے ہیں۔ ان کو نئی بال دی جائے گی یا پرانی بال، سانوں کی پتہ!

جنید خان

قسمت کا موڈ آف ہو تو وہ وہی کرتی ہے جو جنید خان کے ساتھ ہوا۔ بے پناہ بولنگ کی مہارت لیکن کوئی نہ کوئی وجہ ان کو ٹیم سے باہر ہی رکھے رہی ۔29 سالہ جنید اس وقت ٹیم کے سب سے سینیئر بولر ہیں۔ سب کی نظریں ان پر ہوں گی۔ اگر جنید خان کو نئی بال دی جائے اور وہ کسی بھی ٹیم کی پہلی وکٹ جلدی لے لیں تو شاداب اورعماد مڈل اوور میں کافی چیزیں سنبھال سکتے ہیں۔ 

شاہین آفریدی کا انگلش بلے بازی مورگن کو آؤٹ کرنے کے بعد 

محمد حسنین 

19 سال کے حسنین کا ٹیم میں شامل ہونا تھوڑا عجیب سا لگا کیونکہ وہ آسٹریلیا کے خلاف کچھ خاص کر کے نہیں دکھا سکے ۔ البتّہ اگر آپ سپیڈ ایک سو نبّے کے شیدائی ہیں تو حسنین کی بولنگ کافی متاثر کرے گی آپ کو۔ انہوں نے 150 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار پر بال پھینکی تھی جس پر ہمیں شعیب اختر بھول گئے۔ 

شاداب خان

شاداب خان پی ایس ایل کا بہترین تحفہ ہیں۔ لوگوں کے مطابق ہائیڈروجن بم کے بعد سب سے خوفناک چیز شاداب خان کی گُگلی ہے۔ بہترین سپنر ہیں، شاداب پاکستان کے لیے انتہائی اہم کھلاڑی ہیں جو بیٹنگ بھی کر سکتے ہیں۔ شاداب واپس آ تو گئے ہیں لیکن وہ کافی تشویش کا شکار ہیں اور ہوں بھی کیوں نہ۔ بولنگ نے تو وعدہ وفا ہی نہ کیا  اور شاداب اس وقت اپنے کاندھوں پر بوجھ محسوس کرہے ہیں۔
  

شعیب ملک 

دامادِ ہند شعیب ملک اس ٹائم سے کھیل رہے ہیں جب ہم اتنے بڑے نہیں ہوئے تھے اور اب ہمارے گوڈے رہ گئے ہیں پروہ ابھی بھی کھیل رہے ہیں۔ 37 کی عمر میں شعیب ملک کا یہ شاید آخری ورلڈ کپ ہو اس لیے ان کی کوشش ہوگی کہ بہترین پرفارم کرسکیں لیکن سین کچھ ٹھیک نہیں ہے۔ ان کا انگلینڈ میں پرفارمنس ریکارڈ آپ کا اس ٹیم پر تھوڑا بہت یقین بھی ختم کر سکتا ہے ۔ انگلینڈ میں 24 میچوں کے دوران شعیب ملک صرف ایک نصف سینچری بنا سکے اور ان کی ایورج 8.16 ہے۔ اس سے بہتر ہے ایورج ہو ہی نہ، لیکن ہم ان کی پرانی قابلیت کو دیکھتے ہوئے کچھ امید رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ 

فہیم اشرف

فہیم اشرف کافی قابل بولراورفیلڈر بھی ہیں۔ جب ہماری ٹیم کیچ ڈراپ کر کے معصوم شکلیں بنا رہی ہوتی ہے تو ایسے لمحات میں فہیم ہماری بچی کھچی عزّت بچا ہی لیتے ہیں، 4.56 کی اکانومی کے ساتھ فہیم کافی قابل بولر ہیں لیکن انھیں بیٹنگ کرتے وقت پتہ نہیں کون سا روگ لگ جا تا ہے کہ بیٹ ہی نہیں اٹھایا جاتا ۔ ان کی ایک روزہ میچوں میں اوسط 12.46ہے جو صرف خراب ہی نہیں بلکہ خوفناک ہے۔ 
بیٹنگ میں نہیں تو بولنگ میں فہیم ضرور کمال دکھا سکتے ہیں۔ 

بلے بازی میں بری طرح ناکام ہونے والے فہیم اشرف اونچ کھیل کر وکٹ گنوا رہے ہیں 

محمد حفیظ 

میں آپ کو لکھ کے دے سکتی ہوں کے قیامت کے روز بھی کوئی سیریز ہوئی تو حفیظ اس میں بھی کھیل رہے ہوں گے۔ سب کچھ ختم ہو جائے گا لیکن حفیظ ہمیشہ رہے گا۔ ان کا بھی کیریئر ختم ہو رہا ہے اور 38 سال کی عمر میں انجری بھی ہو گئی ہے۔ ان کی انگلینڈ میں ایورج 28 سے بھی کم ہے اور پتہ نہیں یہ ٹیم میں کیسے ہیں لیکن چونکہ یہ ہیں تو اللہ کرے ان کا ہمیں فائدہ ہو سکے۔ 

عماد وسیم

عماد وسیم لڑکیوں کے دل کی دھڑکن ہیں اور ان کی فینز اپنے آپ کو ’امودیم‘ بھی کہتی ہیں۔ اس ضروری اطلاع کے بعد ہم یہ بھی بتا دیں کہ ان کی بولنگ شروع اور مڈل اوور میں کافی کار آمد ثابت ہوتی ہے۔ جب عماد کا دماغ گھومتا ہے تو وہ بیٹنگ بھی تباہ کن کرتے ہیں۔ ضرورت بس اس بات کی ہے کہ وہ مستقل مزاج رہیں۔ 

حارث سہیل 

حارث سہیل کو پتہ نہیں اپنا مستقبل نظر آتا ہے کہ نہیں لیکن انھیں جنّات ضرور نظر آتے ہیں لیکن شاید کوئی اچھا جنّ چمٹ گیا ہے انھیں،  کیونکہ پچھلے آٹھ میں سے چھ ایک روزہ اننگز میں حارث نے 50 سے زیادہ رنز بنائے ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف حارث نے 291 رنز 72.75 کی ایورج پر بنائے جو پاکستان کے حساب سے کوہلی لیول کارکردگی ہے۔ حارث مڈل اوور میں بال بھی کروا لیتے ہیں۔ 
پہلے میں نے روزوں کا سوچ کر اختتام اتنا مایوس کن نہیں لکھنا تھا پرحالیہ سیریز میں انگلینڈ کے  خلاف بولنگ ایکشن دیکھ کر ایک شعر  یاد آ گیا  ہے:
رونے سے اور عشق  میں  بے باک ہو گئے 
دھوئے  گئے ہم اتنے کہ بس پاک ہو گئے

شیئر: