Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’’80 سے زیادہ ممالک نے تیل تنصیبات پر حملوں کی مذمت کیوں کی‘‘

سعودی عرب تیل تنصیبات پر حملوں کا جواب کئی طرح سے دے سکتا ہے (فوٹو: العربیہ)
سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ 80 سے زیادہ ممالک سعودی تیل تنصیبات پر حملوں کی مذمت کرچکے ہیں۔ اس سے یہ با ت روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی کہ آرامکو تیل تنصیبات پر حملے کا ہدف تیل کی عالمی رسد کو نقصان پہنچانا اور پوری دنیا میں توانائی کا مسئلہ پیدا کرنا تھا۔
العربیہ نیٹ کے مطابق عادل الجبیر نے کہا  ہے کہ سعودی عرب تیل تنصیبات پر حملوں کا جواب کئی طرح سے دے سکتا ہے۔ آرامکو تیل تنصیبات پر حملہ مجرمانہ عمل ہے۔ ایران اس کا ذمہ دار ہے۔
عادل الجبیر نے کہا  ہے کہ آرامکو پر میزائل حملہ شمال سے کیا گیا۔ سعودی عرب اس پوائنٹ کی نشاندہی کے لیے کوشاں ہے جہاں سے کروز میزائل داغے گئے تھے۔
14 ستمبر کو کروز میزائل اور ڈرونز حملوں سے ابقیق تیل تنصیبات کو بھاری نقصان پہنچا۔ یہ دنیا بھر میں تیل کی بڑی تنصیبات میں سے ایک ہے۔

سعودی عرب پر سیکڑوں بیلسٹک میزائل اور ڈرونز حملے کئے جاچکے ہیں (فوٹو: العربیہ)

الجبیر نے توجہ دلائی ہے کہ اب تک کی تحقیقات کا نتیجہ یہی بتا رہا ہے کہ حملے میں استعمال کئے جانے والے ہتھیار ایرانی ساختہ تھے۔ ہمیں یقین ہے کہ حملے یمن سے نہیں بلکہ شمال میں ایران کی طرف سے کئے گئے۔
 الجبیر نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب حملے کی جگہ کے تعین سے متعلق تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ممکنہ اقدامات کی بابت اپنے اتحادیوں اور دوستوں سے مشاورت کررہا ہے۔
الجبیر نے یہ بھی کہا ہے کہ سعودی عرب نے کبھی بھی نہ تو ایران پر کوئی میزائل داغا نہ ہی ڈرون بھیجا اور نہ ہی ایران پر کوئی فائرنگ کی جبکہ سعودی عرب پر سیکڑوں بیلسٹک میزائل اور ڈرونز حملے کئے جاچکے ہیں۔ 
سعودی وزیر مملکت نے توجہ دلائی ہے کہ ایران خمینی انقلاب کے بعد سے سعودی عرب کے خلاف جنگ چھیڑے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آرامکو تنصیبات پر حملے میں ایران براہ راست ملوث پایا گیا تو اسے اپنے کئے کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
الجبیر نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے میں ترمیم ضروری ہے۔ خصوصاً یورینیئم کی افزودگی کے معاملے کو از سر نو طے کرنا ہوگا۔
الجبیر نے بتایا ہے کہ سعودی عرب خلیج عرب میں آزادانہ جہاز رانی کو یقینی بنانے کے لیے امریکہ کے ساتھ تعاون کررہا ہے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: