Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عید پر قربانی کا گوشت کیسے کھایا جائے؟

عید الضحٰی پر قربانی کے بعد اب ہر گھر کے فرج اور ڈیپ فریزرز گوشت سے بھر چکے ہیں۔ گزشتہ دو دنوں کے اندر لوگوں نے جی بھر کر گوشت کی دعوتیں اڑائیں۔
کہیں بار بی کیو پارٹیاں منعقد کی جا رہی ہیں تو کہیں چپلی کباب کی خوشبوآپ کو بد پرہیزی پر اکسا رہی ہے۔
یہ سلسلہ نہ صرف اگلے کئی دنوں تک جاری رہے گا، بلکہ کچھ گھرانوں میں تو کئی ماہ تک قربانی کا محفوظ شدہ گوشت استعمال ہوتا رہے گا۔
لیکن عید کے موقع پر بسیارخوری اور بہت زیادہ گوشت کھانے کی وجہ سے پہلے ہی ہسپتالوں میں مریضوں کی ایک بڑی تعداد پہنچ چکی ہے۔

ماہرغذائیات مومل آصف کے مطابق عید پر دیگر بیماریوں کے ساتھ وزن بڑھنے کا بھی خطرہ ہوتا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ عید کے دنوں میں ہسپتال آنے والے بیشتر مریضوں کی بیماریوں کا تعلق بسیار خوری سے ہے۔ بالخصوص ایک ہی وقت میں بہت ذیادہ گوشت کا استعمال فائدے کی بجائے نقصان کا باعث بن رہا ہے۔
اسلام آباد کے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں کام کرنے والے ڈاکٹر حیات عباس کہتے ہیں کہ عید الضحٰی کے موقع پر گوشت کے استعمال میں اگر اعتدال سے کام نہ لیا جائے تو پیٹ اور معدے کے امراض لاحق ہو جاتے ہیں ۔
’ہر سال عید الضحٰی کے موقع پر گوشت زیادہ کھانے کی وجہ سے معدے میں تیزابیت اور بد ہضمی ہونے سے ایمرجنسی وارڈ میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
ماہرغذائیات مومل آصف کہتی ہیں کہ عید الضحیٰ پر دیگر بیماریوں کے ساتھ ساتھ وزن بڑھنے کا بھی شدید خطرہ ہوتا ہے۔

 دن میں تین وقت گوشت کھانے سے پرہیز کریں!

مومل آصف کے مطابق اوسط جسامت رکھنے والے افراد کو ہفتے میں 350 سے 550 گرام گوشت اپنی خوراک میں استعمال کرنا چاہیے۔

غذائی ماہرین عید کے موقع پر سبزیوں ، پھلوں اور پانی کے زیادہ سے زیادہ استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

لیکن عید الضحیٰ کے موقع پر عموماً ہفتے کی مقدار ایک دن میں ہی پوری کر لی جاتی ہے۔
ڈاکٹر حیات عباس کہتے ہیں کہ عید الضحٰی کے موقع  پر صبح، دوپہر اور شام گوشت سے بنے ہی پکوان اپنی خوراک کا حصہ بنائے جاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے جسم میں پروٹین کی مقدار تو زیادہ ہو جاتی ہے لیکن ضرورت سے ذیادہ مقدار میں کھانا تناول کرنے سے نظام ہاضمہ میں پیچیدگیاں بھی پیدا ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے گوشت کے شیدائی افراد کو مشورہ دیا کہ معتدل کھانے کے لئے دیگر اشیا بالخصوص سبزیوں ، پھلوں اور پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔
مومل آصف کہتی ہیں کہ عید الضحیٰ کے موقع پر کھانے میں بے اعتدالی سے بچنے کے لیے چربی سے پاک اور تیل اور گھی کے بغیر بننے پکوانوں کو اپنی خوراک کا حصہ بنانا چاہیے، تاکہ فیٹس کم سے کم مقدار میں خوراک کا حصہ بنیں ۔
ماہرین کے مطابق گوشت کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے بھی عید کے موقع پر نظام انہظام متاثر ہو تا ہے۔
ان کے خیال میں ذیابیطس کے مریضوں کو لال گوشت کے استعمال سے بالکل پرہیز کرنا چاہیئے۔

 

ڈاکٹر حیات عباس ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو بھی کم سے کم گوشت اورمصالحہ دار پکوانوں کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔

سافٹ ڈرنکس کا استعمال انتہائی خظرناک !

ماہرین کے مطابق گوشت کے پکوانوں کے ساتھ سافٹ ڈرنکس کا استعمال نظام انہضام کو بہتر کرنے کی بجائے پیچیدہ بناتا ہے۔ اوران میں موجود کاربو ہائیڈریٹس انسانی جسم کے لیے نقصان کا باعث بنتے ہیں۔
ماہرغذائیات مومل آصف تو کھانے کے بعد سافٹ ڈرنکس کا استعمال زندگی کے لئے بھی خطرناک قرار دیتی ہیں۔
ان کے مطابق کھانا کھانے کے بیس منٹ تک پانی پینے سے بھی گریز کرنا چاہیے ۔
’سوڈا واٹر یا سافٹ ڈرنکس کا استعمال سے نظام انہظام کو شدید متاثر کرتی ہیں۔‘

 احتیاطی تدابیر

ماہر غذائیات مومل آصف گوشت کی زیادہ مقدار کے استمال کے بعد ورزش کو انتہائی ضروری قرار دیتی ہیں ۔ ان کے مطابق وزن کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے آدھے گھنٹے تک چہل قدمی انتہائی ضروری ہے۔

ماہرین بار بی کیو میں مصالحہ کم استعمال کرکے کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

ماہرین کہتے ہیں کہ اگر گوشت کا استعمال انتہائی ضروری ہو تو اس کو بار بی کیو بنا کر استعمال کرنا چاہیے۔
مومل آصف کے بقول ’اگر بار بی کیو میں مصالحہ جات کا استعمال کم سے کم کیا جائے تو اسے ایک صحت مند غذا کہا جا سکتا ہے لیکن ذیادہ مصالحے لگانے سے بار بی کیو اور دیگر ڈشز میں کوئی خاص فرق نہیں رہ جاتا۔‘

شیئر: