Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کرتارپور دربار صاحب جانا ہے لیکن پاکستان نہیں جائیں گے‘

شاہ محمود قریشی نے من موہن سنگھ کو کرتاپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں مدعو کیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی
انڈین پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن ریٹائرڈ امریندر سنگھ نے کہا ہے کہ کرتارپور راہداری سے ہٹ کر نہ تو وہ پاکستان جائیں گے اور نہ ہی سابق انڈین وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ پاکستان کا دورہ کریں گے۔
اس سے قبل میڈیا میں من موہن سنگھ کے پاکستان جانے کے حوالے سے مختلف خبریں گردش کر رہی تھیں۔
 انڈین پنجاب کے وزیراعلیٰ امریندر سنگھ کی جانب سے بھی بیان جاری ہوا کہ سابق انڈین وزیراعظم نے ان کی دعوت پر کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی دعوت قبول کر لی ہے۔

کیا وزارت خارجہ نے من موہن سنگھ کو باضابطہ طور پر مدعو کیا تھا؟ فوٹو: وزارت خارجہ

واضح رہے کہ چند روز قبل پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے من موہن سنگھ کو کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں مدعو کیا تھا جس کا من موہن سنگھ کی جانب سے کوئی جواب سامنے نہیں آیا تھا، تاہم انڈین پنجاب کی حکومت کی دعوت پر انہوں نے شرکت کی حامی بھر لی ہے۔
یاد رہے کہ منموہن سنگھ اور امریندر سنگھ دونوں کا تعلق کانگرس پارٹی سے ہے۔
جمعرات کو انڈین پنجاب کے وزیراعلیٰ کے ترجمان نے ان کا ایک بیان جاری کیا جس میں امریندر سنگھ کا کہنا تھا کہ ’سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ وہ یا ڈاکٹر من موہن سنگھ کرتارپور راہداری کی تقریب کے لیے پاکستان جائیں۔‘
انہوں نے کہا کہ راہداری کے ذریعے کرتارپور جانے میں اور پاکستان جانے میں بہت فرق ہے۔
بیان کے مطابق امریندر سنگھ انڈین پنجاب سے پہلے آل پارٹیز جتھے کی قیادت کرتے ہوئے کرتارپور جائیں گے۔
 
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ انڈین پنجاب کے وزیراعلیٰ نے انڈین صدر رام ناتھ کووند اور وزیراعظم نریندر مودی کو بھی کرتارپور راہداری کی تقریب میں شرکت کے لیے مدعو کیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے 30 ستمبر کو ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ ’کرتار پور راہداری ایک اہم منصوبہ ہے اور وزیراعظم عمران خان کی اس میں ذاتی دلچسپی ہے چنانچہ پاکستان نے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم اس راہداری کی افتتاحی تقریب میں انڈیا کے سابق وزیراعظم من موہن سنگھ کو مدعو کریں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا تھا کہ سابق انڈین وزیراعظم سکھ  برادری کی نمائندگی بھی کرتے ہیں۔ ’میں بطور وزیر خارجہ پاکستان سردار من موہن سنگھ صاحب کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اس افتتاحی تقریب میں تشریف لائیں۔ ہم من موہن سنگھ صاحب کو تحریری طور پر بھی دعوت نامہ بھجوا رہے ہیں۔‘
 تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ وزارت خارجہ نے من موہن سنگھ کو باضابطہ طور پر دعوت نامہ بھجوایا تھا یا نہیں۔
وزیر خارجہ کے بقول ’ہم سکھ کمیونٹی کو بھی دعوت دیتے ہیں کہ وہ بھی اس تقریب میں شرکت کے لیے تشریف لائیں اور بابا گرو نانک کے 550 ویں یوم پیدائش کی خوشیوں میں شامل ہوں۔

پاکستان کرتارپور راہداری منصوبے پر کام قریباً مکمل کر چکا ہے، فوٹو: اے ایف پی

یاد رہے کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے سابق انڈین کرکٹر اور سیاست دان نوجوت سنگھ سدھو کی درخواست پر کرتارپور راہداری کھولنے کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان نے گذشتہ سال اعلان کیا تھا کہ سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک کی 550 ویں سالگرہ کے موقعے پر اس سال کرتارپور راہداری کھولی جائے گی۔
اس حوالے سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان مذاکرات کے تین ادوار بھی مکمل ہو چکے ہیں۔ پاکستان نے کہا تھا کہ کرتارپور راہداری پر جاری کام رواں برس اکتوبر میں مکمل ہو جائے گا۔ انڈین سائیڈ پر بھی ڈیرہ بابا نانک سے لے کر گردوارہ دربار صاحب کرتارپور تک چار رویہ ہائی وے، پل اور مسافروں کے لیے ٹرمینل پر کام جاری ہے۔
 
کرتارپور کی مذہبی اہمیت
کرتارپور پاکستان کے ضلع نارووال میں پاک، انڈیا بارڈر سے چار کلومیٹر دور واقع ہے۔ سکھوں کے لیے یہ علاقہ اس لیے مقدس ہے کہ یہاں پر ان کے مذہبی پیشوا بابا گرو نانگ نے اپنی زندگی کے آخری 18 سال گزارے تھے اور یہیں ان کی آخری رسومات ادا کی گئی تھیں۔ تقسیم ہند کے بعد یہ علاقہ پاکستان کے حصے میں آیا جبکہ بارڈر کے اس پار گردوارہ ڈیرہ بابا نانک موجود ہے۔
ہر سال سکھوں کی بڑی تعداد دونوں عبادت گاہوں کا دورہ کرتی ہے مگر پاکستانی سکھ بارڈر کے اس پار براہ راست نہیں جا پاتے جبکہ انڈیا کے زائرین ادھر نہیں آ سکتےاوراس مقصد کے لیے ویزا لے کر واہگہ بارڈر کے راستے آنا پڑتا تھا۔ راہداری سے دونوں ممالک کے زائرین کے لیے یہ سفر بہت آسان ہو جائے گا۔

شیئر: