Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیر ملکی کن شرائط کے تحت اپنی فیملی متحدہ عرب امارات میں رکھ سکتے ہیں؟

متحدہ عرب امارات میں شہریت اور قومی شناخت کے وفاقی ادارے نے اعلان کیا ہے کہ امارات میں مقیم مرد یا عورت اپنی بیوی بچوں یا خاوند کو ایسی صورت میں ویزے پر بلا سکتے ہیں اگر ان کی آمدن چار ہزار درہم ہو یا ماہانہ تنخواہ تین ہزار درہم ہو اور ملازمت دینے والا فرد یا ادارہ رہائش کی سہولت بھی فراہم کر رہا ہو۔
 اس سے قبل امارات میں مخصوص پیشے پر کام کرنے والے غیر ملکی ہی اپنے اہل وعیال کو بلا سکتے تھے۔ اب پیشے کی جگہ تنخواہ کا نظام مقرر کر دیا گیا ہے۔
اخبار الامارات الیوم کے مطابق متحدہ عرب امارات میں مقیم مرد یا عورت اپنی بیوی یا خاوند کو ایسی صورت میں ویزے پر بلا سکتے ہیں اگر ان کی ماہانہ آمدن چار ہزار درہم ہو یا ماہانہ تنخواہ تین ہزار درہم ہو۔ اس کے علاوہ ملازمت دینے والا فرد یا ادارہ رہائش کی سہولت بھی فراہم کر رہا ہو۔ خاتون یا مرد اپنے ایسے بچوں کو بھی اپنے ہمراہ رکھنے کے لیے ویزے پر بلا سکتے ہیں جن کی عمر 18 برس نہ ہو۔ غیر شادی شدہ لڑکیوں کا بھی ویزہ نکلوایا جاسکے گا۔

اہل خانہ کا ویزہ جاری کرنے کی ایک شرط یہ ہے کہ مناسب رہائش کا بندوبست ہو۔ امارات میں قیام کے دوران میڈیکل انشورنس بھی کرانا ہوگی۔ فیملی آنے اس کا اندراج بھی کرایا جائے گا جس کے بعد فیملی کے ہر فرد کے لیے شناختی کارڈ جاری ہوگا۔
امارات میں شہریت اور قومی شناخت کے وفاقی ادارے کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل سعید الراشدی نے بتایا کہ نئے نظام کی بدولت امارات میں مقیم افراد آرام و سکون محسوس کریں گے۔ اہل خانہ ساتھ ہوں گے تو چین و سکون کے ساتھ رہ سکیں گے۔
ان کے مطابق امارات کے حکام چاہتے ہیں ’کہ معاشرے میں ہم آہنگی ہو، اعلی مہارتیں رکھنے والے غیر ملکی زیادہ سے زیادہ تعداد میں امارات آئیں۔ ملک کو بنانے سنوارنے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور امارات میں خوش و خرم رہیں۔‘ 
الراشدی نے توجہ دلائی کہ اگر تارکین وطن کے اہل خانہ ساتھ ہوں گے تو ایسی صورت میں معاشرے میں بہت ساری برائیوں کا سدباب ہوگا۔ کام زیادہ مؤثر شکل میں چلے گا۔ دنیا بھر میں انسانیت نوازی کے حوالے سے امارات کی پہچان پختہ ہوگی۔

فیملی ویزہ کس طرح حاصل کیا جائے؟
میجر جنرل سعید الراشدی نے فیملی ویزہ حاصل کرنے کی کارروائی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’امارات میں مقیم مرد یا عورت کو فیملی ویزہ حاصل کرنے کے لیے نکاح نامہ جمع کروانا ہوگا۔ بچوں کے برتھ سرٹیفکیٹ پیش کرنا ہوں گے جو کہ  تصدیق شدہ ہوں، اس کے ساتھ عربی زبان میں ترجمہ بھی منسلک کرنا ہوگا۔ سرکاری اداروں میں کام کرنے والوں کو ماہانہ تنخواہ کا سرٹیفکیٹ دینا ہوگا یا ملازمت کے معاہدے کی کاپی پیش کرنا ہوگی۔ نجی اداروں کے ملازمین کو آخری تین ماہ کی بینک سٹیٹمینٹ پیش کرنا ہوگی۔‘
الراشدی نے توجہ دلائی کہ بیوہ اور مطلقہ خواتین بھی اپنی اولاد کے لیے ویزہ حاصل کر سکتی ہیں بشرطیکہ وہ مطلوبہ بنیادی دستاویزات کے ساتھ طلاق نامہ یا شوہر کا وفات نامہ بھی پیش کریں۔ طلاق نامہ یا وفات نامے کی فوٹو کاپی اصل کے ساتھ جمع کرانا ہوگی۔ یہ بھی ثابت کرنا ہوگا کہ بچوں کی پرورش انہی کی ذمہ داری ہے۔

شیئر: