Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ورلڈ کپ 2019: بازی پلٹنے والے بیٹسمین کون ہو سکتے ہیں؟

مئی 2015 میں بابر اعظم پاکستان ٹیم کا حصہ بنے
کرکٹ کے میدانوں میں شائقین کو چوکوں اور چھکوں کی برسات دکھانے کے لیے لگ بھگ ڈیڑھ دہائی قبل جب ٹی20 کرکٹ متعارف کروائی گئی تو سینیئر کھلاڑیوں اور کھیل کی سمجھ بوجھ رکھنے والوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ کرکٹ بیٹسمینوں کا کھیل بن جائے گی۔
پھر دیکھتے ہی دیکھتے باؤنڈریاں چھوٹی ہونی لگیں اور پچز ایسی بنائی جانے لگیں جن پر رنز کے ڈھیر لگ جائیں اور شائقین چوکوں چھکوں کی برسات سے لطف اندوز ہوں۔
کرکٹ کے پنڈتوں کے مطابق ورلڈکپ 2019 میں بھی کمان بیٹسمیوں کے ہاتھ میں ہی ہوگی اور وہی ٹیم جیتے گی جس کے بیٹسمین اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ ورلڈکپ میں کون سے آٹھ بیٹسمین اپنی ٹیم کو عالمی چیمپیئن بنوا سکتے ہیں۔
ویرات کوہلی

انڈین کرکٹ ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی نے 2008 میں سری لنکا کے خلاف اپنا پہلا ایک روزہ میچ کھیلتے ہوئے ایک شاندار بین الاقوامی کیریئر کا آغاز کیا۔ وہ دن جائے اور آج کا آئے، انہوں نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ آج وہ دنیائے کرکٹ کے بہترین کھلاڑی مانے جاتے ہیں۔
کوہلی اب تک 227 ون ڈے میچز میں تقریباً 60 کی اوسط سے دس ہزار 843 رنز بناتے ہوئے کئی بین الاقوامی ریکارڈز بھی اپنے نام کر چکے ہیں۔ ہدف کے تعاقب میں بھی کوہلی کا کوئی ثانی نہیں۔ وہ ہدف کا پیچھا کرتے ہوئے اب تک 84 میچوں میں 21 سنچریاں بنا چکے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر میچز میں انڈیا کو کامیابی ملی ہے۔
ورلڈکپ کی تیاریوں کے سلسلے میں منگل کو بنگلہ دیش کے خلاف وارم اپ میچ میں کوہلی نے سنچری داغتے ہوئے مخالفین کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ ورلڈکپ میں انڈین ٹیم کی ہار جیت کی کنجی بلاشبہ کوہلی کے ہاتھ میں ہے۔
کین ویلیمسن
نیوزی لینڈ کے تحمل مزاج کپتان کین ویلیمسن کھیل کو سائنسی بنیادوں پر دیکھنے اور پرکھنے کی خداداد صلاحیت رکھتے ہیں۔ بطور بیٹسمین ان کو کھیلتے دیکھ کر 1980 کی دہائی کی کرکٹ یاد آتی ہے لیکن ویلمیسن میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ جب چاہیں جارحانہ انداز اپنا کر مخالف ٹیم کو دباؤ میں لے آئیں۔
وہ انتہائی اعلٰی طریقے سے گیند کو فلیڈرز کے درمیان سے باؤنڈری کا راستہ دکھاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی بیٹنگ قدیم اور جدید دور کی کرکٹ کا حسین امتزاج پیش کرتی ہے۔
ان کے ون ڈے کیرئیر پر نظر دوڑائیں تو وہ اب تک 139 میچوں میں تقریباً 46 کی اوسط سے ساڑھے پانچ ہزار سے زائد رنز بنا چکے ہیں۔ اس میں 11 سنچریاں اور 37 نصف سنچریاں شامل ہیں۔
نیوزی لینڈ نے اگر ورلڈکپ جیتنا ہے تو ویلیمسن کو نہ صرف کپتانی بلکہ بیٹنگ میں بھی اپنے جوہر دکھانا ہوں گے۔
روہت شرما
انڈیا کے اوپننگ بیٹسمین روہت شرما ون ڈے میچز میں ایک سے زیادہ ڈبل سنچریاں بنانے والے دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں۔ اس کے علاوہ ون ڈے میچوں میں کرکٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا انفرادی سکور 264 بنانے کا اعزاز بھی انہیں ہی حاصل ہے۔ ان کا جارحانہ انداز انہیں دنیائے کرکٹ کے دیگر کھلاڑیوں سے الگ کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جس دن روہت کا بلا چل جائے اس دن مخالف ٹیم کے لیے جیتنا مشکل ہی نہیں تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔
وہ انڈیا کے طرف سے اب تک 206 ون ڈے میچز کھیل کر 47 کی اوسط سے آٹھ ہزار سے زائد رنز بنا چکے ہیں جن میں 22 سنچریاں بھی شامل ہیں۔ رواں سال انہوں نے اب تک 13 ون ڈے میچز میں انڈیا کی نمائندگی کرتے ہوئے لگ بھگ 43 کی اوسط سے 556 رنز بنائے ہیں جس میں ایک سنچری بھی شامل ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ کوہلی کے بعد انڈین بیٹنگ لائن کا سب سے اہم ستون روہت شرما ہی ہیں۔
جوس بٹلر
کرکٹ کا کھیل انگلینڈ سے شروع ہوا تھا مگر برطانوی ٹیم آج تک اس کھیل میں کوئی بڑا ٹائٹل جیتنے میں کامیاب نہیں ہو سکی تاہم انگلینڈ کی موجودہ ٹیم اور ہوم کنڈیشنز کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا بے جا نہیں ہوگا کہ اس ٹیم کے لیے ورلڈ چیمپئین بننے کا یہ بہترین موقع ہے۔
اس موقع کو کیش کروانے میں جارج مذاج وکٹ کیپر بٹیسمین جوس بٹلر مرکزی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
وہ رواں سیزن میں شاندار فارم میں ہیں جس کا مظاہرہ انہوں نے پاکستان کے خلاف حالیہ سیریز میں کیا جب دوسرے ون ڈے میں محض 55 گیندوں پر 110 رنز بنا کر اپنی ٹیم کو جیت سے ہمکنار کروایا۔
حالیہ ورلڈکپ میں بیٹنگ پیچز کو دیکھتے ہوئے مڈل آرڈر میں جوس بٹلر کا کردار انتہائی اہم ہوگا۔ اگر آخری اوورز میں ان کا بلا چل جاتا ہے تو انگلینڈ کو اس بار ورلڈ چیمپئین بننے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔
سٹیو سمتھ
آسٹریلیا کے سابق کپتان سٹیو سمتھ پر 2018ء میں جب جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے تیسرے میچ میں بال ٹیمپرنگ کا جرم ثابت ہوا تو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ان پر بین الاقوامی کرکٹ اور ڈومیسٹک لیگ کھیلنے پر ایک سال کی پابندی عائد کر دی تھی۔
وہ بال ٹمپرنگ کے جرم میں پکڑے جانے اور سزا پانے پر اتنے رنجیدہ تھے کہ ذرائع ابلاغ کو انٹرویو دیتے ہوئے پھوٹ پھوٹ کر رو پڑے۔ اس موقعے پر ماہرین کا خیال تھا کہ اب وہ شاید دوبارہ کبھی آسٹریلوی ٹیم کا حصہ نہیں بن سکیں گے۔
لیکن رواں برس انہیں سزا ختم ہونے کے بعد سیلیکٹرز نے ورلڈکپ ٹیم کا حصہ بنا لیا۔ انہوں نے اپنے انتخاب کو ٹھیک ثابت کرتے ہوئے گذشتہ ہفتے ورلڈکپ کے پہلے ہی وارم اپ میچ میں انگلینڈ کے خلاف سنچری داغ کر اپنی ٹیم کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا۔
سمتھ اپنے ون ڈے کیرئیر میں اب تک 108 میچز کھیلتے ہوئے 41 کی اوسط سے لگ بھگ ساڑھے تین ہزار رنز بنا چکے ہیں جن میں آٹھ سنچریاں اور 19 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ ماہرین ورلڈکپ میں انہیں آسڑیلوی بیٹنگ میں ریڑھ کی ہڈی قرار دیتے ہیں۔
بابر اعظم
مئی 2015 میں جب بابر اعظم پاکستان ٹیم کا حصہ بنے تو انہوں نے بیٹنگ آرڈر کو وہ استحکام بخشا جس کی ٹیم کو گزشتہ کئی سالوں سے تلاش تھی۔ زمبابوے کے خلاف انہوں نے اپنے پہلے میچ میں نصف سنچری بنائی۔ تب سے اب تک وہ 64 ون ڈے میچ کھیلتے ہوئے 51 کی اوسط سے 27 سو 39 رنز بنا چکے ہیں۔ اس میں ان کی نو سنچریاں اور 12 نصف سنچریاں شامل ہیں۔
ورلڈکپ شروع ہونے سے قبل وہ شاندار فارم میں نظر آئے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے نہ صرف انگلینڈ کے خلاف حالیہ سیریز کے چوتھے میچ میں سنچری سکور کی بلکہ وارم اپ میچ میں بھی افغانستان کے خلاف سنچری بنا کر ثابت کیا کہ ورلڈکپ میں مخالف ٹیموں کے لیے انہیں واپسی کا راستہ دکھانا آسان نہیں ہوگا۔
ہاشم آملہ
دنیائے کرکٹ میں ہاشم آملہ کے نام سے کون واقف نہیں۔ ان کا شمار جنوبی افریقہ کے عظیم کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔ رواں سیزن میں ان کی کارکردگی اگرچہ بہت اچھی نہیں مگر ان جیسے بیٹسمینوں کو فارم میں واپسی کے لیے محض ایک اچھی اننگز ہی درکار ہوتی ہیں جو شاید انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف وارم اپ میچ میں کھیل بھی لی ہیں۔
بارش سے متاثرہ وارم اپ میچ میں آملہ بہترین فارم میں نظر آئے۔ وہ محض 46 گیندوں پر 51 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔
اگر ان کے ون دے کیرئیر پر نظر ڈالی جائے تو وہ اب تک 174 میچز کھیلتے ہوئے لگ بھگ 50 کی اوسط سے تقریباً آٹھ ہزار رنز بنا چکے ہیں۔ اس میں ان کی 27 سنچریاں اور 37 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ وہ جنوبی افریقہ کی طرف سے تیز ترین دو ہزار، تین ہزار، چار ہزار اور پانچ ہزار رنز بنانے والے بیٹسمین ہیں۔
جبکہ جنوبی افریقہ کی طرف سے ٹیسٹ میچوں میں ٹرپل سنچری بنانے والے واحد کھلاڑی بھی ہاشم آملہ ہی ہیں۔ ان کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ لمبی ریس کے گھوڑے ہیں یعنی اگر مخالف ٹیم انہیں جلد آؤٹ نہ کر پائے تو پھر 30 رنز کو نصف سنچری میں بدلنے اور نصف سنچری کو سنچری میں بدلنے کا فن ان سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔  
جنوبی افریقہ کو اگر بیٹنگ کے بل بوتے پر کوئی ورلڈ چیمپئین بنا سکتا ہے وہ شاید ہاشم آملہ ہی ہیں۔
کرس گیل
دنیائے کرکٹ کے مایہ ناز بیٹسمینوں کی بات ہو لیکن چھکوں کے بادشاہ اور 'یونیورس باس' کرس گیل کا ذکر نہ ہو، یہ کیسے ممکن ہے۔ بائیں بازو کے بیٹسمین کرس گیل پاکستان ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی کے 351 چھکوں کے بعد ون ڈے کرکٹ میں 314 چھکے لگانے والے دوسرے بلے باز ہیں۔  
تنازعات کا شکار ہو کر خبروں میں رہنے والے گیل اپنے ون ڈے کیرئیر میں اب تک 10 ہزار سے زنز بنا چکے ہیں۔ مشہور ہے کہ جس دن باس کا بلا چل جائے اس دن مخالف ٹیم کے لیے ہدف تک پہنچنا یا ہدف کا دفاع کرنا ممکن نہیں رہتا۔
اس ورلڈکپ میں بھی اگر باس کا بلا چل گیا تو 'کالی آندھی' کو شاید ورلڈ چیمپئین بننے سے کوئی نہ روک سکے۔

شیئر: