Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حملوں کی تفتیشی ٹیم میں فرانسیسی ماہرین

ٹیم میں دھماکہ خیز اشیا اور گائیڈڈ میزائل کے ماہرین شامل ہیں (فوٹو: العربیہ)
فرانس نے سعودی آرامکو کی تیل تنصیبات پر دہشتگردانہ حملے سے متعلق ہونے والی تحقیقات میں شرکت کے لیے 7 ماہرین سعودی عرب روانہ کر دیے ہیں۔ فرانس پہلا ملک ہے جس نے تحقیقات میں حصہ لینے کا باقاعدہ اعلان کیا ہے۔
عاجل ویب کے مطابق فرانسیسی فوج کی ترجمان نے بتایا ہے کہ 7 فرانسیسی ماہرین آرامکو تنصیبات پر حملوں کی تحقیقات کے لیے سعود ی عرب بھیج دیئے گئے۔ ان میں دھماکہ خیز اشیا، گائیڈڈ میزائل کا رخ اور زمین سے فضا کے دفاعی نظام کے ماہر شامل ہیں۔
 فرانس کے وزیر خارجہ نے اس سے قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ آرامکو تنصیبات پر حملوں سے متعلق حوثیوں کا بیان شک کے دائرے میں ہے۔

فرانس پہلا ملک ہے جس نے تحقیقات میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے (فوٹو: فرانس پریس)

فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ حوثیوں کا یہ دعویٰ کہ انہوں نے ہی سعودی تیل تنصیبات پر حملہ کیا ہے، ناقابل یقین ہے۔ یمن کے حوثیوں کا یہ بیان کہ انہوں نے سعودی آرامکو تنصیبات پر حملہ کیا اعتبار کے قابل نہیں ہے۔
امریکی چینل سی بی ایس نیوز نے امریکی عہدیداروں کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ ایران کے مذہبی پیشوا علی خامنہ ای نے سعودی تیل تنصیبات پر حملے کی منظوری دی تھی۔
امریکی چینل نے ’الحرۃ‘ چینل کی  نشریات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ’ خامنہ ای نے حملے کی منظوری اس شرط کے ساتھ دی ہے کہ یہ کام اس انداز سے انجام دیا جائے جس سے ایران کے ملوث ہونے کا کوئی شبہ نہ ہو‘۔ امریکی عہدیداروں کا کہناہے کہ ’ایران کے خلاف ٹھوس ثبوت مصنوعی سیارے سے لی گئی وہ تصاویرہیں جو ابھی شائع نہیں کی گئیں‘۔
امریکی عہدیداروں نے توجہ دلائی کہ مذکورہ معلومات سے یہ واضح ہورہا ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب ہی الاحواز ایئر بیس میں حملے کے انتظامات کررہے ہیں۔ اس تصویر کی اہمیت بعد میں جاکر کھلی ہے۔ امریکی عہدیدار نے اعتراف کیا کہ یہ تصویر اتفاقیہ طورپر لے لی گئی تھی۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: