Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'شریف خاندان نے دو ملکوں کو میسج بھیجے'

 وزیر اعظم عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ شریف خاندان نے دو ملکوں کو میسج بھجوائے، ان کے نام نہیں لوں گا ۔’ انہیں کہلوایا عمران خان سے سفارش کریں کہ کسی طرح نواز شریف کو باہر بھجوا دیں ‘۔ان دونوں ملکوں نے مجھے کہا کہ سفارش آئی ہے لیکن ہم آپ کو جانتے ہیں، مداخلت نہیں کریں گے۔ 
 عمران خان نے پھر کہا کہ اس ملک میں کوئی این آر او نہیں ہونے والا۔ ابھی بجٹ سیشن میں تقاریر سن رہا تھا۔ بڑی تکلیف دہ تقریر تھی۔ دل سے نکل رہی تھی کہ ہم پچھلا بھول جائیں یا یہ کر لیں ۔ لب لباب یہ تھا کہ این آر او دے دیں۔ 
 نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کو انٹرویو میں وزیر اعظم نے کہا کہ این آر او نے اس ملک کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ مشرف نے دواین آر او دیئے۔ ایک نواز شریف کو باہر جانے کے لئے۔ دوسرا آصف زرداری کو واپس آنے کے لئے۔
 اگر یہ این آر او نہ ہوتے تو ملک کاقرضہ جو چھ ہزار ارب روپے تھا، 30 ہزار ارب روپے نہ ہوتا۔ مشرف کے این آر او کے بعد پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے بھی ایک دوسرے کو این آر اور دئیے۔ چارٹر آف کرپشن کیا تھا جس کے بعد سرے محل اور حدیبیہ پیپرز کیس بھول گئے۔ 
عمران خان نے واضح الفاظ میں کہا کہ اب ملک میں این آر او تو ہونا نہیں۔ پلی بارگین ہونی ہے یہ جو لوگ جیلوں میں بیٹھے ہیں، انہیں اب پتہ چل جانا چاہئیے کہ کوئی پریشر نہیں۔ کسی ملک کا کوئی دباﺅ نہیں کہ پھر سے باہر بھیج دیا جائے۔ 
اس بار انہیں ملک کا پیسہ واپس کرنا ہے تو بسم اللہ۔ نواز شریف کی طبیعت خراب ہے توپیسہ واپس کریں باہر چلے جائیں۔ جہاں چاہیں مرضی علاج کرائیں۔ آصف زرداری کو مشکل ہے تو پیسہ واپس کریں۔
 وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے جیلوں میں وی آئی پیز کی طرح منی لانڈرنگ کرنے والوں کو رکھا ہوا ہے۔ میں نے وزیر قانون سے کہا ہے کہ قانون بنایا جائے۔ انہیں ان جیلوں میں جانا چاہئیے جہاں عام چوری میں ملوث لوگوں کو رکھا جاتا ہے۔ سیاسی قیدیوں کو اے کلاس ملنی چاہئیے لیکن جس نے ملک کا پیسہ لوٹا ہے اسے اے کلاس کیوں ملے؟
    عمران خان کا کہنا تھاکہ یہ پہلی مرتبہ ہے جس میں فوج، حکومت، اس کے ایجنڈے اور منشور کے ساتھ کھڑی ہے۔ یہاں کوئی مسئلہ نہیں۔ میں وزیر اعظم کے طور پر جو بھی کہہ رہا ہوں اس کے ساتھ تمام ادارے کھڑے ہیں۔ اب کوئی سفارش نہیں چلے گی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ بے نامی جائدادوں اور اکاونٹس کے خلاف ایکشن شروع ہونے والا ہے۔ 3 جولائی کے بعد سیاستدانوں کی بے نامی جائدادیں ضبط ہونا شروع ہو جائیں گی۔ انہوں نے عوام سے پھر کہا کہ وہ ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھائیں۔ اس کے بعد موقع نہیں ملے گا۔
 ڈالر اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے آج سب سے بڑی میٹنگ کی ہے، بارڈر سیکیورٹی فورسز، ایجنسیز کے ساتھ مل کر انسداد اسمگلنگ پروگرام بنا رہے ہیں۔ بارڈر اور اوور انوائسنگ سے منی لانڈرنگ کے خلاف قانون سازی کریں گے۔ ایان علی جیسے واقعات روکنے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔
 ایک سوال پر عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے تو فرق نہیں پڑتا کوئی سلیکٹڈ کہے۔ میری تو بڑی سمپل تھیوری ہے۔" مائنڈ اوور میٹر" کیونکہ بلاول انگریزی زیادہ سمجھتا ہے۔ آئی ڈونٹ مائنڈ اینڈ دے ڈونٹ میٹر ۔

شیئر: