Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جب لڑکیوں نے ہزاروں افراد کے سامنے پہلی بار بیٹ پکڑا

1934 میں آسٹریلیا اور انگلیںڈ کی خواتین ٹیموں کی پہلی ٹیسٹ سیریز کاانعقاد کیا گیا۔ فوٹو:اے ایف پی
کرکٹ دنیا میں فٹبال کے بعد دوسرا مشہور کھیل مانا جاتا ہے، موجودہ دور میں لڑکوں کے ساتھ لڑکیوں کا بھی اس کھیل کی جانب رجحان بڑھ رہا ہے۔ مختلف ممالک کی خواتین پر مشتمل ٹیمیں بنتی ہیں جو آئی سی سی کے بینر تلے ورلڈ کپ سمیت دیگر ٹورنامنٹس کھیلتی ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ خواتین کی کرکٹ میں بھی مردوں کی طرح ٹیکنالوجی اور تکنیک میں جدت آئی ہے۔
خواتین کے درمیان کرکٹ کا پہلا میچ  26 جولائی 1745 جمعے کو گوسڈن کامن گلڈ فورڈ میں کھیلا گیا تھا، یہ میچ انگلینڈ کے گاؤں براملے اور ہیمبلڈن کی کام کرنے والی خواتین کے درمیان تھا۔ دونوں ٹیموں کی کھلاڑیوں نے سفید رنگ کی یونیفارم پہن رکھی تھی۔ ٹیموں کے فرق کو واضح کرنے کے لیے براملے کی کھلاڑیوں نے نیلے رنگ جبکہ ہیمبلڈن کی کھلاڑیوں نے سروں پر سرخ رنگ کے ربنز باندھ رکھے تھے۔

خواتین میں کرکٹ کے شوق کو دیکھتے ہوئے انگلش کرکٹ بورڈ نے 1926 میں انٹرنیشنل ویمن کرکٹ کونسل بنائی۔ (فوٹو:اے ایف پی)

اس میچ کے بارے میں جب آس پاس کے لوگوں کو علم ہوا تو گوسڈن کے اس میدان کے اطراف سے ہزاروں کی تعداد میں مرد اور خواتین یہ  دلچسپ مقابلہ دیکھنے آئے تھے۔ کھلاڑیوں کی جانب سے بھی مردوں کی طرح بیٹ گھما کر چھکا اور چوکا لگانے کے ساتھ ساتھ کیچز پکڑے جا رہے تھے جس پر تماشائیوں کی جانب سے سیٹیوں اور تالیوں کے ساتھ داد دی جا رہی تھی۔
اس میچ کی دلچسپ بات یہ تھی کی اس وقت گیند کرانے کا اندازذرا مختلف تھا، سکرٹ کے ساتھ بازو گھما کر گیند کروانا مشکل سمجھا جاتا تھا جس کی وجہ سےاس وقت گیند کو بازو گھما کر اوپر سے پھینکنے کے بجائے نیچے سے پھینکا جا رہا تھا۔ اس میچ کے بعد کئی سال تک گیند کروانے کا یہی اندازرہا۔

بازو گھما کر اوپر سے گیند پھینکنے کے بجائے بازو کے نیچے سے گیند پھینکی جاتی تھی۔(فوٹو:اے ایف پی)

کرسٹیانا ہوجز نامی انگلش خاتون کرکٹر جو مشہور انگلش کرکٹر جون ولیزکی بہن تھیں، نے 19ویں صدی کے شروع میں بازو گھما کر گیند کروانے کا انداز متعارف کروایا جسے میچز میں لازمی قرار دے دیا گیا۔ کرسٹیانا اپنے بھائی جون ویلز کو بیٹنگ کی پریکٹس کرواتے وقت بازو گھما کر بولنگ کرواتی تھیں جسے انگلش کرکٹ انتظامیہ نے کافی پسند کیا۔ اس سے پہلے ٹام واکر نامی کرکٹر نے 1788 میں ہیمبلڈن کرکٹ کلب میں بازو گھما کر باؤلنگ کروائی تھی مگرکلب انتظامیہ نے ان کو ایسے گیند کروانے سے منع کر دیاتھا۔ 

پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کا قیام 1997 میں ہوا۔ فوٹو: اے ایف پی

خواتین کرکٹ کے اس میچ نے نہ صرف انگلینڈ بلکہ دنیا بھرمیں تہلکہ مچا دیا،کرکٹ کلبوں میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کےلیے بھی گراؤنڈ مختص کیے جانے لگے۔ خواتین میں کرکٹ کے اس شوق کو دیکھتے ہوئے انگلش کرکٹ بورڈ نے 1926 میں انٹرنیشنل ویمن کرکٹ کونسل بنائی جس نے 1934 میں آسٹریلیا اور انگلینڈ کی خواتین ٹیموں کی پہلی ٹیسٹ سیریز کا آسٹریلیا میں انعقاد کروایا۔

1958 میں انٹرنیشنل ویمن کرکٹ کونسل کا قیام ہوا جس کے بعد عالمی سطح پرخواتین کی کرکٹ ٹیمیں بنائی گئیں۔ فوٹو:اے ایف پی

1958 میں انٹرنیشنل ویمن کرکٹ کونسل کا قیام ہوا جس کے بعد عالمی سطح پرخواتین کی کرکٹ ٹیمیں بنائی گئیں۔ کونسل نے مختلف ممالک کے درمیان تقریبا 131 ٹیسٹ میچز کروائے ہیں جس میں سے زیادہ تر بانی انگلش کرکٹ اورآسٹریلیا کے درمیان کھیلے گئے ہیں۔ شروع شروع میں یہ ٹیسٹ میچ تین روزہ ہوتا تھا جو 1985 کے بعد چار روزہ ٹیسٹ میچ میں تبدیل کر دیا گیا۔ موجودہ دور میں انٹرنیشل کرکٹ کونسل ہی ویمن انٹرنیشل کرکٹ لیگز اور سیریز کا انعقاد کرواتی ہے۔
پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کا قیام 1997 میں ہوا جب پہلا ون ڈے نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلا جبکہ ٹیسٹ میچ میں پاکستانی ویمنز ٹیم 1998 میں سری لنکا کے مدمقابل ہوئی۔شرمین خان اور انکی بہن شائزہ خان کو پاکستان ویمنز ٹیم کا بانی کہا جاتا ہے،شائزہ خان کو پاکستانی ویمن ٹیم کی سب سے پہلی کپتان ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے

شیئر: