Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حملہ آور باپ سٹوڈنٹ ویزے پر آیا، بیٹا یہیں پیدا ہوا: آسٹریلوی وزیر داخلہ

آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے کہا ہے کہ سڈنی کی بونڈائی بیچ پر حملے کے بعد شہریوں کو اسلحہ رکھنے کے لائسنس کے قانون کا جائزہ لے رہے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق آسٹریلوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہتھیار رکھنے کا قانون مزید سخت کیے جانے کی تجویز ہے جبکہ ایک شہری کو کتنے ہتھیاروں کا لائسنس ملنا چاہیے اس پر بھی نظرثانی کی جائے گی۔
اتوار کو آسٹریلیا کے سب سے بڑے شہر کے ساحل پر دو حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے یہودیوں کی سالانہ تقریب میں شریک 15 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
دوسری جانب وزیر داخلہ ٹونی برک نے کہا ہے کہ حملہ آور باپ سٹوڈنٹ ویزے پر آسٹریلیا آیا تھا جبکہ ’اُن کا بیٹا ساجد اکرم یہیں پیدا ہوا۔‘
آسٹریلوی وزیر داخلہ ٹونی برک تصدیق کی کہ سڈنی کی بونڈائی بیچ کے حملہ آور نوید اکرم اکتوبر 2019 میں ’آسٹریلین سکیورٹی انٹیلیجنس کی نظر میں آئے تھے۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق ٹونی برک نے بتایا کہ ساجد اکرم 1998 میں سٹوڈنٹ ویزے پر آسٹریلیا آئے تھے جن کو 2001 میں پارٹنر ویزا دیا گیا تھا، اور وہ تب سے ’ریذیڈنٹ ریٹرن ویزا‘ پر تھے۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ ’ساجد اکرم کا بیٹا نوید اکرم ایک آسٹریلوی شہری ہے جو یہاں 2001 میں پیدا ہوا۔‘
قبل ازیں آسٹریلوی پولیس نے بتایا تھا کہ سڈنی کے بونڈائی بیچ پر یہودیوں کو نشانہ بنانے والے حملہ آور آپس میں باپ بیٹا ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق اس حملے میں مارے جانے والوں کی تعداد 15 ہو گئی ہے جن میں ایک 10 سالہ لڑکی بھی شامل ہے۔

دو پولیس افسران سمیت 42 زخمی افراد ہسپتالوں میں زیرِعلاج ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

حکام نے اس واقعے کو یہود مخالف دہشت گرد حملہ قرار دیا ہے جس کی دنیا بھر میں مذمت کی جا رہی ہے۔ 
دو پولیس افسران سمیت 42 افراد ہسپتالوں میں زیرِعلاج ہیں جن میں 24 سالہ حملہ آور بھی شامل ہے جس کی حالت تشویشناک ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور 50 سالہ باپ اہلکاروں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا جبکہ دوسرا اس کا 24 سالہ بیٹا تھا جو پولیس کی نگرانی میں ہسپتال میں تشویشناک حالت میں زیرِعلاج ہے۔

 

شیئر: