Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بھائی میں نے کب کہا تھا کہ ہم 500 رنز کریں گے‘

ٹیم کی پرفارمنس بری نہیں تھی رن ریٹ کی وجہ سے ورلڈ کپ سے باہر ہوئے، سرفراز احمد
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفرازاحمد نے کہا ہے کہ وہ قومی کرکٹ ٹیم کی کپتانی سے دستبردار نہیں ہو رہے۔
اتوار کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میں خود سے کپتانی نہیں چھوڑ رہا اس حوالے سے بورڈ فیصلہ کرے گا۔‘
کراچی میں اردو نیوز کے نامہ نگار توصیف رضی ملک کے مطابق  سرفراز احمد نے انگلینڈ سے وطن واپس آکر نیشنل سٹیڈیم میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران ورلڈکپ میں قومی ٹیم کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ ٹیم نے میگا ایونٹ میں بہترین کم بیک کیا، ’ہماری بد قسمتی تھی کہ محض رن اوسط کی بنا پر ہم ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئے۔
ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کے سیمی فائنل میں کوالیفائی نہ کرنے کے پس منظر میں ان کا کہنا تھا کہ ٹیم نے بالکل بھی برا پرفارم نہیں کیا کہ قوم سے معافی مانگی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم کوئی دو یا چار پوائنٹس کے ساتھ واپس نہیں آئے، بلکہ ٹیم نے محنت کی اور 11 پوائنٹس حاصل کیے۔ شروع کے میچز میں کارکردگی بہتر نہیں تھی، ہم مانتے ہیں لیکن مجموعی پرفارمنس بالکل بھی ایسی نہیں رہی کہ قوم سے معافی مانگنی پڑے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ٹیم کی کپتانی کی ذمہ داری پی سی بی نے انہیں سونپی تھی اور اس حوالے سے جو بھی فیصلہ ہو گا وہ کرکٹ بورڈ ہی کرے گا، وہ خود سے کپتانی چھوڑنے یا عہدے سے دستبردار ہونے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کریں گے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم ورلڈکپ 2019 کے سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی نہ کر سکی۔ اے ایف پی

اسی دوران ہنستے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب یہ ہیڈلائن مت چلائیں کہ ’سرفراز نے کپتانی چھوڑنے سے انکار کردیا ہے‘، میں تو بس یہ کہہ رہا ہوں کہ اس حوالے سے جو بھی فیصلہ ہو وہ پی سی بی کرے گی ’میں خود سے نہیں چھوڑ رہا۔
کپتان سرفراز احمد نے چیف سلیکٹر انظمام الحق کے جانب سے ٹیم کے معاملات میں غیر معمولی دخل اندازی کے تاثر کو یکسر رد کر دیا اور دوران گفتگو ایک سے زائد مرتبہ یہ بات واضح کی کہ ٹیم سے متعلق فیصلہ کرنے میں بطور کپتان وہ خودمختار ہیں۔
انہوں نے اپنے اور کوچ مکی آرتھر کے بیچ تناؤ کی خبروں کی بھی نفی کی، اور کہا کہ ان کی کبھی کوچ آرتھر سے چپقلش نہیں ہوئی۔ اس دوران وہ فرطِ جذبات میں مکی آرتھر کو ’مکی بھائی‘ بول گئے، پھر خود ہی مسکرائے اور اپنی تصحیح کی۔
البتہ کپتان سرفراز نے تسلیم کیا کہ انڈیا سے ہارنے کے بعد ٹیم کافی دباؤ میں تھی اور کچھ واقعات بھی ایسے ہوئے جن سے تناؤ بڑھا، یہی وجہ تھی کہ دو دن آرام کیا اور بعد میں تمام کھلاڑیوں کی میٹنگ بلا کہ انہوں نے لڑکوں سے بات کی اور انہیں اعتماد میں لیا۔
پریس کانفرنس کے دوران سرفراز کافی خوشگوار موڈ میں تھے، انہوں نے مسکرا کر اور پر اعتماد انداز میں تمام سوالات کے جواب دیے اور صحافیوں سے ہلکا پھلکا مزاح بھی کرتے رہے۔
ان کا کہنا تھا اگر ٹیم کی پرفارمنس بری بھی ہوتی تب بھی وہ میڈیا کے سامنے آکر سوالات کا سامنا کرتے۔
جب آخری میچ میں پاکستانی ٹیم کے سکور کے حوالے سے گردش کرنے والی خبروں کی بابت پوچھا گیا تو انہوں نے جھٹ کہا کہ ’بھائی میں نے کب کہا تھا کہ ہم 500 کریں گے، میں نے تو بس یہی کہا تھا کہ کوئی معجزہ ہی ہو سکتا ہے کہ ٹیم 500 کر لے اور دوسری ٹیم100 رنز پہ آؤٹ ہوجائے۔

شیئر: