Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چمن دھماکہ، جے یو آئی کے رہنما ہلاک

پولیس کی مطابق دھماکہ موٹر سائیکل میں نصب ٹائم بم سے کیا گیا۔
بلوچستان کے شہر چمن میں ہونے والے بم دھماکے میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل مولوی محمد حنیف سمیت تین افراد ہلاک اور 11 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر شوکت خان نے کوئٹہ میں اردو نیوز کے نامہ نگار زین الدین احمد کو بتایا کہ یہ دھماکہ چمن میں تاج روڈ پر اس وقت ہوا جب مولوی حنیف اپنے دفتر سے نکل کر گاڑی کی طرف جا رہے تھے۔
پولیس کے مطابق یہ بم دھماکہ سڑک کنارے کھڑی موٹر سائیکل میں ریموٹ کنٹرول سے کیا گیا۔
ابتدا میں جمعیت علمائے اسلام (ف) رہنما کے زخمی ہونے کی اطلاعات تھیں، لیکن وہ زخموں کی تعداد نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
ابھی تک اس حملے کی ذمہ داری کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔

مولوی حنیف اپنے دفتر سے نکلے ہی تھے کہ دھاکہ ہو گیا۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اس واقعے کی مذمت کرت ہوئے بلوچستان میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دی ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے صوبہ بھر کے تمام ضلعی ہیڈاکوارٹر میں پر امن مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور ریاستی ادارے جو امن کے دعوے کرتے رہے ، وہ تمام دعوے دم توڑ گئے ہیں۔جن قوتوں نے کہا تھا کہ ہم نےدہشت گردی کے خلاف جنگ جیت لی ہے،اور امن قائم ہوگیا ، ہمیں بتائیں کون سی جنگ جیتی کہاں امن قائم ہوا۔‘
 فضل الرحمن نے کا کہنا تھا کہاس طرح کہ دھماکوں سے ہمارے حوصلہ پست نہیں ہوں گے، اکتوبر میں آزادی مارچ ہوگا۔
وزیراعلئ بلوچستان جام کمال خان کی چمن بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کی بزدلانہ کارروائی میں ملوث عناصر کو فوری قانون کی گرفت میں لایا جاۓ گا۔
مولونا محمد حنیف چمن اور بلوچستان کے معروف عالم دین تھے۔ وہ طویل عرصے سے جمعیت علماءاسلام سے وابستہ تھے۔ چمن میں کسی مذہبی سیاسی جماعت پر اس نوعیت کا یہ پہلا حملہ ہے تاہم جمعیت علماءاسلام کے رہنماﺅں پر اس سے قبل بھی بلوچستان میں کئی حملے ہوچکے ہیں۔ جے یوا ٓئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کوئٹہ میں اور پارٹی کے سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری مستونگ میں خودکش دھماکوں میں بال بال بچے تھے۔
 

شیئر: