Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل،ایک سال میں دو بار پارلیمانی الیکشن

وزیراعظم نیتن یاہو اسرائیلی پارلیمنٹ کے اجلاس میں شریک ہیں۔ تصویر: اے ایف پی
اسرائیل میں نومنتخب قانون سازوں نے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کے حق میں ووٹ دیا ہے جس کے بعد ملک میں ازسر نو الیکشن کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
اس سے قبل وزیراعظم نیتن یاہو اتحادی حکومت بنانے میں ناکام ہوگئے تھے۔
’روئٹرز‘ کے مطابق اب اسرائیل میں نئے انتخابات ستمبر میں ہوں گے۔ یہ ایک سال میں ہونے والے دوسرے پارلیمانی الیکشن ہوں گے۔
اس فیصلے کو وزیراعظم نیتن یاہو کے لیے بہت بڑا دھچکہ قرار دیا جا رہا ہے جن کی پارٹی نے گذشتہ ماہ 9 اپریل کو منعقد ہونے والے عام انتخابات میں دوسری جماعتوں پر معمولی برتری حاصل کی تھی۔
پارلیمنٹ میں ہونے والی ووٹنگ میں ازسر نو الیکشن کرانے کے حق میں 74 ووٹ پڑے جبکہ 45 ارکان نے اس کی مخالفت کی۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی پارلیمان کے کل 120 ارکان ہیں۔
پارلیمان میں یہ ووٹنگ نیتن یاہو کو پانچویں بار حکومت سازی اور اکثریت ثابت کرنے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن سے چند منٹ پہلے ہوئی۔
خبر رساں ادارے ’روئٹرز‘ کے مطابق وزیراعظم نیتن یاہو اور ان کی اتحادی سمجھی جانے والی قدامت پسند یہودی جماعتوں کے درمیان حکومت بنانے میں تنازع اس وقت پیدا ہوا جب اتحادیوں نے نوجوان مذہبی سکالرز کو لازمی فوجی سروس سے استثنٰی دینے کا مطالبہ کیا۔
نیتن یاہو کی بڑی اتحادی جماعت کے سربراہ اور سابق وزیر دفاع اوگڈور لبرمین نے حکومت بنانے کے لیے قدامت پسند جماعتوں کی یہ شرط تسلیم کرنے سے انکار کیا۔ لبرمین کا کہنا ہے کہ لازمی فوجی سروس میں سب کو حصہ لینا چاہیے تاکہ بوجھ بٹایا جا سکے۔
روئٹرز کے مطابق نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ اگلے الیکشن میں بھی حصہ لیں گے اور انہیں امید ہے کہ وہ جیت جائیں گے۔
لیکود پارٹی کے ترجمان نے نیتن یاہو کی تصویر کے ساتھ مسکرانے والی ’ایموجی‘ پوسٹ کر کے لکھا ہے کہ ’جائیں اور ووٹ دیں۔‘
69 سالہ نیتن یاہو جنہیں گذشتہ ماہ کے الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے پر ان کے حامیوں نے سیاسی جادوگر قرار دیا تھا‘ کو اب پارٹی کے اندر مخالفت کا خطرہ ہے۔

شیئر: