Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’انصاف کے دروازے بند کر دیے گئے‘

سابق وزیراعظم نواز شریف اس وقت لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر دائر کی گئی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
ہائیکورٹ نے نواز شریف اور نیب کے پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کے بعد سماعت مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ عدالت نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے العزیزیہ ریفرنس میں دی گئی سزا معطل کرنے اور طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف اس وقت لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں۔
نواز شریف کی درخواست کی سماعت جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کی۔
خیال رہے کہ 24 دسمبر 2018 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر کے جج ارشد ملک نے نیب کی جانب سے دائر العزیزیہ اسٹیل ملز اور فیلگ شپ ریفرنسز پر فیصلہ سنایا تھا۔ عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کو سات سال قید کی سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں ناکافی شواہد کی بنا پر انہیں بری کیا تھا۔
دریں اثنا اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا کہ جس شخص نے اس ملک میں عوام کی حاکمیت کی بات کی اور آئین و قانون کی حکمرانی کے لیے ڈٹ گیا، اس شخص پر انصاف کے تمام دروازے بند کر دیے گئے۔

مریم نواز نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ’مگر یاد رہے! ظلم جب حد سے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔ کفر کا نظام تو چل سکتا ہے، ظلم کا نہیں!‘
مریم نواز نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا ’ میں اس ظلم کے خلاف آواز اٹھاؤں گی، لڑوں گی، آخری حد تک جاؤں گی۔عوام کے حقیقی نمائندے نواز شریف کو انشاءاللہ انصاف دلوا کر رہوں گی۔ جیل میں ڈالنا ہے تو ڈال دو۔ قید کرنا ہے تو کر دو۔ان چیزوں سے تم ڈرتے ہو، میں نہیں۔ بہت جلد عوام کے سامنے آ جائے گا کہ نواز شریف کے ساتھ کیا کھیلا گیا۔‘

ایسی ہی ایک اور ٹویٹ میں مریم نواز کا کہنا تھا ’ نوازشریف ہی نہیں ضمیر کے کتنے قیدی کال کوٹھڑیوں میں ہیں.جمہوری قدریں,حق کی آوازیں میڈیا کی آزادی,بے لاگ انصاف,قانون کی حکمرانی اور اظہار رائے کا حق سب کچھ جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہے۔‘

انہوں نے ایک ٹویٹ میں بیان کیا ’ نوازشریف کی بیٹی ہوتے ہوئے میں صرف اپنے باپ کیلیے نہیں,زنجیروں میں جکڑے ان سب قیدیوں کیلیے لڑوں گی۔انشاءاللہ مجھے یقین ہے کہ عوام کی عدالت نہ ناانصافی کرتی ہے نہ کسی کے دباؤ میں آتی ہے۔‘

یاد رہے کہ العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف  پر عدالت نے 7 سال قید کی سزا کے ساتھ ایک ارب روپے اور اڑھائی کروڑ ڈالر علیحدہ علیحدہ جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔
عدالتی فیصلے کے بعد نواز شریف کو گرفتار کرکے پہلے اڈیالہ جیل اور پھر ان ہی کی درخواست پر کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔

شیئر: