Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان درمیان میں اور نریندر مودی کونے میں کیوں؟

شنگھائی تعاون تظیم کے سربراہوں کے گروپ فوٹو میں مودی آخر میں کھڑے ہیں۔ (ٖتصویر:اردو نیوز)
کرغزستان کے دارالحکومت بشکک میں شنگھائی تعاون تنظیم کا 19واں سربراہی اجلاس ختم ہو گیا ہے۔ تاہم اس اجلاس میں کھینچی جانے والی گروپ فوٹو میں عمران خان بیچ میں روس کے صدر ولادی میرپیوتن کے قریب کھڑے ہیں، جبکہ انڈیا کے وزیراعظم بایئں سب سے آخر میں کھڑے ہیں۔
اردو نیوز نے اس بارے میں بین الاقوامی امور کے ماہرین سے جاننے کی کوشش کی کہ گروپ فوٹو میں ممبر ممالک کے سربراہ جہاں دل چاہے کھڑے ہو سکتے ہیں ہے یا پھر یہ میزبان ملک کی مرضی ہوتی ہے کہ کون کہاں کھڑا ہوگا۔

سابق سفیر رستم شاہ مہمند کے کہتے ہیں کہ بعض اجلاسوں میں پوزیشنز پروٹوکولز کا خیال رکھا جاتا ہے جبکہ بعض میں نہیں۔ (فوٹو:روئٹرز)

بین الاقوامی اور سیاسی امور کے ماہر پروفیسر حسن عسکری کہتے ہیں کہ عموماً اس قسم کے اجلاسوں میں میزبانی کرنے والے ملک کا سربراہ بیچ میں کھڑا ہوتا ہے، اس کے بعد جوسربراہ بھی کھڑا ہوتا ہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
تاہم انہوں نے کہا کہ جن ممالک کے درمیان کشیدگی ہوتی ہے تو ان کے سربراہوں کو ایک دوسرے کے قریب نہیں بٹھایا جاتا ’ جب تصویر لی جائے گی تو کشیدگی والے ممالک کے سربراہ ایک دوسرے سے فاصلے پر کھڑے ہوں گے۔‘

وزیراعظم عمران خان اور روس کے صدر ولادی میر پوتن (فوٹو: اے ایف پی)

پروفیسر حسن عسکری کے مطابق کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے موقع پر وزیراعظم عمران خان اور روسی صدر ولادی میر پوتن پہلی دفعہ ملے ہیں تو اس لیے بھی توجہ اس طرف ہے۔
سابق سفیر رستم شاہ مہمند کہتے ہیں کہ بعض اجلاسوں میں پوزیشنز پروٹوکولز کا خیال رکھا جاتا ہے جبکہ بعض میں نہیں۔
انہوں نے کہا کہ انڈیا ایک اہم ملک ہے اور اگر پروٹوکولز کا خیال رکھا جاتا تو وزیراعظم مودی کو درمیان میں کھڑا کیا جاتا لیکن اس تصویر سے نہیں لگتا کہ اس میں پروٹوکولز کی پیروی کی گئی ہے، بلکہ یہ ایک معمول کی تصویر ہے۔
ان کے مطابق ’ سب کے سب ملکوں کے سربراہ ہوتے ہیں ان کو نہیں کہا جاسکتا کہ آپ آگے یا پیچھے کھڑے ہو۔‘

شیئر: