Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیر ملکی کنسلٹنسی کمپنیوں سے معاہدے کم کیوں ہونے لگے

ایوان شاہی نے حکم دیا ہے کہ غیر ملکی کنسلٹنسی کمپنیوں سے معاہدے کم سے کم کریں۔
ایوان شاہی نے تمام سرکاری اداروں کو حکم دیا ہے کہ وہ غیر ملکی کنسلٹنسی کمپنیوں سے معاہدے کم سے کم کریں۔غیر ملکی ایجنسیوں اور کمپنیوں سے کنسلٹنسی کی خدمات کے معاہدوں سے گریز کریں۔
اخبار24کے مطابق ایوان شاہی نے تمام سرکاری اداروں پر پابندی عائد کی ہے کہ کنسلٹنسی سروسز حاصل کرنے کےلئے سعودی ماہرین ،سعودی کنسلٹنسی ایجنسیوں اور کمپنیوں پر انحصار بڑھائیں ۔غیر ملکیوں اور انکی ایجنسیوں و کمپنیوں سے کنسلٹنسی کےلئے کم سے کم رجوع کریں۔ جہاں انتہائی ضرورت ہواور سعودی ماہرین یا کمپنیوں یا ایجنسیوں سے بات نہ بن رہی ہو تب ہی غیر ملکیوں کی طرف دیکھا جائے ۔
سعودی حکومت زندگی کے ہر شعبے میں مقامی شہریوں اور قومی کمپنیوں و ایجنسیوں کی سرپرستی کی پالیسی پر گامز ن ہے ۔ شاہی فرمان بھی اسی پالیسی کا حصہ ہے ۔

سعودی حکومت  مقامی شہریوں اور قومی کمپنیوں کی سرپرستی کی پالیسی پر گامز ن ہے ۔

سورس گلوبل ریسرچ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں کنسلٹنسی مارکیٹ دنیا کی سب سے تیز رفتار شرح نمو والی مارکیٹ ہے ۔
بلومبرگ بزنس ویب نے رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ مملکت میں مستقبل قریب میں کنسلٹنسی مارکیٹ کی شرح نمو برقرار رہے گی ۔ دنیا کی بڑی بڑی کنسلٹنسی کمپنیاں سعودی مارکیٹ کا رخ کریں گی ۔سعودی عرب میں انڈسٹریل اینڈ مینجمنٹ کنسلٹنسی کا معاملہ سعودی شہریوں اور اداروں کے درمیان گفتگو کا موضوع بنا ہوا ہے ۔ انکا کہنا ہے کہ آخر غیر ملکی کنسلٹنسی کمپنیاں سعودی جامعات کے پروفیسروں کی خدمات کیوں حاصل نہیں کرتیں ۔ ان کے تجربات سے فائدہ کیوں نہیں اٹھاتیں ؟
اسسٹنٹ پروفیسر آف انڈسٹریل عبداللہ راجحی نے اس حوالے سے 2اہم نکتے بیان کئے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ بڑی کنسلٹنٹ کمپنیاں تجربات اور مشاہدات پر انحصار کرتی ہیں۔مثال کے طورپر مشرقی اور مغربی ممالک میں اس شعبے سے تعلق رکھنے والی کمپنیاں اگر کسی ہوائی اڈے سے متعلق کوئی مشاورت فراہم کرنا چاہتی ہیں تو وہ جاپان ، چین ، سنگاپور اور یورپی ممالک میں رائج طور طریقے اپناتی ہیں ۔ان مقامات پر کنسلٹنسی کا کام کرنیوالی مختلف ہوائی اڈوں کا حقیقی تجربہ رکھتے ہیں ۔سعودی کنسلٹنٹ کمپنیوں کے پاس اس قسم کے تجربات رکھنی والے ماہرین نہیں ہیں۔

کنسلٹنسی ہنر اور پیشہ ہے ۔ اس کے اپنے قاعدے ضابطے اور اصول ہیں

دوسرا نکتہ یہ ہے کہ انٹرنیشنل کنسلٹنسیاں مختلف علوم و فنون کی ماہر شخصیات کی خدمات حاصل کئے ہوتی ہیں ۔یہ کوئی بھی کام برق رفتاری سے انجام دینے کی پوزیشن میں ہیں ۔ سعودی عرب کا معاملہ ایسا نہیں ۔جب بھی کوئی ٹینڈر طلب کیا جا تا ہے تو انٹرنیشنل کنسلٹنٹ کمپنی ٹینڈر حاصل کرلیتی ہے ۔
 عبداللہ الراجحی نے مزید کہا کہ ایک اور اہم نکتہ جسے اسکالر نظر انداز کر رہے ہیں یہ ہے کہ کنسلٹنسی ہنر اور پیشہ ہے ۔ اس کے اپنے قاعدے ضابطے اور اصول ہیں ۔جامعات کا پروفیسر ہونا کنسلٹنٹ بننے کےلئے کافی نہیں ہوتا اس کےلئے انہیں کنسلٹنسی آرٹ کے ایڈوانس کورس کرنے پڑتے ہیں۔
سعودی میڈیا کے مطابق مملکت میں میجمنٹ کنسلٹنسی کمپنیاں موجودہیں۔یہ سرکاری اور نجی اداروں کو مشاورت فراہم کر رہی ہیں ۔یہ کمپنیاں اور ایجنسیاں وزارت تجارت کی مقرر کردہ شرائط پر پوری اتر رہی ہےں ۔
سعودی ماہرین کا کہنا ہے کہ موقع ملتا رہے تو ہم اپنی اہمیت اور افادیت منواتے رہیں گے ۔مملکت میں انڈسٹریل اینڈ مینجمنٹ کنسلٹنسیوں کے پہلو بہ پہلو قانونی مشاورت کی ایجنسیاں بھی قائم ہو چکی ہیں اور ایک عشرے سے زےادہ عرصے سے کام کر رہی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ سعودی کنسلٹنسیوں کے حوالے سے 3،4برس پہلے تک جو باتیں کہی جا رہی تھیں اب وہ بے معنی بنتی جا رہی ہیں۔اب بیشتر شعبوں میں سعودی ماہرین اور کنسلٹنسیاں مطلوبہ شکل میں کام کرنے لگی ہیں۔
 

شیئر:

متعلقہ خبریں