Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کے پرچم کی کہانی کیا ہے؟

عصر حاضر میں جب خود مختار ریاستوں کا رواج آیا تب ہی ہر ملک نے اپنا الگ الگ پرچم بھی بنایا۔
ہر ملک کا پرچم منفرد ہے۔ قومی پرچم سرکاری تقریبات میں لہرائے جاتے ہیں۔ پرچم کے سلسلے میں دنیا بھر کے ممالک کے درمیان مسابقت اور مقابلہ آرائی بھی چلتی رہتی ہے۔
سعودی ریسرچ اینڈ پبلشنگ کمپنی سے شائع ہونے والے ہفت روزہ میگزین سیدتی کے مطابق قدرتی آفات اور سوگ کے مواقع پر قومی پرچم سرنگوں کرنے کی روایت دنیا بھر میں پائی جاتی ہے۔
 سعودی عرب کا پرچم اس روایت سے مستثنیٰ ہے کبھی بھی سرنگوں نہیں کیا جاتا۔ اس کا امتیازی وصف کلمہ توحید ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سعودی پرچم کبھی بھی کسی بھی حالت میں سرنگوں نہیں کیا جاتا۔
سعودی پرچم کا قصہ کیا ہے؟

 سعودی عرب کا پرچم  کبھی بھی سرنگوں نہیں کیا جاتا: فوٹو اے ایف پی

سعودی تاریخ کی پروفیسر ڈاکٹر حنان الجدعانی بتاتی ہیں کہ اس کی تاریخ 18ویں صدی عیسوی میں قائم ہونے والی پہلی سعودی ریاست سے شروع ہوتی ہے۔ یہ الدرعیہ کے نام سے جانی پہچانی جاتی تھی۔ یہ ریاست 1744ء سے لیکر 1818ء تک برقرار رہی۔ اس کا پرچم سبز رنگ کا تھا۔ اس کے بیچوں بیچ چاند بنا ہوا تھا۔
بانی مملکت شاہ عبدالعزیز نے پہلی سعودی ریاست کے پرچم میں کئی تبدیلیاں کیں۔ انہوں نے پرچم سے چاند کی شکل ہٹا کر اس کی جگہ کلمہ توحید تحریر کرایا۔ پرچم کا رنگ سبز ہی رکھا۔ تحریر سفید رسم الخط میں رکھی۔ یہ ریاست نجد کے پرچم کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ یہ پرچم 1902ء سے 1921ء تک برقرار رہا۔
آگے چل کر ریاست کا نام  ’ریاست نجد و حجاز‘  رکھا گیا۔ اس کے پرچم سے تلوار خارج کردی گئی۔ پرچم کی شکل سفید اور رنگ سبز رکھا گیا۔ 1926ء سے 1932ء تک ریاست نجد و حجاز کے نام والا پرچم رائج رہا۔
بعض حوالوں میں بتایا گیا ہے کہ شاہ عبدالعزیز کو پرچم کا ڈیزائن ان کے مشیر حافظ وھبہ نے تیار کرکے دیا تھا اور انہوں نے ہی قومی ترانہ بھی کمپوز کیا تھا۔
سعودی عرب کے نئے پرچم کی شکل کیا ہے؟
سعودی عرب کا نیا قومی پرچم شاہ فیصل کے دور میں 15مارچ 1973ء کو تیار کیا گیا۔ یہ مستطیل  (لمبوتری) شکل کا ہے۔ اس کی چوڑائی اس کی لمبائی کے 2تہائی کے برابر ہے۔ اس کا رنگ سبز ہے۔ پرچم کے بیچ میں کلمہ (لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ) خط ثلث میں تحریر ہے۔
کلمہ کے نیچے عربی تلوار بنی ہوئی ہے۔ اس کے دستے کا رخ پرچم کے سٹینڈ کی جانب ہے۔ تلوار اور کلمے کا رنگ سفید ہے۔ زمین سبز ہے۔ رسم الخط عربی ہے جو اسلام سے نسبت کی علامت ہے۔
سعودی پرچم میں تلوار کی شکل اس بات کی علامت ہے کہ انصاف کے سلسلے میں ریاست کسی لاگ لپیٹ سے کام نہیں لے گی جبکہ کلمے کا اندراج یہ ظاہر کرتا ہے کہ ریاست نفاذ شریعت کے حوالے سے پرعزم ہے۔
سعودی پرچم کسی بھی حالت میں سرنگوں نہیں کیا جاتا۔ سوگ ہو، قدرتی آفت نازل ہو، کوئی بڑا سانحہ رونما ہوجائے کسی بھی حالت میں اسے  سرنگوں نہیں کیا جاتا ہے اور نہ ہی اسے نیچے کیا  جاتا ہے۔ اسے زمین اور گندے پانی  پر رکھنے، ناپاک مقامات پر لے جانے یا پرچم پر بیٹھنے کی ممانعت ہے۔ یہ پابندی اس پر تحریر کلمے کے احترام میں کی جاتی ہے۔ اس پر تلوار کا نقش قومی افتخار کی علامت ہے۔
سعودی پرچم کہاں استعمال ہو سکتا ہے؟

 سعودی پرچم کو ناپاک مقامات پر لے جانے یا پرچم پر بیٹھنے کی ممانعت ہے: فوٹو اے ایف پی

سعودی پرچم کا نقش قمیضوں پر منع ہے۔ سعودی سپورٹس حکام  نے کھیلوں کے مقابلوں میں عوام کے لیے متبادل پرچم تیار کررکھا ہے۔
فٹبال ورلڈ آرگنائزیشن نے 2002ء میں پروگرام بنایا تھا کہ شائقین ورلڈ فبٹال کپ میں شریک ممالک کے جھنڈوں پر براجمان ہوں گے۔ سعودی عرب نے سرکاری بیان دے کر خبردار کردیا تھا کہ اسے اپنے پرچم کی توہین برادشت نہیں ہوگی۔
ایسا ہی ایک واقعہ افغانستان میں ہونے والا تھاجہاں امریکی افواج نے ایک فٹبال تیار کی تھی جسے سعودی عرب سمیت تمام ممالک کے پرچموں سے سجایا گیا تھا۔ جشن فتح کا کھیل اسی فٹبال سے کھیلا جانے والا تھا۔ سعودی عرب نے اس موقع پر بھی اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔
شاہی پرچم

۔ تلوار اور کلمے کا رنگ سفید ہے۔ زمین سبز ہے۔ رسم الخط عربی ہے جو اسلام سے نسبت کی علامت ہے۔ فوٹو اے ایف پی

سعودی عرب کا شاہی پرچم بھی ہے۔ یہ قومی پرچم سے ملتا جلتا ہے۔ اس کے زیریں حصے میں ملک کا لوگو تلواروں کی کڑھائی سونے کے ریشمی دھاگوں سے بنایا گیا ہے۔ تلواروں پر کھجور کا درخت بنا ہوا ہے۔ شاہ فیصل نے 1973ء میں اس کی منظوری دی تھی۔
سول پرچم
یہ سمندر میں تجارتی جہازوں پر لہرایا جاتا ہے۔ اس کی زمین سبز ہے۔ اس کے اندر قومی پرچم بنا ہوا ہے۔ پرچم کے اطراف سفید دھاری ہے۔
فوجی پرچم
بری، بحری اور فضائی افواج کے پرچم ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔
سعودی سمندر میں داخل ہونے والے ہر غیر ملکی جہاز کو وہ تجارتی ہو یا جنگی سعودی پرچم لہرانا ہوتا ہے۔
سعودی عرب میں جمعہ کے دن اور تہواروں کے مواقع پر تمام سرکاری عمارتوں اور پبلک اداروں پر قومی پرچم سورج طلوع ہونے سے لیکر غروب آفتاب تک لہرایا جاتا ہے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: