Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پارلیمنٹ کی معطلی کا اقدام غیر قانونی‘

برطانوی سپریم کورٹ نے وزیر اعظم بورس جانسن کی جانب سے پارلیمنٹ کی معطلی کے اقدام کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔
یہ متفقہ فیصلہ سپریم کورٹ کے 11 ججز کے ایک بنچ نے منگل کو سنایا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کو اس کے فرائض سے روکنا غیر قانونی ہے۔
اس عدالتی فیصلے کے بعد حزب اختلاف کی جماعت لیبر پارٹی کے رہنما جیمی کوربن نے بورس جانس سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے برطانوی پارلیمنٹ کے دارالعوام کے سپیکر جون بیرکو نے کہا ہے کہ بدھ سے پارلیمنٹ کی کارروائی دوبارہ شروع ہو جائے گی۔
خیال رہے کہ برطانوی وزیراعظم نے ستمبر سے اکتوبر کے وسط تک برطانوی پارلیمنٹ کو پانچ ہفتوں تک معطل کر دیا تھا۔
اس کے بعد ستمبر کے آغاز میں وزیراعظم بورس جانسن نے پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا تھا کہ وہ پانچ ہفتے کی معطلی کے دوران یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات کریں گے اور برطانوی حکومت یورپ سے علیحدگی میں مزید تاخیر نہیں کرے گی۔

بورس جانس کے مطابق پارلیمنٹ بریگزٹ میں رکاوٹ ہے۔ فوٹو اے ایف پی

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ پارلیمنٹ ان کے ہاتھ باندھنے کے لیے جتنے بھی حربے استعمال کرے لیکن وہ قومی مفاد میں ہی فیصلہ کریں گے۔
بورس جانسن کے بقول اپوزیشن ’بریگزٹ‘ میں تاخیر چاہتی ہے اور وہ ڈیل کے بغیر بھی یورپی یونین سے نکل سکتے ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ برطانیہ کو 31 اکتوبر تک ہر حال میں یورپی یونین سے نکل جانا چاہیے۔
 برطانوی پارلیمنٹ کے اراکین بغیر معاہدے کے یورپی یونین سے علیحدگی کی مخالفت کئی بار کر چکے ہیں۔
اس سے قبل وزیراعظم بورس جانسن نے کہا تھا کہ وہ 17 اکتوبر کو یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں علیحدگی کے موجودہ معاہدے میں تبدیلیاں منظور کروا سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے سے قبل چار ستمبر کو سکاٹ لینڈ کی ایک عدالت نے برطانوی وزیراعظم کے پارلیمنٹ کو معطل کرنے کے فیصلے کو قانونی قرار دے دیا تھا۔
عدالتی فیصلے سے بحران میں گھرے وزیراعظم جانسن کو تھوڑی مہلت ملی تھی۔

شیئر: