Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

داعش کے چوتھے فرانسیسی جنگجو کوعراق میں سزائے موت

37 سالہ فرانسیسی شہری مصطفیٰ مرزغی کو پھانسی پر چڑھانے کا حکم دے دیا گیا۔ تصویر: روئٹرز
عراق کے دارلحکومت بغداد کی ایک عدالت نے داعش کے چوتھے فرانسیسی جنگجوں کوسزائے موت دے دی۔
عدالت نے 37 سالہ فرانسیسی شہری مصطفیٰ مرزغی کو شدت پسند تنظیم داعش میں شمولیت اور اس کے عسکری شاخ کے لیے کام کرنے پر موت کی سزا سنا دی۔ 
خیال رہے حالیہ مہینوں میں عراق نے ہزاروں جہادیوں بشمول غیرملکیوں کو شام سے تحویل میں لیا ہے۔ مذکورہ جنگجوں کو امریکہ کے اتحادی سیرین ڈیموکریٹک فورسزنے شام سے داعش کی خلافت کے خاتمے کی جنگ کے دوران گرفتار کیا تھا۔
ان غیر ملکی جنگجوں میں 12 فرانسیسی شہری بھی شامل ہیں۔ ان میں سے تین کیون عنوت، لیونارڈ لوپیز اور سالم ماکو کو اتوار کے روز بعداد کی ایک عدالت نے سزائے موت دے دی تھی۔
سزا کے خلاف اپیل کرنے کے لیے ان کے پاس تیس دن کی مہلت ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق، جج نے سزا سنانے سے پہلے کہا کہ ثبوت اور اعترافات سے معلوم ہوتا ہے کہ مصطفیٰ مرزغی داعش میں شامل تھے اور ان کی عسکری برانچ کے لیے کام کرتے تھے۔
پیلے رنگ کے جیل یونیفارم میں ملبوس مصطفیٰ مرزغی نے جج کو بتایا کہ ’میں جرائم اور قتل میں ملوث نہیں۔ میرا جرم شام جانا ہے۔‘

سال 2018 کے آغاز سے 500 مشتبہ غیرملکیوں کو اعراقی عدالت سزا سنا چکی ہے۔ تصویر: روئٹرز

انہوں نے کہا کہ وہ عراق، شام، اور فرانس کے لوگوں اور متاثرین کے خاندانوں سے بھی معافی مانگتا ہے۔
مرزغی نے مذہبی اورعسکری ٹریننگ شام کے شہرحلب میں حاصل کی تھی۔ مرزغی نے تفتیشی افسران کو بتایا تھا کہ انہوں نے فرانسیسی فوج میں 2000 سے 2010 تک خدمات انجام دی تھی اور اس دوران 2009 میں افغانستان کا دورہ بھی کیا تھا۔
مرزغی فرانس کے جنوب مغربی شہر طلوز کا رہائشی تھا۔ 2015 میں پیرس میں ہونے والے حملوں میں ملوث فرانسیسی جہادی بھائیوں کا تعلق بھی اسی شہر سے تھا جو بعد میں شام میں لڑتے ہوئے مارے گئے تھے۔
پیر کے روز اسی عدالت نے ایک اور داعش کے فرانسیسی جنگجو فودھل طاہر کے کیس کی بھی سماعت کیں۔ تاہم عدالت نے مزید کاروائی 2 جون تک ملتوی کر دی۔

شیئر: