Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’دکھ سکھ سہتی ہے، چلتی رہتی ہے، رکتی نہیں۔۔۔ دوستی‘

دوستی کا دن منانے کی شروعات 1958 میں لاطینی امریکہ کے ملک پیراگوئے سے ہوئی تھی۔
زندگی کو اگر کوئی چیز آسان اور قابل برداشت بناتی ہے تو وہ ہے ’دوستی۔‘ اور یہ کہنا کہ ’دوستی میں ہی زندگی ہے‘ تو قطعاً مبالغہ آرائی نہ ہو گی۔
شاید اس احساس یا جذبے کی اہمیت کو جانتے ہوئے ہی اقوام متحدہ نے 2011 میں ’دوستی کے بین الاقوامی دن‘ کا اعلان کیا  اور 30 جولائی دوستی کا دن قرار دے دیا گیا۔
اقوام متحدہ کے مطابق دوستی کے ذریعے ہی لوگوں اور ملکوں کے درمیان امن کی راہ ہموار ہوتی ہے۔
 بنیادی طور پر دوستی، لوگوں کو ان کی بے شمار کمیوں کے باوجود نہ صرف برداشت کرنے کا نام ہے، بلکہ دل و جان بھی قربان کرنا ہے۔
مشہور امریکی فلاسفر ایلبرٹ ہوبرڈ کے مطابق دوست وہ ہے جو دوسرے دوست کے بارے میں سب جاننے کے باوجود اس سے پیار کرے۔
دوست کی صفات کو مرزا غالب نے بیان کرتے ہوئے کہا تھا:
یہ کہاں کی دوستی ہے کہ بنے ہیں دوست ناصح
کوئی چارہ ساز ہوتا کوئی غم گسار ہوتا
یعنی زخموں پر مرہم رکھو، دل کے سکون کا باعث بنو، لیکن نصیحت نہ کرو۔ بڑی سے بڑی غلطی سرزد ہو بھی جائے، تو گالیاں دے دو، بے عزتی کر دو، لیکن نصیحت نہ کرو۔ اور’یاروں‘ کی یہی ایک صفت انہیں باقی دیرینہ رشتوں سے جدا کرتی ہے۔

دوستی کا دن منانے کی شروعات لاطینی امریکہ کے ملک پیراگوئے سے ہوئی تھی۔ فوٹو ان سپلیش

دوستی کا دن منانے کی شروعات لاطینی امریکہ کے ملک پیراگوئے سے ہوئی تھی، جہاں سب سے پہلے 1958 میں یہ دن منایا گیا تھا۔ اس کی تجویز پیراگوئے کے ایک سرجن ڈاکٹر رامن آرٹمیو نے دی تھی، جنہوں نے پندرہ سال دیہی علاقوں میں لوگوں کی خدمت کرنے کے بعد فوج میں بطور ڈاکٹرفرائض انجام دیے۔ 
1958 میں ہی ڈاکٹر رامن نے ’ورلڈ فرینڈشپ کروسیڈ‘ کے نام سے ایک مہم کا آغاز بھی کیا تھا جس کا مقصد دوستی کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا۔ ان کا خیال تھا کہ سیاسی، ثقافتی اور مذہبی اختلافات کو شکست دینے میں ’دوستی‘ ہی بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔
ڈاکٹر رامن کی کوششوں سے ہی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 30 جولائی بین الاقوامی دوستی کا دن قرار دے دیا۔
پیراگوئے سے پہلے دوستی کا دن باقاعدہ منانے کی ناکام کوشش امریکہ میں 1930 میں کی گئی تھی۔ اس کی شروعات کارڈز بنانے کی مشہور کمپنی ’ہال مارک‘ کے بانی جوئس ہال نے کی تھی اور 2 اگست دوستی کا دن قرار دے دیا۔
لیکن امریکی عوام نے اس کو ہال مارک کی ایک مارکیٹنگ سٹریٹجی سمجھتے ہوئے بہت مزاحمت کی اور جوئس ہال کی یہ کوشش ناکام ہو گئی۔
امریکہ میں یہ دن اگست کے مہینے کے پہلے اتوار کو منایا جاتا ہے۔ اسی طرح سے کچھ  دیگر ممالک میں بھی یہ دن 30 جولائی کے بجائے مختلف تاریخوں کو منایا جاتا ہیں۔  
دیگر ممالک کے مقابلے میں لاطینی امریکہ کے ممالک اس دن کو زیادہ جوش اور جذبے سے مناتے ہیں۔ اپنے قریبی دوستوں کے ساتھ محفلیں سجاتے ہیں اور ایک دوسرے کو تحفے دیتے ہیں۔

کسی بھی رشتے میں دوستی کا جذبہ ڈالا جائے تو وہ قابل برداشت اور صحت مند رشتے میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ فوٹو ان سپلیش

مشیگن یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق انسان کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ، خوش اور صحت مند رہنے کے لیے دوستوں کا ہونا بہت ضروری ہے۔ بلکہ مظبوط فیملی روابط سے بھی زیادہ، اچھے دوست خوشحال زندگی گزارنے کے لیے ضروری ہیں۔
فیملی کے بعد سب سے قریبی رشتہ دوست کا ہی ہوتا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ دوست وہ فیملی ہوتے ہیں جو آپ اپنے لیے چنتے ہیں۔
کچھ عرصہ پہلے ہارورڈ یونیورسٹی نے پچھتر سال کے عرصے پر محیط ایک تحقیق شائع کی تھی جس کو لوگوں میں بہت پذیرائی بھی حاصل ہوئی تھی۔ اس تحقیق نے لوگوں کو صرف ایک ہی پیغام دیا تھا، کہ اچھے روابط ہی ہماری خوشی اور صحت کا راز ہیں۔
رشتوں اور خوشحال زندگی کے حوالے سے اس تحقیق نے تین بڑے سبق دیے۔ ایک تو یہ کہ دوست بنانا بہت اہم ہے اور تنہائی انسان کی موت ہے، دوسرا یہ کہ رشتوں کی تعداد نہیں بلکہ ’کوالٹی اہم ہے، یعنی اگر کوئی رشتہ آپ کے لیے بے سکونی کا باعث بن گیا ہے تو یقیناً اس کےصحت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ اور تیسرا یہ کہ صحت مند رشتہ نہ صرف جسم کے لیے مفید ہے، بلکہ دماغ کے لیے بھی۔
کسی بھی رشتے میں دوستی کا جذبہ ڈل جائے تو وہ قابل برداشت اور صحت مند رشتے میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
بے شک والدین، بہن بھائی اور میاں بیوی کے رشتے خلوص اور اعتماد کے ہیں، لیکن اگر ان میں دوستی کا عنصر پیدا ہو جائے تو وہ مزید خوبصورت بن جاتے ہیں۔ ورنہ یہی خلوص سے لبریز رشتے کبھی بوجھ بھی لگتے ہیں۔
لہٰذا دوست بنائیں اور اپنی اور دوسروں کی زندگی آسان بنائیں!

شیئر:

متعلقہ خبریں