Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خلابازوں کا خلا کے بجائے غاروں کا سفر

خلابازوں نے چھ ہفتے غاروں میں گزارنے کی ٹریننگ مکمل کر لی۔ فوٹو اے ایف پی
ویسے تو خلابازوں کا واسطہ سپیس سٹیشن سے ہی رہتا ہے لیکن سلوانیہ کے خلابازوں کو منفرد تجربے سے دوچار ہونا پڑا۔
چھ خلابازوں کو چھ ہفتے کے لیے سپیس سٹیشن کے بجائے کارست ریجن کی گہری، سرد اور کیچڑ آلود غاروں میں بھجوایا گیا۔
سلوانیہ کی ان مخصوص غاروں کو یونیسکو کی نے ثقافتی ہیریٹج بھی قرار دیا ہوا ہے۔
اس بدھ کو خلاباز چھ دن غار میں گزارنے کے بعد روشنی میں نمودار ہوئے۔ غیر معمولی طور پر خلاباز سپیس سوٹ کے بجائے غار کے ساز و سامان سے لیس تھے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق خلابازوں نے یورپی سپیس ایجنسی کی جانب سے منعقد کی گئی چھ ہفتوں کی ٹریننگ مکمل کی۔

اس ٹریننگ کا مقصد خلا میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بخوبی نمٹنا ہے ۔ فوٹو اے ایف پی

43 سالہ جاپانی خلاباز تاکویا اونیشی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’غار میں رہنا خلا میں رہنے کی طرح ہے۔ اصل میں میرے خیال میں یہ خلا میں رہنے سے بھی زیادہ مشکل ہے۔‘
تاکویا کا غار میں رہنا خلا میں رہنے سے مشکل کہنا حیران کن نہیں ہے کیونکہ ان غاروں میں درجہ حرارت 6 سے 10 ڈگری کے درمیان ہوتا ہے جبکہ ہوا میں 100 فیصد نمی رہتی ہے۔ اور روشنی کا واحد ذریعہ ہیڈ لیمپس تھے جو خلاباز ساتھ لے کر گئے تھے۔
یورپی سپیس ایجنسی کے کیوز پروگرام کے سربراہ لوریڈانا بیسو کے مطابق ’غاروں کی ایک حیرت انگیز اجنبی دنیا ہے۔ آپ اصل میں ایک ایسے ماحول میں رہ رہے ہوتے ہیں جو خوفناک حد تک مشکل، مختلف اور خطرناک ہے۔‘
پروگرام کے سائنس کے شعبے کے سربراہ فرانسیسکو سورو نے بتایا کہ اس پروگرام کا مقصد بطور ٹیم اکھٹے کام کرتے ہوئے، انتہائی پیچیدہ ماحول میں مشن مکمل کرنا ہے، تاکہ خلا میں پیدا ہونے والی کسی بھی صورتحال سے بخوبی نمٹا جا سکے۔

خلابازوں کے خیال میں خلا کے مقابلے میں غار میں رہنا زیادہ مشکل ہے۔ فوٹو اے ایف پی

 جرمن نژاد خلاباز الیگزینڈر گرسٹ نے کہا کہ دنیا سے کٹ کر مکمل تاریکی میں رہنے کے احساسات بہت مختلف ہیں۔
گرسٹ پہلے ہی انٹرنیشنل سپیس سٹیشن کے دو خلائی مشن مکمل کر چکے ہیں۔ اونشی اور گرسٹ کے علاہ اس مشن میں امریکی، کینیڈین اور روسی خلاباز بھی شامل تھے۔
دنیا بھر سے خلاباز اس پروگرام میں شرکت کے لیے بے چین ہیں تاکہ وہ خلا میں بہتر کارکردگی دکھا سکیں۔
 

شیئر: