Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کرتار پور راہداری پر کام جاری رہے گا‘

کرتارپور راہ داری بابا گرو نانک کے جنم دن کے موقع پر کھولنے کا اعلان کیا گیا ہے (فوٹو اے ایف پی)
انڈیا اور پاکستان کے درمیان موجودہ صورتحال کے باوجود پاکستان نے کرتار پور راہداری پر کام جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 
جمعرات کو اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان تمام مذاہب کا احترام کرتا ہے اور اسی کے تناظر میں اپنے کرتار پور اقدام کو جاری رکھے گا۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان انڈیا کے یکطرفہ اقدامات مسترد کرتا ہے جبکہ کشمیریوں کی سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔
جمعرات کو اسلام آباد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ ہم نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے معاملے کو دوبارہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل میں لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سمجھوتہ ایکسپریس کو بند کر دیا گیا ہے، پاکستان نے فضائی حدود محدود نہیں کیں، جبکہ کرتارپورہ راہداری کا سلسلہ جاری رہے گا۔

 


ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ پاکستان انڈیا کے یکطرفہ اقدامات کو مسترد کرتا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

اس سے قبل انڈین وزارت خارجہ کی جانب سے پاکستان کو تعلقات محدود کرنے کے فیصلے پر نظرنظر ثانی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان انڈیا کے اس دعوی کو مسترد کرتا ہے کہ کشمیر اس کا اندرونی معاملہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر ہے اور متنازعہ علاقہ ہے جس کا فیصلہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں استصواب رائے سے ہونا ہے۔
ترجمان نے حافظ سعید کی رہائی کی خبروں کو جعلی خبریں قرار دیتے کہا کہ وہ تحویل میں ہیں۔ 
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کشمیریوں کی سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ 
اس سے قبل انڈیا نے پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ انڈیا کے ساتھ تعلقات محدود کرنے کے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔
انڈین وزارت خارجہ  کے ترجمان راویش کمار نے ایک بیان میں کہا کہ کشمیر انڈیا کا داخلی مسئلہ ہے۔ ترجمان نے انڈین ہائی کمشنر کو واپس بھیجنے کے پاکستانی فیصلے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دو طرفہ رابطوں کے سفارتی چینلز قائم رہنے چاہیں۔ پاکستانی فیصلے پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے ’پاکستان نے انڈیا کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے بارے میں سفارتی تعلقات محدود کرنے کا یکطرفہ فیصلہ کیا ہے۔‘

انڈیا کا کہنا ہے کہ کشمیر انڈیا کا داخلی مسئلہ ہے۔ فوٹو اے ایف پی

بیان کے مطابق ’ان اقدامات کا مقصد دنیا کے سامنے دونوں ممالک کے تعلقات کے بارے میں پریشان کن تصویر پیش کرنا ہے اور پاکستان کی جانب سے جو وجوہات بیان کی گئی ہیں وہ زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتیں۔‘
ترجمان کے مطابق آرٹیکل 370 کے بارے میں اقدامات خالصتاً انڈیا کا اندرونی معاملہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان جموں و کشمیر کے خطے کی ایک پریشان کن صورت پیش کرنے میں کبھی کامیاب نہیں ہو گا۔
خیال رہے پاکستان نے بدھ کو انڈیا کی جانب سے کشمیر کا سٹیٹس تبدیل کرنے پر ردعمل دینے ہوئے انڈیا کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود کرنے اور تجارت بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔   
خیال رہے پاکستان نے بدھ کو انڈیا کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات محدود کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے انڈین ہائی کمشنر اجے بساریہ کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا تھا۔ یہ فیصلہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔
اجلاس میں پانچ اقدامات کا اعلان کیا گیا تھا جس میں سفارتی تعلقات کم کرنے، تجارتی تعلقات معطل کرنے کے علاوہ دوطرفہ معاملات پر نظر ثانی کا فیصلہ بھی شامل تھا۔
انڈیا نے پیر کو جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت تبدیل کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد کشمیر مکمل طور پر بند ہے۔

امریکہ کو کشمیر میں گرفتاریوں پر تشویش

امریکہ نے پاکستان اور انڈیا پر زور دیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر سیمت تمام ایشوز براہ راست مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اس وقت تمام ایکٹرز کے درمیاں فوری مذاکرات کی ضرورت ہے تاکہ ٹینشن کو کم کیا جا سکے اور جنوبی ایشا میں ملٹری کشیدگی میں اضافے سے بچا جا سکے۔
ترجمان نے کہا کہ امریکہ تمام فریقیں پر زور دیتا ہے کہ وہ تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کریں۔

اقوام متحدہ نے بھی  کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

کشمیر کی بگڑتی صورتحال کے بارے میں ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو کشمیر میں گرفتاریوں پر تشویش ہے۔ ’ ہمیں کشمیر میں تسلسل سے گرفتاریوں اور کشمیر کے رہائشیوں پر مسلسل پابندیوں کی رپورٹس پر تشویش ہے‘ 
خیال رہے انڈیا کی جانب سے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کترنے کے بعد کشمیر میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز بند ہیں اور شہریوں گھروں سے نکلنے پر پابندی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ امریکہ تمام فریقین پر زور دیتا ہے کہ وہ لائن آف کنٹرول پر امن و امان برقرار رکھیں۔

اقوام متحدہ کا کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار

اقوام متحدہ نے بھی  بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کیے جانے اور اضافی فوج کی تعیناتی کے بعد علاقے میں انٹرنیٹ، فون اور ذرائع نقل و حمل پر پابندیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سماجی روابط کی ویب سائٹ پر ایک جاری ویڈیو پیغام میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے لگائی گئی پابندیاں، وادی میں پہلے سے جاری صورت حال کو ‘نئی سطح’ پر لے گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان اقدامات کی وجہ سے خطے میں انسانی حقوق کی صورت حال مزید خراب ہوگئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘میں آپ کی توجہ کشمیر میں انسانی حقوق کے حوالے سے 8 جولائی 2019 کو جاری کی گئی رپورٹ پر مبذول کروانا چاہتا ہوں جس میں وادی کی بدترین صورت حال کا ذکر کیا گیا ہے کہ کس طرح مواصلات کے نظام کو متعدد مرتبہ بند کیا گیا، سیاسی رہنماوں اور کارکنان کو غیر قانونی حراست میں رکھا گیا جبکہ احتجاج کو روکنے کے لیے بھرپور طاقت کا استعمال اور ماورائے عدالت قتل کیے گئے، جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد ہلاک و زخمی ہوئے۔
ترجمان نے کہا کہ ہمیں ایک مرتبہ پھر وادی میں مواصلات کے نظام پر عائد پابندیوں دیکھائی دیتی ہیں، ان پابندیوں کی مثال اس سے قبل نہیں ملتی، جس میں سیاست دانوں کو حراست میں رکھا گیا اور پُر امن اسمبلی پر پابندی لگادی گئی۔
 

شیئر: