Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’میں آپ کو اتنا دیکھوں کہ آپ کہیں نظر ہٹا لو‘ کہنے پر انڈین سیاستدان مشکل میں

پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے اعظم خان سے بلا شرط معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ فوٹو اںدیا ٹو ڈے
انڈیا میں سماجوادی پارٹی کے رہنما اعظم خان ایک بار پھر سے تنازعات کے درمیان گھرے ہیں اور مختلف پارٹی کے رہنماؤں نے ان سے باضابطہ معافی مانگنے کا اور ان کے خلاف مثالی اقدام کا مطالبہ کیا ہے۔
خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے جمعے کو کہا کہ 'پارلیمان کے سپیکر اعظم خان سے بلا شرط معافی مانگنے کے لیے کہیں گے اور اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو پھر سپیکر کو ان کے خلاف کارروائی کا حق ہوگا۔'
در اصل جمعرات کو ایک ہی بار میں تین طلاق کے بل پر بحث کے دوران ایک بی جے پی رکن پارلیمان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے جب اعظم خان بول رہے تھے اس وقت یہ تنازع کھڑا ہو گیا۔
انھوں نے کہا کہ بی جے پی کے رہنما اور وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی تو چلے گئے ہیں۔ 'انھوں نے بہت اچھے اچھے اشعار سنائے۔ وہ جہاں کہیں بھی ہوں یہ قطعہ سنیں۔'
'تو ادھر ادھر کی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا'اس پر اس وقت ایوان کی صدارت کرنے والی سپیکر رما دیوی نے کہا کہ 'آپ بھی ادھر ادھر نہیں دیکھیے بلکہ میرے طرف دیکھیے۔'
اس کے جواب میں اعظم خان نے کہا کہ میں 'آپ کو اتنا دیکھوں کہ آپ کہیں کہ نظر ہٹا لو۔'اس کے جواب میں رما دیوی نے کہا کہ 'نظر ہٹانے کی بات نہیں آپ میری طرف دیکھ کر بات کہیں۔'

اعظم خان کی جس بات سے رما دیوی بظاہر محظوظ ہو رہی تھیں وہ باتیں متنازع ہو گئيں۔ فوٹو ہندوستان ٹائمز

 اعظم خان نے جو باتیں کہیں اس پر بی جے پی کے وزیر روی شنکر پرساد بھڑک اٹھے اور ان کے بیان کو خواتین اور صدارت کے عہدے کے وقار کے منافی قرار دیا اور اعظم خان سے معافی کا مطالبہ کیا جس کے بعد ماحول بالکل تبدیل ہو گیا۔
اعظم خان کی جس بات سے رما دیوی بظاہر محظوظ ہو رہی تھیں وہ باتیں متنازع ہو گئيں، لیکن اعظم خان اپنی بات پر قائم ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ 'کرسی صدارت پر بیٹھی ہوئی خاتون کے ساتھ اگر میں نے ذرا سی بھی غیر پارلیمانی بات کہی ہے تو میں اسی وقت اپنے عہدے سے مستعفی ہوتا ہوں۔'
ان کی پارٹی کے رہنما اکھلیش یادو بھی پارلمیان میں موجود تھے اور انھوں نے کہا کہ اعظم خان کے 'الفاظ میں، جذبات میں یا جو باتیں کہی گئیں ان میں کہیں بھی ایسا نہیں ہے جہاں پر چیئر پر کسی طرح انگلی اٹھانے کا منشا ہو۔'
بی جے پی رہنما اور وزیر ٹکسٹائل سمرتی ایرانی اور وزیر خزانہ نرملا سیتھا رمن نے اعظم خان کو نشانہ بنایا اور معافی کا مطالبہ کیا۔
کانگریس پارٹی کے پارلیمان ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ ان کی پارٹی خواتین کے خلاف کسی بھی ناروا سلوک کے خلاف ہے لیکن انھوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی پارٹی کی صدر کو 'اطالوی پپٹ اور اٹلی کی بیٹی جیسی باتیں کہیں گئی ہیں۔
سوشل میڈیا پر بھی لوگ دو خیموں میں بٹے ہوئے ہیں۔ ایک جانب بی جے پی کے حامیان جہاں اعظم خان کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں وہیں بعض لوگ ان کے حق میں باتیں لکھ رہے ہیں۔
سارا یادو نامی ایک صارف نے ٹویٹ کیا: اعظم خان مسلم ہیں اس لیے ان کو معافی مانگنی چاہیے۔ اور مودی ہندو ہے تو ان کو 100 خون معاف۔ چاہے وہ (سونیا گاندھی کو) کانگریس کی ودھوا (بیوہ) بولے، یا جرسی گائے بولے، یا 50 کروڑ کی گرل فرینڈ بولے۔ یا پھر  رینوکا چودھری کو بھری پارلیمان میں سرپنکھا (راماین کا کردار اور راون کی بہن) کہہ کر قہقہے لگائے۔ بے شرمی اور دوغلے پن کی بھی حد ہوتی ہے۔'

اس کے جواب میں سیف نامی ایک صارف نے لکھا: 'اعظم خان نے کوئی بھی غلط بات نہیں کی۔ انھوں نے صرف شاعرانہ انداز باتیں کی ہیں کیا اس سے پہلے کسی نے شاعرانہ انداز میں باتیں نہیں کی۔ ایک سازش کے تحت اعظم خان کو ہر چھوٹی بات کے لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔۔۔'

شو سینا کی سربرہ پرینکا چترویدی نے لکھا: اعظم خان بار بار غلطی کرتے ہیں اور پھر بھی ان کی پارٹی ان کی حمایت کرتی ہے۔ اکھلیش جی کو ایسے خواتین سے نفرت کرنے والے شخص کی حمایت کرتے دیکھ کر مجھے حیرت ہوئی۔ اس پارٹی کی پدرشاہی اور مردانہ تعصب والی ذہنت کا پردا فاش کرنا چاہیے۔'

اس سے قبل انتخابات کے دوران اپریل میں ان کے خلاف بی جے پی کی امیدوار اور اداکارہ جیا پردا کے خلاف غیر مہذب زبان کے استعمال پر بہت شور شرابہ ہوا تھا اور ان کے خلاف ایف آر بھی درج کی گئی تھی۔ 

شیئر: