اتوار کی شام جب حملہ آوروں نے فائرنگ کی ساحل پر یہودی ایک سالانہ مذہبی تقریب منا رہے تھے۔
پولیس کے مطابق فائرنگ کے نتیجے میں مرنے والوں میں سب سے کم عمر 10 سال کی لڑکی جبکہ عمر رسیدہ فرد 87 سال کے تھے۔
دو پولیس افسران سمیت 42 افراد ہسپتالوں میں زیرِعلاج ہیں جن میں 24 سالہ حملہ آور بھی شامل ہے جس کی حالت تشویشناک ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور 50 سالہ باپ اہلکاروں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا جبکہ دوسرا اس کا 24 سالہ بیٹا تھا جو پولیس کی نگرانی میں ہسپتال میں تشویشناک حالت میں زیرِعلاج ہے۔
آسٹریلوی میڈیا نے باپ کا نام ساجد اکرم اور ان کے بیٹے کا نام نوید اکرم بتایا ہے۔
ایک بیان میں پولیس نے کہا کہ اس جوڑے نے ’لوگوں کے ہجوم پر فائرنگ کرنے کے لیے بڑے ہتھیاروں کا استعمال کیا۔‘
ساجد اکرم کے پاس چھ بندوقوں کے لائسنس تھے۔ پولیس کا خیال ہے کہ فائرنگ میں تمام چھ ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس حملے میں ان دونوں کے علاوہ کوئی ملوث نہیں، اور مزید حملہ آوروں یا ملوث افراد کی تلاش ختم کر دی گئی ہے۔
وزیراعظم انتھونی البانیز نے ساحل سمندر پر بونڈی پویلین کے دروازے پر پھول رکھے۔ فوٹو: اے ایف پی
اے ایف پی کے ایک صحافی نے حملے کے بعد صبح بونڈائی بیچ کا جائزہ لیا جہاں بھگدڑ میں بھاگ جانے والے سیاحوں کی اشیا بکھری پڑی تھیں جن میں ایک کیمپنگ ٹیبل اور ایک کمبل بھی نظر آ رہا تھا۔
وہاں آنے والے افراد نے فلپ فلاپ، جوتوں، اور تھرمس فلاسکس سمیت دیگر سامان کو اکٹھے کر کے ریت پر ایک قطار میں رکھ دیا تاکہ جن کا بھی ہو وہ آ کر لے جائیں۔
اتوار کی شام حملہ آوروں نے یہودیوں کے سالانہ تہوار ہنوکا کو نشانہ بنایا جس میں ساحل سمندر پر ایک ہزار افراد شریک تھے۔
آسٹریلیا میں پیر کو جھنڈا سرنگوں کر کے مرنے والوں کا سوگ منایا جا رہا ہے۔ وزیراعظم انتھونی البانیز نے ساحل سمندر پر بونڈی پویلین کے دروازے پر پھول رکھے۔