Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

' برطانوی وزیراعظم اور ان کے نمائندوں نے کیا افراتفری مچا رکھی ہے'

صدر ٹرمپ نے برطانوی وزیراعظم ٹریزا مے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے، تصویر: اے ایف پی
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خفیہ ای میلز لیک ہونے کے بعد امریکہ میں تعینات برطانوی سفیر کم ڈارک سے کوئی تعلق نہ رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ واضح رہے کہ برطانوی سفیر کی لیک ہونے والے خفیہ ای میلز میں انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کو ' ناکارہ' قرار دیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے برطانیہ کی مستعفی ہونے والی وزیراعظم ٹریزا مے پر بھی تنقید کی ہے جنہوں نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کو اپنے سفیر کم ڈارک پر پورا بھروسہ ہے۔
ٹرمپ نے بریگزٹ پر برطانوی وزیراعظم کی حکمت عملی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا کہ ٹریزا مے نے ان کے مشورے پر عمل نہیں کیا۔
صدر ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں کہا ' برطانوی وزیراعظم اور ان کے نمائندوں نے کیا افراتفری مچا رکھی ہے۔'
'میں برطانوی سفیر کو نہیں جانتا، لیکن انہیں امریکہ میں پسند نہیں کیا جاتا اور نہ یہاں ان کے بارے میں اچھے خیالات ہیں۔ ہم ان سے مزید کوئی تعلق نہیں رکھیں گے۔ برطانیہ کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ جلد ان کو نیا وزیراعظم ملے گا۔'

امریکہ میں برطانوی سفیر کم ڈارک کی ای میلز افشا ہونے پر دونوں ممالک میں سفارتی تناؤ پیدا ہو گیا ہے، تصویر: اے ایف پی

یاد رہے کہ دو قریبی اتحادیوں امریکہ اور برطانیہ کے درمیان سفارتی لڑائی کا آغاز اس وقت ہوا جب اتوار کو برطانوی اخبار نے امریکہ میں برطانوی سفیر کم ڈارک کی خفیہ ای میلز شائع کیں جن میں انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کو ' ناکارہ' ، 'غیر محفوظ' اور ' نااہل قرار' قرار دیا تھا۔
وزیراعظم ٹریزا مے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کم ڈارک کے خیالات برطانوی حکومت یا وزراء کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی سفارت کار کو لندن کا اعتماد حاصل ہے اور سفیروں کو اپنی آزادانہ رائے دینے کے سلسلے میں حکومت کا اعتماد حاصل ہوتا ہے۔
ترجمان برطانوی وزیراعظم نے رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا 'ٹرمپ انتظامیہ سے رابطہ کر کے اس معاملے پر حکومت کا نقطہ نظر واضح کر دیا گیا ہے۔ یہ لیکس ناقابل قبول ہیں اور جو کچھ ہوا وہ قابل افسوس ہے۔'
واضح رہے کہ برطانوی وزیراعظم ٹریزا مے رواں ماہ کے آخر میں اپنا عہدہ چھوڑ دیں گی، ماضی میں ان کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بریگزٹ سے لے کر ایران کے ایٹمی پروگرام تک مختلف ایشوز پر اختلاف رہا ہے۔
برطانیہ رواں برس 31 اکتوبر تک یورپی یونین سے نکل جائے گا اور اس کے بعد اس کی اپنے قریب ترین حلیف امریکہ سے تجارتی معاہدہ ہونے کی توقع ہے۔
ٹریزا مے کی جگہ لندن کے سابق میئر بورس جانسن اور وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہیں۔ دونوں نے کسی بھی ڈیل کے بغیر برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلا اور امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدے کو زیادہ اہمیت دینے کا عندیہ دیا ہے۔
برطانوی وزیر تجارت لیام فوکس رواں ماہ واشنگٹن کا دورہ کر رہے ہیں اور انہوں نے کہا ہے کہ وہ اپنے دورے میں صدر ٹرمپ کی صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ سے اس واقعے پر معذرت کریں گے۔

شیئر: