Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغان کرکٹر محمد شہزاد پشاور میں پریکٹس کرتے پکڑے گئے

افغان کھلاڑی نے سٹیڈیم میں کرکٹ پریکٹس کے حوالے سے کسی سے اجازت نہیں مانگی۔ (فوٹو:ٹوئٹر)
جب  پاکستان میں کرکٹ میچ کھیلنے کی بات ہوتی ہے تو کئی دوسرے ممالک کی طرح افغان کھلاڑی بھی پاکستان میں سکیورٹی کو جواز بنا کر کرکٹ کھیلنے سے انکار کر لیتے ہیں۔ لیکن اب یہ انکشاف ہوا ہے کہ افغان کھلاڑی پاکستان کے خلاف پاکستان میں میچ تو نہیں کھیلتے مگر پریکٹس پاکستان ہی میں کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ مارچ 2016 میں افغان کرکٹ بورڈ نے پاکستان  آنے اور پاکستان کے خلاف کھیلنے سے انکار کر دیا تھا۔ افغان کرکٹ ٹیم نے اپریل 2016 میں پاکستان کے خلاف تین ٹیسٹ اور ایک ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنا تھا تاہم، افغان کرکٹ بورڈ  نے پاکستان میں سکیورٹی کی مخدوش صورتحال کا جواز بنا  کر پاکستان آنے سے انکار کر دیا۔
اس کے برعکس، بیشتر افغان کھلاڑی نہ صرف پاکستان میں کرکٹ سیکھ چکے ہیں بلکہ چھپ چھپ کر پاکستان میں پریکٹس بھی کرتے رہتے ہیں۔ افغانستان کی بین الاقوامی کرکٹ ٹیم کے ممبر اور حال ہی میں مبینہ طور پر پاکستان کے خلاف کارکردگی نہ دکھانے کے الزام میں ٹیم سے نکالے گئے محمد شہزاد  پشاور میں پریکٹس کرتے نظر آئے۔

افغان کھلاڑی سکیورٹی کا جواز بنا کر پاکستان میں کرکٹ کھیلنے سے انکار کر لیتے ہیں۔(فوٹو:ٹوئٹر)

افغان کھلاڑی نے سٹیڈیم میں کرکٹ پریکٹس کے حوالے سے کسی سے اجازت مانگی نہ ہی کسی کو کوئی درخواست دی۔ محمد شہزاد کی پشاور میں کرکٹ پریکٹس پوشیدہ رہی  جس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ افغان کرکٹر کیسے بغیر اجازت سٹیڈیم میں پریکٹس کرتے رہے۔
خییبر پختونخواہ سپورٹس ڈایئریکٹریٹ بھی افغان کرکٹر کی پشاور میں کرکٹ پریکٹس سے بے خبر رہا تاہم محمد شہزاد کی بغیر اجازت سٹیڈیم میں پریکٹس کے حوالے سے خبریں گردش کرنے آنے کے بعد سپورٹس بورڈ نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
خیبر پختونخواہ کے ڈائریکٹر جنرل سپورٹس اسفندیار خٹک نے اردو نیوز کو بتایا کہ  پشاور میں کرکٹ پریکٹس پر کوئی پابندی نہیں مگر ایسا بھی نہیں کہ کوئی بھی سٹیڈیم میں داخل ہو، ہر کام کرنے کا ایک اصول ہوتا ہے اور ہر کھلاڑی باقاعدہ رجسٹریشن کے عمل سے گزر کر سٹیڈیم میں داخل ہوتا ہے۔

سپورٹس بورڈ نے افغان کرکٹر محمد شہزاد کی پشاور میں کرکٹ پریکٹس کے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔(فوٹو: ٹوئٹر)

اسفند یار خٹک نے کہا کہ ’کھیل کا کوئی مذہب نہیں ہوتا نہ ہی کوئی  ملک ہوتا ہے ، نہ ہی ہم کوئی سخت اقدام اٹھانا چاہتے ہیں کیونکہ افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے تاہم اس بات کا کھوج لگانے کی ضرورت ہے کہ افغان کرکٹر کی رجسٹریشن کیوں نہیں ہوئی اور کیسے بغیر کسی شناخت کے پریکٹس کرتے رہے۔‘
اسفندیار کا کہنا تھا کہ ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ کوئی بغیر کسی کی معاونت کے سٹیڈیم میں داخل ہو اور نیٹ پریکٹس کرتا رہے۔ انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ کوئی اور ہو نا ہو، افغان کرکٹر محمد شہزاد کو کرکٹ کوچز کی معاونت ضرور حاصل ہو گی۔
واضح رہے کہ کچھ عرصہ پہلے محمد شہزاد پاکستان میں ایک لوکل ٹورنامنٹ میں کھیلنے کی پاداش میں جرمانہ بھی ادا کر چکے ہیں۔ افغان کرکٹ بورڈ نے محمد شہزار پر چھپ کر پاکستان میں کھیلنے پر جرمانہ عائد کیا تھا۔

شیئر: